• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ووٹرٹرن آؤٹ ڈیٹا اپ لوڈ کرنے میں تاخیر کیوں؟ سپریم کورٹ کا ای سی آئی سے سوال

Updated: May 18, 2024, 6:51 PM IST | New Dehli

عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو ہدایت دی کہ وہ ۴۸؍گھنٹوں کے اندر لوک سبھا انتخابات۲۰۲۴ء میں پولنگ کے ووٹوں کی تعداد سمیت تمام پولنگ اسٹیشنوں میں ووٹر ٹرن آؤٹ کے حتمی تصدیق شدہ ڈیٹا جاری کرنے کی درخواست کا جواب دے۔

Supreme Court, Photo: INN.
سپریم کورٹ، تصویر: آئی این این۔

سپریم کورٹ نے جمعہ کو الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) سے کہا کہ وہ پولنگ کے ۴۸؍گھنٹوں کے اندر لوک سبھا انتخابات۲۰۲۴ء میں پولنگ کے ووٹوں کی تعداد سمیت تمام پولنگ اسٹیشنوں میں ووٹر ٹرن آؤٹ کے حتمی تصدیق شدہ ڈیٹا جاری کرنے کی درخواست کا جواب دے۔ چیف جسٹس آف انڈیاڈی وائی چندرچڈ اور جسٹس جے بی پارڈی والا اور منوج مشرا کی بنچ ۲۰۱۹ءکے ایک کیس میں اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (ADR) کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔ ای سی آئی کے وکیل امیت شرما نے درخواست کی مخالفت کی اور اے ڈی آر کے مقام پر بھی سوال اٹھایا۔ عدالت نے ای سی آئی کو ایک ہفتے کے اندر اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی اور کیس کو۲۴؍ مئی کو سماعت کیلئے مقرر کیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: وزیراعظم مودی کے انتخابی جلسوں/ریلیوں کے۱۶؍بیانات جو’’میں ہندومسلمان نہیں کروں گا‘‘ کے متضاد ہیں

اے ڈی آر نے دلیل دی کہاای سی آئی کی طرف سے ۳۰؍ اپریل کو شائع کردہ ووٹر ٹرن آؤٹ کا ڈیٹا پہلے مرحلے کے ۱۱؍دن بعد اور دوسرے مرحلے کے ۴؍ دن بعد جاری ہوا تھا۔ درخواست میں کہا گیا کہ تاخیر، نظرثانی کی بلند شرح کے ساتھ مکمل تعداد میں غیر منقسم حلقے اور پولنگ اسٹیشن کے اعداد و شمار کی عدم موجودگی نے مذکورہ اعداد و شمار کی درستگی کے حوالے سے خدشات اور عوامی شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔ اے ڈی آر کی طرف سے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن، نے کہا کہ ای سی آئی کو پولنگ ووٹوں کی حتمی تعداد کا انکشاف کرنا چاہئے، یہ مطالبہ کئی اپوزیشن لیڈروں اور کارکنوں نےبھی اٹھایا ہے۔ این جی او نے کہا کہ ووٹر ٹرن آؤٹ کی تفصیلات شائع کرنے میں تاخیر کے علاوہ، ای سی آئی کی طرف سے جاری کردہ ابتدائی ووٹر ٹرن آؤٹ فیصد کے اعداد و شمار میں بھی غیر معمولی فرق دیکھا گیا ہے جو حیران کن ہے۔ اس پیش رفت نے عوام کے ذہنوں میں عوامی ڈومین میں دستیاب پولنگ ڈیٹا کی صداقت کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور یہ بھی سوال اٹھ رہا ہے کہ کہ ای وی ایم کو تبدیل کر دیا گیا ہے؟

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK