Inquilab Logo Happiest Places to Work

سوڈان: خانہ جنگی کے تیسرے سال میں بھکمری کے سبب دسیوں ہزار افراد ہلاک ہوسکتے ہیں

Updated: April 11, 2025, 7:08 PM IST | Khartoum

اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے خوراک ڈبلیو ایف پی نے خبردار کیا ہے کہ ’’سوڈان میں خانہ جنگی کے تیسرے سال میں بھکمری کے سبب دسیوں ہزار افراد ہلاک ہوسکتے ہیں۔‘‘

Many areas of Sudan are facing famine. Photo: X
سوڈان کے کئی علاقے بھکمری کا سامنا کررہے ہیں۔ تصویر: ایکس

اقوام متحدہ (یواین) کے سینئر حکام نے جمعرات کو خبردار کیا ہے کہ ’’سوڈان میں خانہ جنگی کے تیسرے سال بھی جنگ جاری رہی تو دسیوں ہزار افراد مارے جائیں گے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’اقوام متحدہ (یو این) کو سوڈان کے عوام کو خوراک فراہم کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر فنڈنگ کی کمی کا سامنا ہے اور ایجنسی بڑے پیمانے پر بھکمری کا سامنا کرنے والے افراد تک نہیں پہنچ پارہی ہے۔‘‘ سوڈان کے بحران کیلئے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے کارڈینیٹر شوان ہگیس نے کہا کہ ’’سوڈان میں خانہ جنگی، جس کی شروعات ۲؍ سال پہلے ہوئی تھی، نے اسے دنیا کے سب سے بڑے ’’انسانی بحران‘‘میں تبدیل کردیا ہے۔‘‘

سوڈان میں خواتین کے خلاف جرائم میں اضافہ ہورہا ہے۔ تصویر: ایکس

انہوں نے مزید کہا کہ ’’دارفور اور کردوفان کے ۱۰؍ علاقوں میں بھکمری گئی ہے او ر مزید ۱۷؍ علاقوں کے بھکمری پھیلے کے خطرہ ہے۔ ‘‘ ویڈیو کال کے دوران ہگیس نے کہا کہ ’’سوڈان کے شہریوں اور اس پورے علاقے پر جنگ کے تباہ کن نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔ اگر ڈبلیو ایف پی اور دیگر انسانی ایجنسیوں کے پاس رسائی اور ذرائع نہ ہوئے تو دسیوں ہزاروں مزید افراد کے مرنے کا خطرہ ہے۔‘‘ یاد رہے کہ ۱۵؍ اپریل ۲۰۲۳ء کو سوڈان میں خانہ جنگی کی شروعات ہوئی تھی۔ اس جنگ کے سبب سیکڑوں افراد نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ ۱۲؍ ملین سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں۔‘‘گزشتہ ہفتے سوڈانی فوج خرطوم کے زیادہ تر حصے پر قابض ہوگئی تھی لیکن آر ایس ایف نے مغربی اور جنوبی سوڈان کے زیادہ تر علاقوں پر قبضہ رکھنا جاری رکھا ہے جن میں دارفور کا علاقہ بھی شامل ہے۔ 

ہزاروں بچے ناقص تغذیہ کا شکار ہیں۔ تصویر: ایکس

دارفور کے الفاشر علاقے میں جنگ میں اضافہ ہوا ہے جو زم زم کیمپ سے تھوڑی ہی دوری پر واقع ہے جہاں ۵؍ لاکھ سے زائد افراد نے پناہ لی ہے۔ گزشتہ چند ماہ سے دارفور خانہ جنگی کا مرکز بن گیا۔ ہگیس نے مزید کہا کہ ’’لوگوں کو خدمات تک رسائی حاصل نہیں ہے اور انسانی ایجنسیوں کو کیمپ سے باہر بھیج دیا گیا ہے۔ آخری مرتبہ اکتوبر میں انسانی امداد کی ڈیلیوری کی گئی تھی لیکن ڈبلیو ایف پی نے کیمپ میں پناہ لینے والے افراد کو ڈجیٹل طریقے سے نقد رقم پہنچا دی تھی تاکہ وہ جہاں سے چاہیں غذا خرید لیں۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ: بھکمری روکنے کیلئے فلسطینی نان گورنمنٹل آرگنائزیشنز کی عالمی مداخلت کی اپیل

ہگیس نے متنبہ کیا ہے کہ ’’سوڈان کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں امداد پہنچانے کا انتظام نہ کیا گیا تو بھکمری میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ سوڈان کی نصف آبادی بھوک کے شدید بحران کا سامنا کرسکتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں فوری طورپر ضرورت مند افراد تک انسانی امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔‘‘ ہگیس نے مزید کہا کہ ’’ہر ماہ ڈبلیو ایف پی زیادہ سے زیادہ افراد تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایجنسی ہر ماہ مزید ۳؍ ملین افراد تک پہنچنے میں کامیاب ہورہی ہے اور امید ہے کہ آئندہ ماہ میں ہم ۷؍ ملین افراد تک پہنچنے کی کوشش کریں۔ ہماری توجہ ایسے علاقوں پر ہے جو پہلے ہی بھکمری کی لپیٹ میں ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK