عدالت نے کانگریس لیڈر کی نظم کو ’بے ضرر‘ قرار دیا اور کہا کہ اظہار رائے کے حق کو غیر معقول طور پر محدود نہیں کیا جا سکتا۔
EPAPER
Updated: March 29, 2025, 9:50 AM IST | New Delhi
عدالت نے کانگریس لیڈر کی نظم کو ’بے ضرر‘ قرار دیا اور کہا کہ اظہار رائے کے حق کو غیر معقول طور پر محدود نہیں کیا جا سکتا۔
سپریم کورٹ نے جمعہ کو کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی کے خلاف گجرات میں درج مقدمہ خارج کر دیا۔ ان پر سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر قابل اعتراض نظم پوسٹ کرنے کا الزام تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نظم نہ تو قابل اعتراض ہے اور نہ اس کی وجہ سے کوئی جرم ہوا ہے۔ایف آئی آر درج کرنے سے قبل پولیس کو لکھے گئے یا کہے گئے الفاظ کے معنی کو اچھی طرح سے سمجھ لینا چاہئے۔
یہ بھی پڑھئے: کنال کامراکو چنئی ہائی کورٹ سے راحت، گرفتاری پر روک
جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اجول بھویاں کی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے کہا کہ شہریوں کے اظہار رائے کے حق کو خیالی یا غیر معقول انداز میں کچلا نہیں جا سکتا۔ عدالت نے واضح کیا کہ فن کی مختلف شکلیں جیسے شاعری، ڈرامہ اور موسیقی انسانی زندگی کو بامقصد بناتی ہیں اور اس کے ذریعے لوگوں کو اظہار رائے کی آزادی دی جانی چا ہئے لیکن اس طرح کے معاملات درج کرکے کسی کو ہراساں نہیں کیا جاسکتا ۔ پولیس کو ایسے معاملات میں کیس درج کرنے سے قبل اس کے سیاق و سباق کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے۔
یاد رہے کہ عدالت عظمیٰ نے ۲۱؍جنوری کو کانگریس ایم پی کو عبوری تحفظ دیتے ہوئے ان کے خلاف کسی بھی تعزیری کارروائی پر روک لگا دی تھی۔ گجرات ہائی کورٹ نے ۱۷؍جنوری کو ایف آئی آر منسوخ کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد عمران پرتاپ گڑھی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عدالت نے یہاں مختصر سماعت کے بعد ہی یہ فیصلہ سنادیا کہ جس نظم پر اعتراض کیا گیا ہے اس میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں ہے۔