• Sat, 28 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسپین: فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے تجارتی یونینز اور این جی اوز کی ہڑتال

Updated: September 28, 2024, 2:29 PM IST | New Delhi

اسپین میں جمعہ کو ۲۰۰؍ سے زائد تجاری یونینز اور غیر سرکاری اداروں (این جی اوز) نے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے۲۴؍ گھنٹے کی ہڑتال کی تھی۔ ہڑتال کے دوران تجارتی یونینز اور دیگر اداروں نے اسپین کے مختلف شہروں میں مظاہرے کئے اور اسپین کی حکومت سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کرے۔

A view of the ongoing demonstration led by the General Confederation of Labour. Photo: X
جنرل کانفیڈریشن آف لیبر کی قیادت میں جاری مظاہرے کاایک منظر۔ تصویر: ایکس

اسپین میں ۲۰۰؍سے زائد تجارتی یونیز اور غیر سرکاری اداروں (این جی اوز) نے جمعہ کو فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ۲۴؍گھنٹے کی ہڑتال کی تھی جس کا عنوان تھا ’’فلسطین میں نسل کشی اور قبضے کے خلاف ہڑتالـ۔‘‘جمعہ کو قومی سطح پر ہونے وال اس ہڑتال کے درمیان مظاہرین نے اسپین کے بڑے شہروں جیسے بارسلونا اور بلباؤ میں مظاہرے کئے تھے ۔

ان مظاہروں میں یونیورسٹی کے طلبہ بھی شامل تھے جنہوں نے فلسطین کے ساتھ اظہاریکجہتی کا مظاہرہ کرنے کیلئے اپنی کلاسیں معطل کر دی تھیں۔ ہڑتال اور مظاہروں کے درمیان تجارتی یونینز اور این جی اوز نے کہا کہ ’’غزہ میں اسرائیل کی جنگ اب ’’ناقابل برداشت ‘‘ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے اسپین کی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر ’’اسرائیل کی نسلی صفائی‘‘ میں شراکت دار نہ نہ بننے کیلئےصہیونی حکومت کے ساتھ ’’سفارتی، کمرشیل اور فوجی تعلقات منقطع کرے۔‘‘ 

تجارتی یونینز اور غیر سرکاری اداروں کے اہلکار فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے دوران۔ تصویر: ایکس

تجارتی یونینز اور اداروں نے ہڑتال کے موقع پر دن بھر مختلف مقامات پر مظاہرےکئے تھے ۔ مظاہرین نے اسپین میں فوجی آلات بنانے والی کمپنیوں اور میڈریڈ، اسپین میں وزارت خارجہ کے ہیڈکوارٹرس کے سامنے بھی احتجاج کیا تھا۔ اس ضمن میں کرمن ارنیز، جو جنرل کانفیڈریشن آف لیبر (سی جی ٹی) میں سوشل ایکٹی ویٹیز کی سیکریٹری ہیں، نے کہاکہ ’’ہم نے فلسطینی ملازمین کے مطالبات کا جواب دینے کیلئے متعدد غیر سرکاری این جی اوز کے ساتھ اس ہڑتال کا آغاز کیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم بطور تجارتی یونینز جو کارروائی کرسکتے ہیں وہ عوامی ہڑتال ہے۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: حیرت انگیز، منترالیہ میں فرنویس کے دفتر میں توڑ پھوڑ

انہوں نے اس ہڑتال کو علامتی قرار دیا۔ انہوں نے زور دیاکہ ’’ہم اسپین کی حکومت اور پوری دنیا کو جو پیغام بھیجنا چاہتے ہیں ، وہ یہ ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات ختم کر دیں۔‘‘ انہوں نے  انسانی، بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کیلئے اسرائیل کی مذمت کی۔ ارنیز نے اسرائیل کو فوجی آلات کی برآمد روک کر ہتھیاروں کے بجائے طبی، تعلیم اور سماجی خدمات میں سرمایہ کاری کرنے کی وکالت کی۔ انہوں نے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے عالمی سطح پر مظاہروں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ  ’’یہ ضروری ہے کہ ہم فلسطینی شہریوں کے قتل، جن میں زیادہ تعداد بچےاور خواتین کی ہے، کو فوری طور پر روکنے کی کوشش کریں۔

فسطائیت
سیکریٹری نے جرمنی، فرانس، برطانیہ، اٹلی اور امریکہ جیسے ممالک میں فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے منعقدہونے والے مظاہروں کو روکنے پر تنقید کی اور اسے ’’فسطائیت‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ناقابل فہم ہے کہ جرمنی میں ایک ۱۰؍ سال کے بچے کے خلاف صرف اس لئے کارروائی کی گئی کیونکہ اس نے اپنے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم تھاما ہوا تھا اور اس سے پرتشدد طریقے سے فلسطینی پرچم چھینا گیا تھا۔شہریوں پر احتجاج کرنے کے حق پر پابندی عائد کرنا اور ان سے اظہار آزادی کا حق چھیننا بہت بڑا مخمصہ ہے۔ خاص طورپر یورپ جسے اس معاملے میں لیڈر سمجھا جا سکتا ہے۔‘‘
خیال رہے کہ اب تک فلسطینی خطے میں اسرائیلی جارحیت کے سبب ۴۱؍ہزار فلسطینی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جبکہ ۹۴؍ ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK