مرکزی وزیر چوہان نے برازیل کے کھیتوں کا دورہ کیا اور ہندوستانی تناظر میں زرعی ٹیکنالوجی کا جائزہ لیا اور اسے سمجھا۔
EPAPER
Updated: April 21, 2025, 11:40 AM IST | Agency | New Delhi
مرکزی وزیر چوہان نے برازیل کے کھیتوں کا دورہ کیا اور ہندوستانی تناظر میں زرعی ٹیکنالوجی کا جائزہ لیا اور اسے سمجھا۔
مرکزی زراعت اور کسانوں کے وزیر شیوراج سنگھ چوہان کے برازیل کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان زراعت کے شعبے میں تعاون کی مضبوط شروعات ہوئی ہے۔
برکس ممالک کے وزرائے زراعت کی۱۵؍ ویں میٹنگ میں شرکت کیلئے برازیلیا کا دورہ کرنے والے چوہان نے برازیل کے کھیتوں کا دورہ کیا اور ہندوستانی تناظر میں زرعی ٹیکنالوجی کا جائزہ لیا اور اسے سمجھا۔ انہوں نے ٹماٹر، سویا بین اور مکئی کی کاشت میں خصوصی دلچسپی ظاہر کی اور ہندوستان میں اس کے عمل اور مشینیں لگانے پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے ہندوستان میں سویا بین کی پیداوار اور برآمد کو فروغ دینے کے امکانات تلاش کرنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی کسانوں کو زراعت کے میکانائزیشن کے فوائد فراہم کرنے کیلئے ٹیکنالوجی ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھئے:عدلیہ کیخلاف شرانگیز مہم، آئین کی حکمرانی کو خطرہ، کارروائی کی مانگ
یہ دورہ مرکزی وزیر کی قیادت میں ہندوستانی وفد کی شرکت کے ساتھ ہندوستان اور برازیل کے درمیان زرعی تجارت، ٹیکنالوجی اور اختراع کو مضبوط بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ چوہان کا برازیل کا دورہ صرف ایک سفارتی نہیں ہے بلکہ ہندوستانی زراعت کیلئے تکنیکی اختراع، پیداوار میں اضافے اور عالمی شراکت کیلئے ایک ٹھوس پہل ہے، جس سے کسانوں کو براہ راست فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ برازیلیا میں برکس کے وزرائے زراعت کی۱۵؍ویں میٹنگ میں ہندوستان کے وزرائے زراعت اور سینئر عہدیداروں کے ساتھ ساتھ میزبان برازیل اور برکس کے رکن ممالک بشمول روس، چین، جنوبی افریقہ، سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، ایتھوپیا، انڈونیشیا اور ایران نے شرکت کی۔
چوہان کا یہ دورہ ہندوستان اور برازیل کے درمیان زرعی تعاون کو ایک نئی سمت دے گا۔ اس سے دونوں ممالک کے درمیان زرعی تجارت کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے برازیل کے ساتھ موسمیاتی لچکدار سویا بین کی اقسام، میکانائزیشن، درست کھیتی اور پائیدار زرعی طریقوں کے بارے میں علم کا اشتراک کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے برازیل کے زرعی ماڈل، میکانائزیشن، آبپاشی اور تحقیق سے سیکھنے اور اسے ہندوستانی زراعت میں نافذ کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی تاکہ ہمارے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ فوائد فراہم کیے جاسکیں۔