اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے خوراک ڈبلیو ایف پی نے جنوبی سوڈان میں شہریوں کیلئے غذا کا انتظام کرنے کیلئے فوری عطیہ کی اپیل کی ہے۔ ایجنسی کے مطابق جنوبی سوڈان میں کروڑوں شہری بھکمری کے دہانے پر ہیں۔
EPAPER
Updated: November 01, 2024, 9:56 PM IST | Khartoum
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے خوراک ڈبلیو ایف پی نے جنوبی سوڈان میں شہریوں کیلئے غذا کا انتظام کرنے کیلئے فوری عطیہ کی اپیل کی ہے۔ ایجنسی کے مطابق جنوبی سوڈان میں کروڑوں شہری بھکمری کے دہانے پر ہیں۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے آج عطیہ دہندگان سے اپیل کی ہے کہ وہ جنوبی سوڈان کیلئے فوری عطیہ کریں کیونکہ وہاں کروڑوں افراد بھکمری کے دہانے پر ہیں۔ جنوبی سوڈان کیلئے بین الاقوامی ادارہ خوراک کی فنڈنگ خالی ہوگئی ہے اور ادارے کو سوڈان کیلئے ۲۰۲۵ء کی تیاری کیلئے مزید فنڈنگ کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسرائیل نے امدادی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کا دفتر منہدم کردیا
جنوبی سوڈان کیلئے ڈبلیو ایف پی کے ڈائریکٹر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’جنوبی سوڈان میں شہریوں کی مدد کیلئے عطیہ کو خوراک میں تبدیل ہونے میں کافی ماہ درکار ہوں گے۔ سوڈان میں سڑکوں کے نیٹ ورک کی کمی کی وجہ سے انسانی امداد کی ترسیل میں مشکلات درپیش آتی ہیں۔ خاص طور پر مشرقی اور وسطی سوڈان میں جہاں ناقص تغذیہ کی شرح سب سے زیادہ ہے۔‘‘ ادارے کیلئے اس سال کے ختم ہونے سے قبل موصول ہوئے فنڈ کے ذریعے دسمبر تا اپریل کے عرصے میں سڑکوں کے ذریعے خوراک کی ترسیل ناممکن ہوگی۔
ڈائریکٹر شاؤن ہگیس نے کہا کہ ’’ڈبلیو ایف پی کیلئے فضائی راستہ ہی واحد ذریعہ ہے۔ خوراک کی ترسیل کیلئے جہازوں پر جو رقم خرچ ہو رہی ہے وہ شہریوں کیلئے خوراک کے انتظام میں ہونی چاہئے۔‘‘ ڈبلیو ایف پی نے کہا ہے کہ اس نے امسال فضائی راستے سے خوراک کی ترسیل دگنا کی ہے۔ غذا کی ترسیل کیلئے ۳۰؍ ملین ڈالر روپے خرچ کئے گئے ہیں۔‘‘ ایجنسی کا کہنا ہے کہ ’’جنوبی سوڈان میں ۵۶؍ فیصد آبادی، یعنی نصف آبادی، بھوک کی اعلیٰ سطح کا سامنا کر رہی ہے۔ مہنگائی، سیلاب اور سوڈان کے قریبی علاقوں میں لڑائی کی وجہ سے حالات کے مزید ابتر ہونے کا خوف ہے۔‘‘ ڈبلیو ایف پی کے مطابق ۲۰۲۴ء میں مئی سے اگست کے درمیان ۱ء۷؍ ملین بھوکے افراد میں سے صرف ۷ء۲؍ ملین افراد کو خوراک موصول ہوسکی تھی۔‘‘ خیال رہے کہ اپریل ۲۰۲۳ء میں سوڈان میں آر ایس ایف اور سوڈانی فوج کے درمیان جنگ کی شروعات ہوئی تھی جس کے نتیجے میں اب تک دسیوں ہزاروں افراد نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ ۱۰؍ ملین سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں۔