Updated: August 13, 2024, 8:46 PM IST
| New Delhi
منگل کو سپریم کورٹ نے یو اے پی اے کے تحت گرفتار جلال الدین کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ اگر عدالتیں قابل ضمانت معاملا ت میں بھی ضمانت سے انکار کریں گی تو یہ شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کو اپنی زمین کرایہ پر دینے کے معاملے میں قید جلال الدین کی ضمانت عرضی کو ہائی کورٹ اور این آئی اے کی خصوصی عدالت نے خارج کر د یا تھا۔
ہندوستانی سپریم کورٹ ۔ تصویر : آئی این این
لائیو لاء کی خبر کے مطابق منگل کو سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’ ضمانت قانون ہے، جبکہ جیل آخری صورت‘‘، اگرچہ الزام خصوصی قانون جیسے انسداد دہشت گردی کے تحت ہی کیوں نہ عائد ہوں۔کورٹ نے یہ تبصرہ بہار کے پٹنہ ضلع کے پھلواری شریف قصبہ کے جلال الدین خان کو ضمانت دیتے ہوئے کیا، جن پر اپنی زمین ممنوعہ تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے مبینہ رکن کو کرایہ پر دینے کا الزام تھا،یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ تنطیم نے اس زمین کا استعمال اپنے اراکین کو ٹریننگ دینے کیلئے کیا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں۱۰؍ مہینوں میں ۱۶؍ ہزار ۴۵۶؍ بچے اور ۱۱؍ ہزار خواتین شہید
این آئی اے کے مطابق ان کا منصوبہ تھا کہ وہ اسلامک اسٹوڈنٹ مومنٹ آف انڈیا اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے اراکین کو ملا کر ایک نئی تنظیم تشکیل دیں۔اس معاملے میں اس سے پہلے پٹنہ ہائی کورٹ اورخصوصی این آئی اے عدالت نے خان کی درخواست ضمانت رد کر دی تھی۔ واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے۲۰۲۲ء میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا پریو اے پی اے کے تحت ۵؍ سال کیلئے پابندی عائد کر دی تھی۔خان کو بھی انہیں دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔این آئی اے کے مطابق ۲۰۲۲ء میں اس تنظیم کی غیر قانونی سرگرمیاں اس وقت منظر عام پر آئیں، جب کرایہ پر لی گئی اس زمین پر پولیس نے چھاپہ مارا، وہاں بہارسے باہر کے افراد نے ٹریننگ لی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: مرکزکا براڈ کاسٹنگ سروسیز بل کا حالیہ مسودہ واپس لینے کا فیصلہ
سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ جب معاملہ ضمانت کا ہو تو عدالت کو ضمانت دینے میں پس و پیش نہیں کرنا چاہئے۔ہو سکتا ہے الزام سنگین ہو، لیکن عدالت کا فرض ہے کہ ضمانت کی عرضی پر آئین کے مطابق سماعت کرے،لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ ’’ ضمانت قائدہ ہے جبکہ قید آخری راستہ ہے ۔‘‘یہ اصول خصوصی معاملات میں بھی نافذ ہوگا۔کورٹ نے یہ بھی کہا کہ’’ اگر عدالتیں قابل ضمانت معاملے میں بھی ضمانت دینے سے انکار کرنے لگیں تو یہ دفعہ ۲۱؍ کے تحت دئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔ــ‘‘