Inquilab Logo Happiest Places to Work

کانگریس ایم پی عمران پرتاپ گڑھی کی سوشل میڈیا نظم فرقہ وارانہ نہیں: سپریم کورٹ

Updated: March 04, 2025, 5:39 PM IST | Gandhi Nagar

سپریم کورٹ نے پیر کو ابتدائی طور پر کہا کہ کانگریس کے ایم پی عمران پرتاپ گڑھی کی سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی نظم نہ تو مذہب مخالف ہے اور نہ ہی قوم مخالف ۔ عدالت نے کہا کہ گجرات پولیس سے آئین کے نفاذ کے۷۵؍سال بعد تقریر اور اظہار کی آزادی کو سمجھنے کی توقع کی جاتی ہے۔

Congress MP and poet Imran Pratapgarhi. Photo: INN
کانگریس ایم پی اور شاعرعمران پرتاپ گڑھی ۔ تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نے پیرکو ابتدائی طور پرکہا کہ کانگریس کےایم پی عمران پرتاپ گڑھی کی سوشل میڈیا پراپ لوڈ کی گئی نظم نہ تو مذہب مخالف ہےاورنہ ہی قوم مخالف ہے۔پرتاپ گڑھی، جو خود ایک شاعر بھی ہیں، نے گجرات میں اپنی نظم ’’اے خون کے پیاسے بات سنو‘‘کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے پران کے خلاف درج کیے گئے فوجداری مقدمات کو ختم کرنے کیلئے عدالت  کا رخ کیا تھا۔ ان پرفرقہ وارانہ اختلافات کو ہوا دینے کا الزام لگایا گیا تھا۔
کورٹ نے کہا کہ نظم کا مرکزی موضوع فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی اپیل ہے، اورابتدائی طور پر اس میں کسی بھی معاشرے کے خلاف کوئی قابل اعتراض بات یا کوئی اشارہ نہیں ملا۔جسٹس ابھے ایس اوکا اوراجل بھویان کی بنچ نے گجرات حکومت کی نمائندگی کرنے والے سولیسٹر جنرل توشار مہتا سے کہا،کہ’’ یہ نظم دراصل عدم تشدد کو فروغ دیتی ہے۔ اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کا کسی بھی قوم مخالف سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘مہتا نے مقدمات کو درست ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ مختلف لوگ نظم کی مختلف تشریح کریں گے۔لیکن بنچ کے سربراہ جسٹس اوکا نے جواب دیا،’’یہی مسئلہ ہے۔ کسی کو تخلیقی صلاحیتوں کا احترام نہیں ہے۔ اگر آپ اسے پڑھیں تو اس میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ کو ناانصافی کا سامنا کرنا پڑے تو اسے محبت کے ساتھ برداشت کریں۔ جو خون کے پیاسے ہیں، ہماری بات سنو۔ اگر انصاف کی جنگ میں ناانصافی کا سامنا کرنا پڑے تو ہم اس ناانصافی کو محبت سے جواب دیں گے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ نے معذور امیدواروں کو جوڈیشل سروس سے روکنے کا حکم ختم کر دیا

عمران کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے گجرات ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر تنقید کی جس میں مقدمات کو ختم کرنے سے انکار کیا گیا تھا،سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن ریاست کے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا کہ ’’پولیس کو کچھ حساسیت دکھانی چاہیے۔ انہیں کم از کم پڑھنا اور سمجھنا چاہیے۔ آئین کے وجود کے۷۵؍ سال بعد، تقریر اور اظہار کی آزادی کو کم از کم پولیس کو سمجھنا چاہیے۔‘‘
۱۰؍ فروری کو ہونے والی آخری سماعت کے دوران، سپریم کورٹ نے گجرات حکومت سے پرتاپ گڑھی کے خلاف سوشل میڈیا پوسٹ پر فوجداری مقدمات درج کرنے پر سوال اٹھایا تھا۔۲۱؍ جنوری کو، بنچ نے گجرات پولیس کو ہدایت دی تھی کہ وہ کانگریس کے ایم پی کے خلاف کوئی جبری کارروائی نہ کریں۔ واضح رہے کہ مقامی افراد کی جانب سے جام نگر پولیس چوکی میں ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی، پولیس نے پرتاپ گڑھی کے خلاف بی این ایس کی دفعہ ۱۹۷؍ (قومی یکجہتی کے خلاف الزامات، دعوے)،۲۹۹؍ (جان بوجھ کر اور بد نیتی سے کسی طبقے کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کیلئے اس کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین) اور۳۰۲؍ (کسی شخص کے مذہبی جذبات کو جان بوجھ کر مجروح کرنے کیلئے الفاظ کا اظہار) کے تحت فوجداری مقدمات درج کیے تھے۔گجرات ہائی کورٹ نے یہ کہتے ہوئے ایف آئی آرکو ختم کرنے سے انکار کردیا تھا کہ پرتاپ گڑھی کی پوسٹ سے اختلافات اور بے چینی پیدا ہونے کا امکان تھا۔

یہ بھی پرھئے: ناگپور میں پرشانت کورٹکر کے خلاف مارچ، تمام پارٹیوں کے لیڈران شریک

اس سے قبل ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ایک ایم پی ہونے کے ناطے، پرتاپ گڑھی سے توقع کی جاتی تھی کہ وہ زیادہ ذمہ دارانہ انداز اپنائیں گے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کی سوشل میڈیا پوسٹس کے کیا اثرات ہو سکتے ہیں۔کورٹ نے تبصرہ کیا تھا کہ پرتاپ گڑھی نے جام نگر پولیس کی جانب سے تحقیقات کے سلسلے میں جاری کردہ متعدد نوٹسوں کا جواب نہیں دیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK