پولیس اسٹیشن پہنچ کر تفصیل بھی بتائی مگر شکایت درج نہیں کرائی، بی جےپی لیڈر حمایت میں آگے آئے، ’آپ‘خاموش۔
EPAPER
Updated: May 14, 2024, 6:23 AM IST | Farzan Qureshi | New Delhi
پولیس اسٹیشن پہنچ کر تفصیل بھی بتائی مگر شکایت درج نہیں کرائی، بی جےپی لیڈر حمایت میں آگے آئے، ’آپ‘خاموش۔
عام آدمی پارٹی کی راجیہ سبھا کی رکن اور دہلی خواتین کمیشن کی سابق چیئر پرسن سواتی مالیوال نے پیر کو وزیرا علی کی رہائش گاہ پر اپنے ساتھ مارپیٹ کا الزام لگایا، پولیس کو اس کی تفصیل بھی فراہم کی مگر حیرت انگیز طور پر شکایت درج نہیں کرائی۔ سواتی مالیوال کے اس الزام پر عام آدمی پارٹی میں سناٹا چھایا ہوا ہے جبکہ یہ قیاس آرائیاں بھی شروع ہوگئی ہیں کہ کیا وہ بی جےپی میں جانے والی ہیں۔ حوالہ دیا جارہاہے کہ وزیر اعلیٰ کے جیل جانے کے بعد سے سواتی مالیوال نہ تو وزیرا علی سے ملنے گئیں اور نہ ہی ان کے حق میں کوئی بیان دیا۔
یہ بھی پڑھئے: انتخابی مہم زوروں پر، ریلیوں کا شور، سیٹوں پر قبضہ کی جنگ
اس واقعہ کے بعد بی جے پی کی پوری ٹیم سواتی کی حمایت میں سرگرم ہوگئی ہے جس کی وجہ سے سیاسی پارہ بھی چڑھ گیا ہے۔ مالیوال کو بی جے پی کی حمایت ملنے کی وجہ سے چہ میگوئیوں کو مزید تقویت حاصل ہورہی ہے۔ سواتی مالیوال کے مطابق وہ وزیر اعلی کی رہائش گاہ پر تھیں تبھی وزیراعلی کے پی اے ویبھو کمار نے ان کے ساتھ مارپیٹ کی۔ سواتی مالیوال نے وہیں سے پولیس کنٹرول روم میں فون کر کے اس کی اطلاع دی۔ اس کے بعد وہ سول لائن تھانے بھی پہنچیں جہاں انھوں نے پولیس افسران سے ملاقات کر اپنے ساتھ ہوئی مارپیٹ کی تفصیل بتائی۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ سواتی مالیوال نے مارپیٹ کیلئے وزیراعلی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیراعلی کے کہنے پر ان کے پی اے نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی۔ سواتی مالیوال کے اس الزام سے کئی طرح کے سوالات پیدا ہورہے ہیں۔ اس معاملہ پر عام آدمی پارٹی کی خاموشی بھی سوالات کو تقویت فراہم کررہی ہے۔ اہم سوال یہ ہے کہ بی جے پی لیڈران کو سواتی سے اچانک ہمدردی کیسے ہوگئی۔ انوراگ ٹھاکر، کپل مشرا، بانسوری سوراج، شاذیہ علمی، آدش گپتا، تجیندر بگا جیسے لیڈر سواتی مالیوال کی حمایت میں کھڑے ہوئے ہیں۔