• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سپریم کورٹ: پتانجلی کی ۱۴؍ اشیاء کے لائسنس رد: اتراکھنڈ اسٹیٹ لائسنسنگ اتھاریٹی

Updated: April 30, 2024, 2:40 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

رام دیو کی کمپنی پتانجلی کے گمراہ کن اشتہارات کے معاملے میں سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ اسٹیٹ لائسنسنگ اتھاریٹی پر برہم۔ کہا کہ اس نے جان بوجھ کر لائسنس جاری کئے اور کمپنی کے دعوؤں کے خلاف کوئی کارروائی بھی نہیں کی۔

Baba Ramdev`s problems are not reducing. Photo: INN
بابا رام دیو کی مشکلات کم نہیں ہو رہی ہیں۔ تصویر : آئی این این

گمراہ کن اشتہارات کے مقدمے کی سماعت کے درمیان، اتراکھنڈ اسٹیٹ لائسنسنگ اتھاریٹی نے پیر کو سپریم کورٹ کو مطلع کیا کہ اس نے بابا رام دیو کی ملکیت والی پتانجلی آیوروید اور دیویا فارمیسی کی فروخت کردہ ۱۴؍ مصنوعات کا لائسنس معطل کر دیا ہے۔ عدالتی دستاویز کے مطابق اتراکھنڈ اسٹیٹ لائسنسنگ اتھاریٹی نے ۱۵؍ اپریل کو لائسنس معطل کئے ہیں۔ 
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے رام دیو اور پتانجلی کے منیجنگ ڈائریکٹر بال کرشن کو اپنی روایتی آیورویدک دواؤں کے گمراہ کن اشتہارات کو روکنے کیلئے جاری مقدمے میں اس کی ہدایات کی تعمیل نہ کرنے پر سخت سرزنش کی ہے۔ پتانجلی کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر عدالت کی برہمی کے بعد ریاستی حکومت کے ادارے نے عدالت سے معافی مانگتے ہوئے معلومات جاری کیں۔

یہ بھی پڑھئے: سوڈان: اقوام متحدہ کا خوراک کی ترسیل میں رکاوٹ بننے والےنئے ٹیکس ہٹانے کا مطالبہ

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ۱۴؍ مصنوعات کی فہرست جن کے لائسنس معطل کئے گئے تھے، ان میں دمہ، برونکائٹس اور ذیابیطس کیلئے رام دیو کی روایتی ادویات شامل تھیں۔ ریاستی لائسنسنگ اتھاریٹی نے پتانجلی کے خلاف ڈرگس اینڈ میجک ریمیڈیز قابل اعتراض اشتہارات ایکٹ کی خلاف ورزی پر ایک مجرمانہ شکایت بھی درج کرائی۔یہ کارروائی اس وقت ہوئی جب عدالت عظمیٰ نے اتراکھنڈ لائسنسنگ اتھاریٹی کے موجودہ اور سابقہ افسران کو تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا جس میں بتایا گیا کہ انہوں نے گمراہ کن اشتہارات کیلئے ڈرگس اینڈ میجک ریمیڈیز قابل اعتراض اشتہارات ایکٹ کے تحت پتانجلی کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK