جسٹس سریشانند نے ۲۸ اگست کو ملک میں ٹریفک نظم و ضبط پیدا کرنے کی ضرورت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کرناٹک کے مسلم اکثریتی علاقہ گوری پلیا کو پاکستان قرار دیا تھا۔ اس معاملے کے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا۔
EPAPER
Updated: September 20, 2024, 4:10 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
جسٹس سریشانند نے ۲۸ اگست کو ملک میں ٹریفک نظم و ضبط پیدا کرنے کی ضرورت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کرناٹک کے مسلم اکثریتی علاقہ گوری پلیا کو پاکستان قرار دیا تھا۔ اس معاملے کے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا۔
سپریم کورٹ نے جمعہ کو کرناٹک ہائی کورٹ کے ایک جج کی دو مختلف سماعتوں کے دوران کئے گئے متنازع تبصروں کا نوٹس لیا جن کے ویڈیو کلپس سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے تھے۔
ایک سماعت کی ویڈیو کلپ میں کرناٹک ہائی کورٹ کے جج جسٹس وی سریشانند کو بنگلور میں گوری پلیا میں واقع مسلم اکثریتی علاقے کو "پاکستان" کہتے ہوئے سنا گیا۔ دوسرے وائرل ویڈیو میں جسٹس سریشانند ایک خاتون وکیل سے کہتے نظر آتے ہیں کہ "لگتا ہے کہ وہ فریق مخالف کے بارے میں اتنا جانتی ہیں کہ ان کے زیر جامے کا رنگ بھی بتا سکتی ہیں۔"
یہ بھی پڑھئے:کولکاتا عصمت دری معاملہ: سنیچرسے جونیئر ڈاکٹرزعارضی طور پر ہڑتال ختم کریں گے
جمعہ کو چیف جسٹس ڈی وائی چندرچڈ کی قیادت میں پانچ ججوں پر مشتمل بنچ نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے ان تبصروں پر رپورٹ طلب کی۔ اس موقع پر عدالت عظمیٰ نے اشارہ دیا کہ وہ عدالت میں ججوں کیلئے تبصرہ کرنے سے متعلق رہنما خطوط مرتب کر سکتی ہے۔
جسٹس سریشانند نے ۲۸ اگست کو ملک میں ٹریفک نظم و ضبط پیدا کرنے کی ضرورت کے بارے میں بات کرتے ہوئے مسلم اکثریتی علاقہ گوری پلیا کے متعلق متنازع بیان دیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ علاقے میں پولیس اہلکار ٹریفک قوانین کو نافذ نہیں کر سکتے کیونکہ ان پر تشدد کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ سریشانند کو ایک ویڈیو میں سماعت کے دوران یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ "گوری پلیا سے پھولوں کی منڈی تک میسور فلائی اوور پاکستان میں ہے، ہندوستان میں نہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ یہ حقیقت ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ وہاں کتنا ہی سخت پولیس افسر تعینات کریں، وہ وہاں مارے جائیں گے۔
One month old video of Karnataka High Court, Justice Vedavyasachar Srishananda while Criticizing the cops referred to an area (Gori Palya) in Bengaluru as Pakistan. Gori Palya is an area where a large number of Muslims live. He was referring to auto pooling in that area where… pic.twitter.com/H1FwKKEg7S
— Mohammed Zubair (@zoo_bear) September 19, 2024
معروف وکیل سنجوئے گھوش نے ان تبصروں پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک جج ہندوستانی شہریوں کو محض ان کے عقیدے کی وجہ سے پاکستانی کیسے قرار دے سکتا ہے۔
A judge of an Indian Constitutional Court referring to fellow citizens of a different faith as Pakistani! Astonishing!
— sanjoy ghose (@advsanjoy) September 18, 2024
pic.twitter.com/DuxE1Ufujp
جمعرات کو، سابق ایڈیشنل سالیسٹر جنرل اِندرا جے سنگھ نے چیف جسٹس چندرچڈ پر زور دیا کہ وہ خاتون وکیل کے بارے میں تبصروں کیلئے جسٹس سریشانند کے خلاف کارروائی کریں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر مطالبہ کیا کہ اس جج کو صنفی حساسیت کی تربیت کیلئے بھیجا جانا چاہئے۔
We call upon the Chief Justice of India to take suo moto action agsinst this judge and send him for gender sensitisation training. pic.twitter.com/MPEP6x8Jov
— Indira Jaising (@IJaising) September 19, 2024
دوسری طرف، بی جے پی کی مہیلا مورچہ کی سوشل میڈیا انچارج پریتی گاندھی نے کہا کہ جج نے حقیقت بیان کی ہے۔ بنگلور سٹی مارکیٹ سے گوری پلیا علاقہ تک، جہاں اقلیتی آبادی زیادہ ہے، پولیس کسی کو پکڑنے سے ڈرتی ہے۔
Karnataka High Court Judge openly calls out the minority appeasement being done by the Congress govt in the State and how scared the Police is to catch anyone between Bengaluru City market & gori palya, which is a minority dominated area. He compares the area to Pakistan!! pic.twitter.com/lJSse78gZo
— Priti Gandhi (@MrsGandhi) September 19, 2024