عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ’’کسی بھی شخص کی جائیداد کو مسمار نہیں کیا جاسکتا اگرچہ اس شخص کو مجرم قرار دے دیا جائے۔‘‘
EPAPER
Updated: September 02, 2024, 9:19 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ’’کسی بھی شخص کی جائیداد کو مسمار نہیں کیا جاسکتا اگرچہ اس شخص کو مجرم قرار دے دیا جائے۔‘‘
آج سپریم کورٹ نے نام نہاد ’بلڈوزرجسٹس‘ کے خلاف تنقیدی مشاہدات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ فردِ جرم عائد ہوجائے تب بھی انہدامی کارروائی نہیں کی جائے گی ۔سنگین جرائم کے ملزمین کے گھروں حکام کی جانب سے بلڈوزر چلائے جانے یا جائیداد مسمار کرنے کی کارروائی کے خلاف داخل کی گئی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ’’کسی بھی شخص کی جائیداد کو مسمار نہیں کیا جاسکتا اگرچہ اس شخص کو مجرم قرار دے دیا جائے۔‘‘ تاہم، عدالت نے واضح کیا کہ وہ عوامی سڑکوں پر رکاوٹ بننے والے کسی بھی غیر قانونی ڈھانچے کی حفاظت کی ذمہ داری نہیں لے گی۔
یہ بھی پڑھئے: پی وی آر آئی نوکس خسارہ میں چلنے والی ۷۰؍ اسکرینوں کو بند کردیگا
سپریم کورٹ نے حکام سے پوچھا کہ کسی کا گھر کو صرف اس لئے مسمار کیسے کیا جاسکتا ہے کہ گھر کا مالک ملزم ہے۔ عدالت نے اس معاملے پر رہنما خطوط وضع کرنے کی تجویز دی ہے۔ سپریم کورٹ میں جسٹس بی آر گوئی اور کے وی وی وشواناتھن کی بینچ نے بلڈوزرجسٹس کی سماعت پر کہا کہ اگر کوئی شخص ملزم ہے، تب بھی قانون کے تجویز کردہ طریقہ کار پر عمل کئے بغیر ایسا نہیں کیا جاسکتا۔
ہم پین انڈیا کی بنیاد پر کچھ رہنما خطوط مرتب کرنے کی تجویز پیش کرتے ہیں تاکہ اٹھائے گئے مسائل کے بارے میں خدشات کا خیال رکھا جائے۔
عدالت نے کہا کہ انہدامی کارروائی تبھی ہوسکتی ہے جب وہ جائیداد غیر قانونی ہو۔جسٹس وشواناتھن نے پوچھا کہ ایسے معاملات سے بچنے کیلئے ہدایات کیوں نہیں دی جاسکتیں۔ واضح رہے کہ پچھلے کئی برسوں میں بی جے پی ریاستوں میں سنگین جرائم میں ملوث افراد کے گھروں کو منہدم کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کی اگلی سماعت ۱۷؍ ستمبر کو مقرر کی ہے۔