• Sun, 17 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ جنگ: ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کا اسرائیل فلسطین جنگ میں مداخلت کا اشارہ

Updated: July 29, 2024, 8:49 PM IST | Ankara

حکمران جماعت کی میٹنگ میں ترکی صدر اردگان نے ملک کے دفاعی شعبے کی تعریف کی اور اسرائیل فلسطین جنگ میں مداخلت کا اشارہ بھی دیا۔ اس موقع پر انہوں نے ترکی کے ماضی کے فوجی آپریشن کا بھی حوالہ دیا۔

Turkish President Recep Tayyip Erdogan. Photo: INN
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان۔تصویر: آئی این این

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے اتوار اپنے بیان میں ترکی کے  اسرائیل فلسطین جنگ میں مداخلت کا اشارہ دیاجیسا کہ ترکی نےماضی میں لیبیا اور نگورو کاراباخ میں مداخلت کی تھی ۔ لیکن صدر نے واضح نہیں کیا کہ وہ کس قسم کی مداخلت کا اشارہ کر رہے تھے۔ خیال رہے کہ رجب طیب اردگان شروع سے غزہ میں اسرائیل کے جارحانہ آپریشن کی سخت مخالف رہے ہیں۔ اتوار کو وہ اپنے آبائی شہر ریز میں حکمران جماعت، اے کے پارٹی کی میٹنگ میں شامل تھے۔ وہ اپنی تقریر میں ملک کے دفاعی شعبے کی تعریف کررہے تھے جب انہوں نے اسرائیل حماس جنگ پر تبصرہ کیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: روس: ہندوستانی نوجوان ہلاک، خاندان کا یوکرین کے خلاف جنگ پر لڑنے پر مجبور کرنے کا الزام

انہوں نے کہا کہ ہمیں مضبوط رہنا ہوگا تاکہ اسرائیل فلسطین کے ساتھ مضحکہ خیز سلوک نہ کرے۔ جس طرح ہم کاراباخ میں داخل ہوئے تھے، جس طرح ہم لیبیا میں داخل ہوئے تھے، اسی طرح اسرائیل فلسطین جنگ میں مداخلت کر سکتے ہیں۔ ٹی وی پر نشر کی گئی اس تقریر میںانہوںنے مزید کہا کہ اب کوئی وجہ باقی نہیں رہی کہ ہم ایسے اقدامات نہ کریں۔ اے کے پارٹی کے نمائندوں نے اردگان کے بیان کی وضاحت کرنے کی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’من کی بات‘ میں وزیر اعظم مودی نے ۱۵؍ اگست کے خطاب کیلئے مشورے مانگے

صدر، ترکی کے ماضی کے فوجی آپریشن کا ذکر کررہے تھے۔ ۲۰۲۰ء میں ترکی نے لیبیا میں اقوام متحدہ کی منظور شدہ گورنمنٹ آف نیشنل اکورڈ آف لیبیا کی حمایت کرنے کیلئے اپنے فوجی روانہ کئے تھے۔ لیبیا کے وزیراعظم جو تریپولی میں قومی اتحاد حکومت کی سربراہی کررہے ہیں، کو ترکی کی حمایت حاصل ہے۔ ترکی نے نگورو کاراباخ میں آذربائیجان کے فوجی آپریشن میں براہ راست کردار ہونے سے انکار کردیا تھا لیکن گزشتہ سال ترکی نے بیان جاری کیا تھا کہ وہ خطہ میں اپنے قریبی دوست کو مضبوط کرنے کیلئے فوجی ٹریننگ اور تکنیکی حمایت سمیت سبھی ذرائع کا استعمال کر رہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK