شام کے معزول صدر بشارالاسد کے دور اقتدار میں حکومت مخالف قیدیوں کو پالتو شیر کے پنجرے میں ڈالنے والے بدنام زمانہ ’ٹائیگر فورس‘ کے سفاک رکن کو سرعام پھانسی دے دی گئی۔
EPAPER
Updated: December 14, 2024, 1:26 PM IST | Agency | Damascus
شام کے معزول صدر بشارالاسد کے دور اقتدار میں حکومت مخالف قیدیوں کو پالتو شیر کے پنجرے میں ڈالنے والے بدنام زمانہ ’ٹائیگر فورس‘ کے سفاک رکن کو سرعام پھانسی دے دی گئی۔
شام کے معزول صدر بشارالاسد کے دور اقتدار میں حکومت مخالف قیدیوں کو پالتو شیر کے پنجرے میں ڈالنے والے بدنام زمانہ ’ٹائیگر فورس‘ کے سفاک رکن کو سرعام پھانسی دے دی گئی۔ آسٹریلوی نیوز ویب سائٹ ’دی نائٹلی‘ کے مطابق طلال دقک شامی فوج کے’ ایلیٹ ۲۵؍ ویں ڈویژن ٹائیگر فورس‘ کا ایک خوفناک رکن تھا جسے باغیوں نے سرعام پھانسی دی۔ طلال دقک اپنی سفاکیت کی وجہ سے شام میں انتہائی بدنام تھا، ۲۰۲ء میں چڑیا گھر سے شیر چرانے کے بعد اس نے اسے اپنے سب سے مہلک ہتھیاروں میں سے ایک بنایا تھا۔
یہ بھی پڑھئے:’’جو کچھ ہمارے بس میں تھا ہم نے کیا‘‘، شام میں اسد حکومت کی بے دخلی پر خامنہ ای کا بیان
طلال دقک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے اس طرز عمل سے خوش تھا اور اپنے ساتھی فوجیوں سے فخریہ طور پر کہتا تھا کہ اس نے ’دہشت گردوں‘ کی لاشیں اپنے پالتو شیر کو کھلائیں۔ طلال دقک نے ملک کی ایئر فورس انٹیلی جنس کی تقریباً ایک ہزار۵۰۰؍ افراد پر مشتمل ڈویژن کی قیادت کرتے ہوئے شامی حکومت کے مخالفین کو گرفتار کیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ شامی مصرین کے مطابق اپنی اعلیٰ فوجی عہدے پر موجودگی کے دوران وہ انسانی اعضا کی اسمگلنگ، ایندھن اور خوراک کی غیر قانونی نقل و حمل، بغیر رجسٹریشن گاڑیوں اور منشیات کی اسمگلنگ میں بھی ملوث رہا۔ طلال دقک کو حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد حراست میں لیا گیا۔