• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسٹیٹ آف گلوبل ایئر: ہندوستان میں فضائی آلودگی سے۲۱؍ لاکھ اموات

Updated: June 21, 2024, 9:33 PM IST | New Delhi

اسٹیٹ آف گلوبل ایئر کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں فضائی آلودگی کے سبب ۲۰۲۱ء میں ۲۱؍ لاکھ لوگوں کی موت ہوئی ہے جس میں ایک لاکھ ۶۹؍ ہزار بچے شامل ہیں۔ دمہ فضائی آلودگی کے سبب ہونے والی سب سے بڑی بیماری ہے جس سے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

A view of air pollution in Delhi.Photo: INN
دہلی میں فضائی آلودگی کا ایک منظر۔تصویر: آئی این این

اسٹیٹ آف گلوبل ایئر ۲۰۲۴ءکی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں فضائی آلودگی ۲۰۲۱ءمیں پانچ سال سے کم عمر کے ۱؍ لاکھ ۶۹؍ ہزار ۴؍ سوبچوں کی موت کا ذمہ دار تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سال ہندوستان میں ہر روز تقریباً ۴۶۴؍بچے فضائی آلودگی کی سے ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔رپورٹ میں دنیا بھر کے ممالک کیلئے ہوا کے معیار اور صحت پراثرات کے ڈیٹا کا تجزیہ فراہم کیا گیا ہے۔ اس نے فضائی آلودگی کو ایک پیچیدہ مرکب کے طور پر بیان کیا ہے جس میں ذرات اور مختلف گیسیں شامل ہیں جن کے ذرائع اور ساخت جگہ اور وقت کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔ رپورٹ میں انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن کی جانب سے کیے گئے بڑھتی عالمی بیماریاں، زخموں، اور خطرے کے عوامل کے مطالعہ ۲۰۲۱ءکا حوالہ دیتے ہوئے قبل از وقت اموات کی تعداد کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ یہ مطالعہ ۱۰؍ ہزارسے زیادہ بین الاقوامی محققین کی کاوشوں پر مبنی ہے جو۱۹۹۰ء سے ۲۰۲۱ءتک صحت پر ۸۸؍ماحولیاتی، طرز عمل، اور غذائی خطرے کے عوامل کے تقابلی عالمی تخمینے تیار کرتا ہے۔

حکومتیں عام طور پر فضائی آلودگی کی مختلف اقسام اور اس آلودگی کا سبب بننے والے بڑے ذرائع کے اشارے کے طور پر صرف ایک چھوٹے ذیلی سیٹ کی پیمائش کرتی ہیں۔ ان آلودگیوں میں ذرات، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ، اوزون اور کاربن مونو آکسائیڈ اور ہماری صحت اور ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچانےوالے عوامل شامل ہیں۔پی ایم ۵ء۲ ، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، اور اوزون جیسے اشارے گلوبل برڈن آف ڈیزیز اسٹڈی میں فضائی آلودگی کی مقدار کوظاہر کرنے کیلئے استعمال کیے جاتے ہیں۔پی ایم ۵ء۲؍ الگ الگ ذرات کی شکل میں  ۵ء۲؍مائیکرو میٹر سے کم قطر کا  ذرات کا مادہ ہے، جو پھیپھڑوں اور خون میں داخل ہو سکتا ہے۔ ہوا میں ان آلودگیوں کا ارتکاز کسی جگہ کی ہوا کے معیار کا تعین کرتا ہے۔

اسٹیٹ آف گلوبل ایئر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ۲۰۲۱ءمیں، فضائی آلودگی عالمی سطح پر ۸۱؍لاکھ اموات کا سبب بنی، جوعالمی سطح پر موت کا دوسرا سب سے بڑا خطرہ بن گئی، جس میں پانچ سال سے کم عمر کے بچے بھی شامل ہیں۔ان میں سے، دل کی بیماری، فالج، ذیابیطس، پھیپھڑوں کا کینسر، اور دائمی رکاوٹ پلمونری بیماری سمیت غیر متعدی بیماریاں شامل ہیں جو فضائی آلودگی سے ہونے والی بیماری کا تقریباً ۹۰؍فیصد ہیں۔رپورٹ کے مطابق پانچ سال سے کم عمر بچوں کی ۷؍ لاکھ سے زائد اموات کا تعلق فضائی آلودگی سے تھا۔ یہ پانچ سال سے کم عمر بچوں میں ہونے والی تمام عالمی اموات کا ۱۵؍فیصد ہے۔مطالعہ میں پایا گیا کہ چھوٹے بچوں میں دمہ فضائی آلودگی کے سب سے بڑے اثرات میںسے ایک ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’فضائی آلودگی کے سبب، ادویات کے اخراجات، اسکول کے دنوں میں ہونے والے نقصان، اور بار باراسپتال جانے سے بچوں، ان کے خاندانوں اور صحت کے نظام پر کافی سماجی اور معاشی بوجھ پڑتا ہےاور اس سے معیار زندگی متاثر ہوتا ہے۔‘‘مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ ٹریفک سے متعلقہ فضائی آلودگی سے بچے میں دمہ ہونے کا امکان بڑھ سکتا ہے۔ مزید یہ کہ نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ فضائی آلودگی ہے جو بچوں میں دمہ کی بیماری کی سب سے بڑی وجہ ہے،جس کے سبب وہ برسوں خراب صحت کا شکاررہتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: دہلی ہائی کورٹ کا کیجریوال کی ضمانت کے حکم پرروک، ای ڈی کی درخواست کو منظوری

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوبی ایشیا اور مشرقی، مغربی، وسطی اور جنوبی افریقہ کے ممالک فضائی آلودگی سے متعلق بیماریوںسے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔واضح رہے کہ ہندوستان اور چین مجموعی عالمی بیماریوں کے ۵۴؍ فیصد حصے سے متاثر ہیں جو فضائی آلودگی کے سبب ہیں۔ ہندوستان میں فضائی آلودگی سے ۲۱؍لاکھ اور چین میں ۲۳؍لاکھ اموات ہوئیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK