• Sat, 19 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سپریم کورٹ نے مفتی سلمان ازہری پرعائد ’پاسا ایکٹ‘ ختم کردیا، رہائی کا راستہ صاف

Updated: October 19, 2024, 11:01 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

مضافات میں واقع گھاٹ کوپر کی  مسجد کے سابق خطیب و امام اورمبلغ مفتی محمد سلمان ازہری کی عرضداشت کو جمعہ کے روز قبول کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے گجرات پولیس کے ذریعہ ان پر’پاسا ایکٹ‘ عائد کرنے کو غلط قرار دے دیا۔

Mufti Salman Azhari. Photo: INN
مفتی سلمان ازہری۔ تصویر : آئی این این

مضافات میں واقع گھاٹ کوپر کی  مسجد کے سابق خطیب و امام اورمبلغ مفتی محمد سلمان ازہری کی عرضداشت کو جمعہ کے روز قبول کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے گجرات پولیس کے ذریعہ ان پر’پاسا ایکٹ‘ عائد کرنے کو غلط قرار دے دیا اور ان پر عائد یہ ایکٹ ختم کردیا جس کی وجہ سے مفتی سلمان کی رہائی کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ ضروری کارروائی مکمل ہوتے ہی ان کی رہائی عمل میں آجائے گی۔
جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس پرسنّا بی ورالے پر مشتمل سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے اپنے فیصلہ میں صاف لفظوں میں کہا کہ ’’ہم نے ریکارڈ پر دستیاب مواد کا مطالعہ کیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ عرضی گزار (مفتی سلمان ازہری) نے جو تقریریں کی ہیں ان میں ایسی کوئی بات نہیں کہی ہے جس سے عوامی نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہو۔ اس لئے انہیں قید کرکے رکھنے کا حکم برقرار نہیں رہ سکتا۔‘‘ اس مشاہدے کے ساتھ ججوں نے گجرات ہائی کورٹ اور جونا گڑھ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے ان احکامات کو منسوخ کردیا جن میں مفتی سلمان ازہری کو جیل میں رکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مفتی سلمان کے بھائی مفتی زبیر مصباحی نے  نمائندۂ انقلاب سے گفتگو میں کہا کہ ’’اللہ کا شکر ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ سپریم کورٹ سے ہمیں انصاف ملا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے:چھوٹےمعاہدوں کیلئے۱۰۰؍ روپے کے اسٹامپ پیپر پر روک

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمارے کائونسل ایڈوکیٹ حذیفہ احمدی اور ایڈوکیٹ گوہل کی بحث کو توجہ سے سننے کے بعد حق پر مبنی فیصلہ سنایا ہے۔‘‘اس کیس سے ابتداء سے وابستہ اور فیصلہ کے وقت سپریم کورٹ میں موجود ایڈوکیٹ عبدالواحد شیخ نے نمائندہ کو بتایا کہ ’’سپریم کورٹ کے فیصلہ کی ججوں کی دستخط شدہ کاپی ملنے کا انتظار ہے۔ جیسے ہی فیصلے کی کاپی مل جائے گی مفتی صاحب کی رہائی کی کارروائی شروع کردی جائے گی۔‘‘
  انہوں نے یہ بھی کہا کہ وکیل استغاثہ نے ججوں کا فیصلہ آنے کے بعد بھی بہت کوشش کی تھی کہ عدالت دوبارہ دستاویز کو دیکھے اور مفتی سلمان کی رہائی کا فیصلہ بدل دے لیکن ججوں نے اپنے فیصلہ میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کرنے سے انکار کردیا۔
 یاد رہے کہ گجرات پولیس کا دعویٰ ہے کہ مفتی ازہری نے متعدد مرتبہ مختلف مقامات پر اور گجرات میں بھی الگ الگ جگہ مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریریں کی ہیں جن سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ انہیں مستقبل میں اس طرح کے عمل سے روکنے کیلئے گجرات کے ’پریوینشن آف اینٹی سوشل ایکٹی ویٹیز ایکٹ‘ (پاسا) جیسے خصوصی قانون کے تحت جیل میں رکھنے کی ضرورت ہے۔  واضح رہے کہ یہ قانون صرف حفظ ماتقدم کے تحت کارروائی کی اجازت دیتا ہے۔ اسی لئے جیسے ہی سپریم کورٹ نےیہ ایکٹ ہٹانے کا فیصلہ سنایا مفتی سلمان کی رہائی کا راستہ صاف ہو گیا کیوں کہ انہیں ان پر درج معاملات میں ضمانت مل چکی ہے۔ گجرات حکومت محض انہیں جیل میں قید رکھنے کے لئےاس ایکٹ کا سہارا لے رہی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK