• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز پوسٹ، میڈیکل طالب علم معطل

Updated: June 06, 2024, 5:02 PM IST | Srinagar

مظاہرین کا شدید احتجاج، تادیبی کارروائی کا مطالبہ، ریزیڈنٹ ڈاکٹرز اسوسی ایشن نے اس عمل کی سخت مذمت کی، کالج انتظامیہ کی جانب سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل۔

Protesters protesting outside the college. Photo: X.
مظاہرین کالج کے باہر احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: ایکس۔

سری نگر کے گورنمنٹ میڈیکل کالج میں ایک غیر مقامی میڈیکل طالب علم کی طرف سے پیغمبر اسلام کے خلاف مبینہ طور پر اشتعال انگیز پوسٹ کے بعد احتجاج شروع ہوا۔ حکام نے اطلاع دی کہ متعدد طلبہ اور جونیئر ڈاکٹر میڈیکل طالب علم کے خلاف احتجاج کرنے کیلئے جمع ہوئے جس پر ایک میسجنگ ایپ پر گستاخانہ ڈسپلے تصویر پوسٹ کرنے کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھئے: یوپی کی کچھ اہم سیٹوں پر انڈیا اتحاد نے این ڈی اے کو کیسے شکست دی ،جانئے دلچسپ اعداد و شمار

مظاہرین کے مطابق، انہوں نے ملزم طالب علم سے تین گھنٹے کے اندر اندر جارحانہ ڈسپلے تصویر ہٹانے کی تاکید کی تھی، لیکن طالب علم نے اس پر عمل کرنے سے انکار کر دیا۔ حکام نے مزید کہا کہ مظاہرین اب طالب علم کے خلاف مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے پر تادیبی کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ایک بیان میں، گورنمنٹ میڈیکل کالج، سری نگر کی ریزیڈنٹ ڈاکٹرز اسوسی ایشن (RDA) نے ادارے کے ایک انڈرگریجویٹ میڈیکل طالب علم کے ذریعہ توہین مذہب کے مبینہ فعل کی اپنی ’’سخت مذمت‘‘کا اظہار کیا۔ آر ڈی اے انے اپنے پریس ریلیز میں کہا کہ آر ڈی اے اس بات پر زور دیتا ہے کہ ہمارے ادارے کے مقدس ہالوں میں اس طرح کے گستاخانہ طرز عمل کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ لہٰذا، ہم حکام سے پرزور التجا کرتے ہیں کہ وہ سخت موقف اپنائیں اور ملزم کے خلاف ٹھوس قانونی اقدامات اٹھائیں۔ اس دوران ریزیڈنٹ ڈاکٹروں نے فرقہ وارانہ امن کو برقرار رکھنے اور تمام برادریوں کے درمیان احترام کی فضا کو قائم رکھنے کی اپیل کی۔ 
سری نگر سے حال ہی میں منتخب ہونے والے ممبر پارلیمنٹ روح اللہ مہدی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ سری نگر کے مختلف اداروں میں کچھ طلبہ کی یہ عادت بن گئی ہے کہ وہ پیغمبر اسلام ؐ کے بارے میں توہین آمیز مواد پوسٹ کریں۔ جی ایم سی سری نگر میں ایک طالب علم کی جانب سے حالیہ جرم اس کی تازہ مثال ہے۔ یہ بار بار ہونے والے جرائم کسی بھی مہذب معاشرے میں برداشت نہیں کئے جا سکتے۔ ہم دوسرے مذاہب کی مذہبی شخصیات کا احترام کرتے ہیں اور ہم توقع کرتے ہیں کہ دوسرے مذاہب کے لوگ بھی ہمارے مذہبی جذبات کا یکساں خیال اور احترام کریں۔ سری نگر انتظامیہ کو فوری کارروائی کرنی چاہئے اور اس طالب علم کو قانون کے تحت فوری طور پر گرفتار کرنا چاہئے۔ طالب علم کی محض معطلی کافی نہیں ہے۔ 
دریں اثنا، جی ایم سی سری نگر نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے اور متعلقہ فرد کو زیر التواء انکوائری تک معطل کردیا ہے۔ جی ایم سی حکام کی جانب سے قواعد کے تحت ضروری کارروائی کیلئے 13 HOD/HOU پر مشتمل انکوائری شروع کر دی گئی ہے اور تمام متعلقہ افراد سے کیمپس میں امن و سکون برقرار رکھنے کی درخواست کی گئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK