Updated: July 29, 2024, 10:12 PM IST
| Khartoum
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی نئی رپورٹ ’’خرطوم خواتین کیلئے محفوظ نہیں‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جنسی تشدد میں سنگین اضافہ ہوا ہے۔ آر ایس ایف نے خواتین کے خلاف جنسی تشد د کو بطور ہتھیار استعمال کیا ہے۔ ادارے نے افریقی یونین اور اقوام متحدہ سےسوڈان میں شہریوں کی حفاظت کیلئے فورس تعینات کرنے کی اپیل کی ہے۔
سوڈان میں جنگ کے دوران شہری تباہ کن حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ تصویر: ایکس
ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سوڈان میں جنگ کے دوران ۹؍ سال کی لڑکیوں سے ۶۰؍ سال کی خواتین کے خلاف جنسی تشدد کی شرح میں سنگین اضافہ ہوا ہے۔ خیال رہے کہ جنگ کے دوران افریقی ملک کے دارالحکومت خرطوم میں متاثرین کو طبی اور انسانی خدمات سے محروم ہیں۔ ادارے کی جانب سے جاری کردہ نئی رپورٹ ، جس کا عنوان ہے ’’خرطوم خواتین کیلئے محفوظ نہیں‘‘ ،میں اپریل ۲۰۲۳ء کے بعد ملک میں جنسی تشدد اور کم عمری میں کئی گئی شادیوں میں اضافہ پر ۴۲؍ خواتین طبی اہلکاروں اور فرسٹ ریسپونڈرس (ابتدائی طور پر جن کے بیانات لئے گئے ہیں) کے بیانات درج کئے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اپریل اور فروری ۲۰۲۴ء میں ملک کی راجدھانی خرطوم میں ۱۸؍ طبی اہلکاروں نے انفرادی طور پر کل ۲۶۲؍ جنسی تشدد کے متاثرین کا علاج کیا ہے ۔ ایچ آر ڈبلیو کی افریقہ کی نائب ڈائریکٹر لائیٹیا بیڈر نے بتایا کہ ’’آر ایس ایف نے سوڈان کے دارالحکومت میں لاتعداد خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری ، اجتماعی عصمت دری اور زبردستی شادی کی ہے۔ مسلح گروپ نے خواتین اور لڑکیوں کو خوفزدہ کیا ہے اور انہیں امدادی اور دیگر خدمات سے محروم رکھا ہے۔ انہوں نے لڑکیوں اور خواتین کو اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا ہے کہ انہیں محفوظ ہوتا ہے کہ وہ اپنے لئے کسی جگہ کو محفوظ نہیں سمجھتیں۔‘‘
تاہم، ابتدائی طور پرجن لوگوں سے بات چیت کی گئی ہے انہوں نے بتایا کہ درج کردہ معاملات حقیقی اعدادو شمار کا ایک حصہ ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر متاثرین نے ایمرجنسی طبی خدمات لینے سے انکار کر دیاہے یا وہ طبی خدمات حاصل ہی نہیں کر سکی ہیں۔۸۸؍ صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ’’جنسی غلامی‘‘ کے مترادف ہونے کی تفصیلات بھی درج کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جنگ کے دوران آر ایس ایف نے جنسی تشدد کو بطور ہتھیار استعمال کیا ہے اور فوجی جوانوں کے ذریعے جنسی تشدد کی بھی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔ ایچ آر ڈبلیو نے جن طبی اہلکاروں سے بات چیت کی ہے انہوں نے بتایا کہ ’’۴؍ خواتین کی جنسی تشدد ‘‘ کے نتیجے میں آنے والے زخموں کے سبب موت ہو گئی ہے۔ وہ خواتین جو جنسی تشدد کی وجہ سے حاملہ ہو جاتی ہیں، کیلئے اسقاط حمل کی خدمات موجود نہیں ہیں اور انہیں مزید تشدد اور سماجی اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ متعدد خواتین کو ان کے خاندانوں نے ہی قبول نہیں کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: پیرس اولمپکس ۲۰۲۴ء: میڈلز ٹیبل، ہندوستان کی کارکردگی
افریقی ملک میں فوج اور آر ایس ایف کے درمیان جنگ کے سبب انسانی اور طبی امداد کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے ۔ ایچ آر ڈبلیو نے کہا ہے کہ آر ایس ایف اور فوج دونوں کی جانب سے والنٹیرز کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ آر ایس ایف کے کچھ جنگجوؤں نے اہلکاروں کو بھی جنسی تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کا اسرائیل فلسطین جنگ میں مداخلت کا اشارہ
ادارے نے کہا ہے کہ آر ایس ایف کا بڑے پیمانے پر لڑکیوں اور خواتین کو جنسی تشد د کا نشانہ بنانا ’’جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم‘‘ کے زمرے میں آتا ہے جبکہ دونوں گروہوں کا طبی خدمات پر حملہ کرنا ’’جنگی جرائم‘‘ کے زمرے میں شمار ہوتا ہے۔
ادارے نے افریقی یونین اور اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر شمال مشرقی ملک میں ’’شہریوں کی حفاظت‘‘ کیلئے فورس تعینات کرے۔ خیال رہے کہ اب تک سوڈان میں آر ایس ایف اور فوج کے درمیان جنگ کے نتیجے میں سیکڑوں ہزاروں شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ متعدد ذرائع کے مطابق مہلوکین کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔ ملک میں جنگ کی وجہ سے بڑی تعداد میں شہری بے گھر ہوئے ہیں۔افریقی ملک میں ۱۰؍ ملین سے زائد شہری اندرونی سطح پر بے گھر افراد قحط کے دہانے پر ہیںجبکہ ۲؍ ملین سے زائد افراد نے مختلف ممالک میں پناہ لی ہے۔ ۔