• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سپریم کورٹ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے جج کے متنازع تبصروں کا ازخود نوٹس لیا

Updated: September 20, 2024, 4:10 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

جسٹس سریشانند نے ۲۸ اگست کو ملک میں ٹریفک نظم و ضبط پیدا کرنے کی ضرورت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کرناٹک کے مسلم اکثریتی علاقہ گوری پلیا کو پاکستان قرار دیا تھا۔ اس معاملے کے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا۔

Supreme Court of India. Photo: INN
سپریم کورٹ آف انڈیا۔ تصویر : آئی این این

سپریم کورٹ نے جمعہ کو کرناٹک ہائی کورٹ کے ایک جج کی دو مختلف سماعتوں کے دوران کئے گئے متنازع تبصروں کا نوٹس لیا جن کے ویڈیو کلپس سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے تھے۔
ایک سماعت کی ویڈیو کلپ میں کرناٹک ہائی کورٹ کے جج جسٹس وی سریشانند کو بنگلور میں گوری پلیا میں واقع مسلم اکثریتی علاقے کو "پاکستان" کہتے ہوئے سنا گیا۔ دوسرے وائرل ویڈیو میں جسٹس سریشانند ایک خاتون وکیل سے کہتے نظر آتے ہیں کہ "لگتا ہے کہ وہ فریق مخالف کے بارے میں اتنا جانتی ہیں کہ ان کے زیر جامے کا رنگ بھی بتا سکتی ہیں۔" 

یہ بھی پڑھئے:کولکاتا عصمت دری معاملہ: سنیچرسے جونیئر ڈاکٹرزعارضی طور پر ہڑتال ختم کریں گے

جمعہ کو چیف جسٹس ڈی وائی چندرچڈ کی قیادت میں پانچ ججوں پر مشتمل بنچ نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے ان تبصروں پر رپورٹ طلب کی۔ اس موقع پر عدالت عظمیٰ نے اشارہ دیا کہ وہ عدالت میں ججوں کیلئے تبصرہ کرنے سے متعلق رہنما خطوط مرتب کر سکتی ہے۔ 
جسٹس سریشانند نے ۲۸ اگست کو ملک میں ٹریفک نظم و ضبط پیدا کرنے کی ضرورت کے بارے میں بات کرتے ہوئے مسلم اکثریتی علاقہ گوری پلیا کے متعلق متنازع بیان دیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ علاقے میں پولیس اہلکار ٹریفک قوانین کو نافذ نہیں کر سکتے کیونکہ ان پر تشدد کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ سریشانند کو ایک ویڈیو میں سماعت کے دوران یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ "گوری پلیا سے پھولوں کی منڈی تک میسور فلائی اوور پاکستان میں ہے، ہندوستان میں نہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ یہ حقیقت ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ وہاں کتنا ہی سخت پولیس افسر تعینات کریں، وہ وہاں مارے جائیں گے۔ 


معروف وکیل سنجوئے گھوش نے ان تبصروں پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک جج ہندوستانی شہریوں کو محض ان کے عقیدے کی وجہ سے پاکستانی کیسے قرار دے سکتا ہے۔ 

 

جمعرات کو، سابق ایڈیشنل سالیسٹر جنرل اِندرا جے سنگھ نے چیف جسٹس چندرچڈ پر زور دیا کہ وہ خاتون وکیل کے بارے میں تبصروں کیلئے جسٹس سریشانند کے خلاف کارروائی کریں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر مطالبہ کیا کہ اس جج کو صنفی حساسیت کی تربیت کیلئے بھیجا جانا چاہئے۔ 

دوسری طرف، بی جے پی کی مہیلا مورچہ کی سوشل میڈیا انچارج پریتی گاندھی نے کہا کہ جج نے حقیقت بیان کی ہے۔ بنگلور سٹی مارکیٹ سے گوری پلیا علاقہ تک، جہاں اقلیتی آبادی زیادہ ہے، پولیس کسی کو پکڑنے سے ڈرتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK