عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے تقریباً ۵۰۰ روہنگیا بچوں کو فائدہ پہنچے گا اور وہ سرکاری اسکولوں میں آدھار کارڈ کے بغیر داخلہ لے سکیں گے۔
EPAPER
Updated: March 01, 2025, 8:00 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے تقریباً ۵۰۰ روہنگیا بچوں کو فائدہ پہنچے گا اور وہ سرکاری اسکولوں میں آدھار کارڈ کے بغیر داخلہ لے سکیں گے۔
سپریم کورٹ نے دہلی میں مقیم روہنگیا مسلمان بچوں کی سرکاری اسکولوں اور اسپتالوں تک رسائی کا راستہ صاف کر دیا ہے۔ جمعہ کو ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ دہلی میں رہنے والے روہنگیا بچے اب سرکاری اسکولوں اور اسپتالوں میں داخلہ لے سکتے ہیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ ان بنیادی سہولیات کا فائدہ اٹھانے کیلئے انہیں آدھار کارڈ یا دیگر کسی بھی ہندوستانی شناختی دستاویز پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ عدالت نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی طرف سے جاری کردہ کارڈ رکھنے والے بچے داخلہ کیلئے سرکاری اسکولوں سے رابطہ کر سکتے ہیں اور اگر کہیں انہیں داخلہ دینے سے انکار کردیا جائے تو وہ دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: کیرالا: بابا رام دیو کے خلاف گمراہ کن اشتہارات کے باعث اب تک۲۶؍ مقدمات درج
سپریم کورٹ نے "روہنگیا ہیومن رائٹس انِشی ایٹیو" نامی غیر سرکاری تنظیم کی طرف سے دائر کی گئی ایک عرضی کی سماعت کے دوران جمعہ کو یہ فیصلہ سنایا۔ تنظیم نے عرضی میں سپریم کورٹ سے دہلی حکومت کو روہنگیا بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخل کرنے اور طبی سہولیات تک ان کی رسائی کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوتیشور سنگھ کی بنچ نے زور دیا کہ کسی بھی بچے کو تعلیم سے محروم نہیں کیا جانا چاہئے۔ بنچ نے این جی او کی نمائندگی کر رہے ایڈوکیٹ کولن گونسالویس کو بتایا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ بچے سب سے پہلے سرکاری اسکولوں سے رابطہ کریں۔ اگر انہیں وہاں داخل نہیں کیا جاتا ہے تو وہ ہائی کورٹ جا سکتے ہیں۔" عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اس کا حکم تمام بچوں کے پس منظر سے قطع نظر ان کی تعلیم کو یقینی بنانے کے اپنے سابقہ موقف سے ہم آہنگ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کے آئی آئی ٹی نے نیپالی طلبہ کو واپس بلانے کیلئے فلائٹ ٹکٹ کی پیشکش کی
واضح رہے کہ روہنگیا پناہ گزین، جن کی بڑی تعداد شاہین باغ، کالندی کنج اور کھجوری خاص و دیگر علاقوں میں مقیم ہے، کو آدھار کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے بنیادی خدمات تک رسائی میں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عدالت کے فیصلے سے تقریباً ۵۰۰ روہنگیا بچوں کو فائدہ پہنچے گا اور وہ سرکاری اسکولوں میں آدھار کارڈ کے بغیر داخلہ لے سکیں گے۔