• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سپریم کورٹ: مسلم خاتون طلاق کے بعد بھی قانونی طور پر نفقہ کا دعویٰ کرسکتی ہے

Updated: July 10, 2024, 10:40 PM IST | New Delhi

سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا کہ طلاق شدہ مسلم خاتون بھی نفقہ کیلئےضابطہ فوجداری کی دفعہ ۱۲۵؍ کے تحت دعویٰ کر سکتی ہے۔ یہ فیصلہ ایک عرضی کے بعد آیا جس میں تلنگانہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ اس میں ایک شخص کو اپنی سابقہ بیوی کو دس ہزار روپے ماہانہ نفقہ دینے کی ہدایت دی گئی تھی۔

 Supreme Court of India .  Photo: INN
ہندوستانی سپریم کورٹ ۔ تصویر : آئی این این

سپریم کورٹ نےبدھ کواپنے ایک فیصلے میں کہا کہ ایک طلاق شدہ مسلم خاتون اپنے نان و نفقہ کیلئے اپنے سابق شوہر پرعدالت میں (محمد عبدالصمد بمقابلہ تلنگانہ ریاست) کے خلاف ضابطہ فوجداری کی دفعہ ۱۲۵؍ کے تحت دعویٰ کر سکتی ہے۔جسٹس بی وی ناگا رتھنا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے ایک مسلم مرد کے ذریعے تلنگانہ ہائی کورٹ کے ایک فیصلےجس میں اسے سابقہ بیوی کو دس ہزار روپئے عبوری طور پر دینے کو کہا گیا تھا کو چیلنج کرنے کے بعد مسلم خاتو ن کے حق میں فیصلہ کرتے ہوئےایک الگ لیکن مماثل فیصلہ سنایا۔ فیصلہ سناتے ہوئے ناگارتھنا نے کہا کہ ہم یہاں مجرمانہ اپیل کو خارج کر رہے ہیں، کہ اس کا اطلاق تمام خواتین پر ہوگا نہ کہ صرف شادی شدہ خواتین پر۔

یہ بھی پڑھئے: اردن: بڑھتی ہوئی پناہ گزیں آبادی کیلئے حکومت کی عالمی برادری سے مدد کی اپیل

عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر سیکشن ۱۲۵؍ کے دوران التوا مسلم خاتون کو طلاق ہوتی ہے تو وہ مسلم خاتون (شادی پر حقوق کا تحفظ) کے ۲۰۱۹ء قانون کا سہارا لے سکتی ہے۔مزید یہ کہ ۲۰۱۹ء کا قانون سیکشن ۱۲۵؍ میں درج تدبیر کے علاوہ تدبیر پیش کر تا ہے۔ شاہ بانو معاملے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ سیکشن ۱۲۵؍ سی آر پی سی کا اطلاق مسلم خواتین پر بھی ہوتا ہے۔لیکن اسے مسلم خواتین (طلاق پر حقوق کے تحفظ) ایکٹ ۱۹۸۶ءکے تحت منسوخ کر دیا گیا اور ۲۰۰۱ء میں اس قانون کی توثیق کو برقرار رکھا گیا۔سپریم کورٹ میں ایک مسلم خاتون نےسی آر پی سی کی دفعہ ۱۲۵؍ کے تحت عرضی دائر کی تھی جو طلاق سے قبل مدعی کی بیوی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: اتراکھنڈ: منگلور ضمنی انتخاب میں مسلم رائے دہندگان کو ڈرانےکیلئے مارپیٹ، فائرنگ

یہ معاملہ فیملی کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد روشنی میں آیا جس میں عدالت نے درخواست گزار کو ماہانہ ۲۰؍ ہزار روپئے عبوری نفقہ کے طور پر ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا کہ جوڑے نے ۲۰۱۷ء میں مسلم  پرسنل لاء کے مطابق طلاق لے لی ہے۔ہائی کورٹ نے فیملی کورٹ کے فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے نفقہ کی رقم ۱۰؍ ہزار کر دی اور فیملی کورٹ کو معاملہ چھ ماہ میں فیصل کرنے کی ہدایت دی۔ اس شخص کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا کہ (طلاق پر حقوق کی حفاظت) کے ایکٹ ۱۹۸۶ءکے پیش نظر مسلم خواتین سیکشن ۱۲۵؍ کے تحت دعویٰ کرنے کی حقدار نہیں ہیں ۔اس کے بعد ایکٹ ۱۹۸۶ء کی مسلم خواتین کے حق میں افادیت کو بیان کیا گیا۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK