• Wed, 01 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

شام: اسد حکومت کے حراستی مرکز میں لاپتہ افراد ممکنہ طورپرہلاک: انسانی حقوق تنظیم

Updated: December 29, 2024, 8:02 PM IST | Inquilab News Network | Damascus

حقوق انسانی کے ادارے کے سربراہ فادل عبدالغنی نے انادولو کو بتایاکہ سیریئن نیٹ ورک فار ہیومن رائٹس کے ڈیٹا بیس میں تقریباً ۱؍ لاکھ ۳۶؍ ہزار لوگوں کا ریکارڈ شامل ہے جنہیں بعث حکومت کے دوران حراست میں لیا گیا یا جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

شامی نیٹ ورک فار ہیومن رائٹس کی رپورٹ کے مطابق بعث حکومت کے تحت جبری طور پر لاپتہ کیے گئے ۱؍ لاکھ ۱۲؍ ہزار سے زیادہ شامی، جن کے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ بہت سے لوگ حراست میں مارے گئے ۔۸؍ دسمبر کو بعث پارٹی کی ۶۱؍سالہ حکومت کے خاتمے کے بعد شام کی جیلوں میں تشدد اور ماورائے عدالت پھانسیوں کے بڑے پیمانے پر انکشاف ہوا ہے۔تنظیم نے حکومت کے خاتمے کے بعد سے شام بھر میں حراستی مراکز سے تقریباً ۲۴؍ ہزار ۲؍ سو قیدیوں کی رہائی کی تصدیق کی ہے۔ایس این ایچ آر کے چیئرمین فادل عبدالغنی نے انادولو کو بتایا کہ حالیہ رہائی کے بعد، حکومت کے ذریعے حراست میں لیے گئے ۱؍ لاکھ ۱۲؍ ہزار، ۴؍ سو ۱۴؍افراد لاپتہ ہیں اورزیادہ تر ممکنہ طور پر مارے گئے ہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ چونکہ ان کی لاشیں ان کے اہل خانہ کو واپس نہیں کی گئی ہیں، اس لیے انہیں اب بھی جبری طور پر لاپتہ تصور کیا گیا ہے، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ اب بھی زندہ ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ۲۰۲۴ء بچوں کیلئے اب تک کا بدترین سال رہا، ہم بچوں کی امید توڑ رہے ہیں: یونیسیف

غنی نے کہا کہ حکومت نے جان بوجھ کر خاندانوں کے غم کو طول دینے کیلئے سول رجسٹر میں اموات درج  کرنے میں تاخیر کی۔انہوں نے مزید بتایا  کہ بعث حکومت کے ہاتھوں مارے جانے والے افراد کی سول رجسٹری میں سال کے علاوہ اکثر دو تاریخیں درج ہوتی ہیں، ان کی موت کی اصل تاریخ اور اس کے اندراج کی تاخیر کی تاریخ۔ زیر حراست افراد کو ان کے اہل خانہ کو مطلع کیے بغیر قتل کیا گیا اور رجسٹر کیا گیا۔جب تک کہ کسی اجتماعی قبر کی دریافت کی خبر موسول نہ ہوجائے، حکومت نے یہ حربہ جھوٹی امید دلانے کیلئے استعمال کیا۔غنی نے بتایا کہ شام بھر میں درجنوں اجتماعی قبروں کی دریافت محض افواہ ہے، ابھی تک چند اجتماعی قبریں ہی دریافت ہوئی ہیں۔انہوں نے بتایاکہ لاشوں کی شناخت اور لاپتہ افراد کے خاندانوں کے نمونوں سے ملاپ ایک پیچیدہ عمل ہے، اور لاشوں کی شناخت کے بعد ہی جبری طور پر لاپتہ افراد کی تصدیق ہوتی ہے۔مزید یہ کہ ۸؍ دسمبر کے بعد تمام جیلیں کھول دی گئیں۔ اب کوئی بھی خفیہ جیل نہیں ہے۔عبدالغنی کی قیادت میں شام میں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کی دستاویز کرنے کی اپنی کوششیں جاری ہے کیونکہ ہزاروں خاندان اپنے لاپتہ پیاروں کی خبر کے منتظر ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK