• Sat, 11 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

جنگ زدہ سوڈان میں ۳۰ لاکھ بچے شدید غذائی قلت کا شکار: اقوام متحدہ

Updated: January 11, 2025, 12:02 PM IST | Inquilab News Network | Khartoum

یونیسیف نے خبردار کیا کہ اگر فوری طور پر انسانی امداد فراہم نہیں کی گئی تو ان علاقوں میں غذائی قلت میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف نے بتایا کہ افریقہ جنگ زدہ ملک سوڈان میں رواں سال میں ۵ سال سے کم عمر کے ۳۲ لاکھ بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سوڈان میں یونیسیف ایڈوکیسی اینڈ کمیونیکیشن کی سربراہ ایوا ہندس نے جمعرات کو نیوز ایجنسی اے ایف پی کو دیئے گئے ایک بیان میں کہا، "غذائی قلت کے ممکنہ شکار ۳۲ بچوں میں تقریباً ۷ لاکھ ۷۲ ہزار بچے انتہائی شدید غذائی قلت کا شکار ہوں گے۔" گفتگو کے دوران، ہندس نے مزید بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق، شدید غذائی قلت کے شکار سوڈانی بچوں کی تعداد، ۲۰۲۴ء میں ۷ لاکھ ۳۰ ہزار تھی جو ۲۰۲۵ء میں بڑھ کر ۷ لاکھ ۷۰ ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ ہندس نے خبردار کیا کہ اگر فوری طور پر انہیں انسانی امداد فراہم نہیں کی گئی تو ان علاقوں میں غذائی قلت میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: جنگ زدہ سوڈان میں ۳؍ کروڑافراد کو فوری امداد کی ضرورت: اقوام متحدہ

سوڈان میں قحط کا خطرہ برقرار

اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ ادارے انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیوریٹی فیز کلاسیفیکیشن (آئی پی سی) کی گزشتہ ماہ جاری کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ملک کے ۵ علاقے پہلے ہی قحط کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ آئی پی سی کے مطابق، رواں سال مئی تک قحط سوڈان کے مغربی دارفر علاقہ کے مزید پانچ حصوں میں پھیل جائے گا۔ واضح رہے کہ مغربی دارفر ایک وسیع علاقہ ہے جس نے حالیہ خانہ جنگی کے دوران بدترین تشدد کا سامنا کیا ہے۔ مغربی اور وسطی سوڈان کے مزید ۱۷ علاقوں پر بھی قحط کے خطرہ منڈلا رہا ہے۔ آئی پی سی کے مطابق، سوڈان میں تقریباً ۲ کروڑ ۴۶ لاکھ افراد یعنی ملک کی نصف ابادی "خوراک کی شدید عدم تحفظ کی اعلیٰ سطح" کا سامنا کررہی ہے۔ ادارہ نے امید ظاہر کی کہ صرف جنگ بندی ہی، قحط کے مزید پھیلاؤ کے خطرے کو کم کر سکتی ہے۔

سوڈان کی فوج سے منسلک حکومت نے آئی پی سی کے نتائج کو سختی سے مسترد کر دیا جبکہ ملک میں سرگرم امدادی ایجنسیاں شکایت کررہی ہیں کہ نوکر شاہوں کے ذریعے رکاوٹوں اور جاری تشدد کی وجہ سے ان علاقوں تک رسائی نہیں مل رہی ہے۔ اکتوبر میں، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں شامل ماہرین نے دونوں فریقوں پر "بھوک کو ایک حربہ کے طور پر استعمال کرنے" کا الزام لگایا تھا۔ منگل کو امریکہ نے ریپڈ سپورٹ فورسیز (آر ایس ایف) کو سوڈان میں نسل کشی کا مرتکب قرار دیا اور نیم فوجی گروپ کے رہنما پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: نسل کشی پرامریکہ کا دہرا معیار: جان کربی نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی نہیں ہورہی ہے

واضح رہے کہ سوڈان میں فوج اور نیم فوجی فورسیز، آر ایس ایف کے درمیان جاری جنگ کو تقریباً ۲۰ ماہ کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے۔ ان تنازعات میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے ہیں اور تقریباً ایک کروڑ ۲۰ لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے جسے اقوام متحدہ نے "دنیا کے بڑے نقل مکانی کے بحران" میں شمار کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK