سپریم کورٹ نے تقرری بدعنوانی میں ملوث نہ ہونے والے اساتذہ کو کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی، عدالت نے کہا کہ ان کی خدمات میں توسیع کا فیصلہ نویں سے بارہویں جماعت تک پڑھنے والے طلبہ کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: April 17, 2025, 9:02 PM IST | Kolkata
سپریم کورٹ نے تقرری بدعنوانی میں ملوث نہ ہونے والے اساتذہ کو کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی، عدالت نے کہا کہ ان کی خدمات میں توسیع کا فیصلہ نویں سے بارہویں جماعت تک پڑھنے والے طلبہ کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے جمعرات کو مغربی بنگال کے ان اساتذہ کو اپنی خدمات جاری رکھنے کی اجازت دے دی جو۲۰۱۶ء کی تقرری کے دوران کسی بے ضابطگی میں ملوث نہیں پائے گئے تھے۔ یہ فیصلہ اس وقت تک کیلئے ہے جب تک کہ ۲۰۲۵ء کے آخر تک نئی تقرری کا عمل مکمل نہیں ہو جاتا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی میں بینچ نے کہا کہ ان اساتذہ کی خدمات میں توسیع کا فیصلہ نویں سے بارہویں جماعت کے طلبہ کے مفاد میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، یہ حکم اس شرط کے ساتھ ہے کہ ریاستی حکومت اور مغربی بنگال اسکول سروس کمیشن۳۱؍ دسمبر ۲۰۲۵ءتک نویں سے بارہویں جماعت کے معاون اساتذہ کی نئی تقرری کا عمل مکمل کر لیں گے۔ تاہم، عدالت نے گروپ سی اور گروپ ڈی کے ملازمین یا غیر تدریسی عملے کو کوئی رعایت نہیں دی، جن کی تقرریاں بھی منسوخ کر دی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’ مرشد آباد کے تشدد میں بی جےپی کا ہاتھ ہے‘‘
مغربی بنگال بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن نے۷؍ اپریل کو سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں تقریباً۲۵۰۰۰؍ اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی برطرفی کو برقرار رکھنے والے حکم میں ترمیم کی درخواست کی گئی تھی۔تعلیمی بورڈ نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ ان اساتذہ کو، جو رشوت کے الزامات سے پاک پائے گئے ہیں، کو تعلیمی سال کے اختتام تک یا نئی تقرریوں تک، جو بھی پہلے ہو، تدریس جاری رکھنے کی اجازت دے۔ یہ درخواست اس وقت سامنے آئی جب سپریم کورٹ نے کلکتہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو برقرار رکھا تھا جس میں۲۰۱۶ء کے اسٹیٹ لیول سلیکشن ٹیسٹ کو کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔ یہ ٹیسٹ مغربی بنگال کی سرکاری اور امداد یافتہ اسکولوں میں تقرری کیلئے منعقد کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت مگر انتظامیہ نے ۵۰؍ سال پرانی مسجدکو شہید کردیا
ہائی کورٹ نے اپریل۲۰۲۴ء میں۲۰۱۶ء کے تقرری امتحان کے آپٹیکل مارک ریکگنیشن ( او ایم آر) شیٹ کی دوبارہ جانچ کی بنیاد پر یہ فیصلہ دیا تھا۔ دوبارہ جانچ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ منتخب اساتذہ کو خالی او ایم آر شیٹ کے بدلے مقرر کیا گیا تھا۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا تھاکہ ’’اس معاملے کے نتائج کے مطابق، پوری تقرری کا عمل دھوکہ دہی اور بدعنوانی سے متاثر ہوا ہے اور اس کی ساکھ اور قانونی حیثیت ختم ہو چکی ہے۔‘‘ ریاستی بورڈ نے۷؍ اپریل کو سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ اس کے حکم کے بعد موجودہ ڈیڑھ لاکھ اساتذہ میں سے۱۷۲۰۶؍ کی خدمات ختم کی جا رہی ہیں۔ بورڈ نے دلیل دی تھی کہ اتنے بڑے پیمانے پر اساتذہ کی برخاستگی کا ریاست کے اسکولوں پر تباہ کن اثر پڑے گا۔
واضح رہے کہ یہ درخواست اسی دن دائر کی گئی تھی جب مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ وہ ریاست میں نوکریاں کھونے والوں کی عزت بحال کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گی۔