اقوام متحدہ کے ایک ماہر نے شام پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے حکم کردہ اقدامات پر عمل درآمد کرے اور ملک میں ہر قسم کے تشدد اور ناروا سلوک کے خاتمے کیلئے اقدامات کرے۔
EPAPER
Updated: July 01, 2024, 9:50 PM IST | Geneva
اقوام متحدہ کے ایک ماہر نے شام پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے حکم کردہ اقدامات پر عمل درآمد کرے اور ملک میں ہر قسم کے تشدد اور ناروا سلوک کے خاتمے کیلئے اقدامات کرے۔
اقوام متحدہ کے ایک ماہر نے شام پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے حکم کردہ اقدامات پر عمل درآمد کرے اور ملک میں ہر قسم کے تشدد اور ناروا سلوک کے خاتمے کیلئے اقدامات کرے۔ ایلس جِل ایڈورڈز نے پیرکو، اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیر انسانی یا ذلت آمیز سلوک یا سزا کے بارے میں کہا’’میں ان خبروںسے پریشان ہوں جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ شام میں اب بھی بڑے پیمانے پر تشدد کیا جا رہا ہے۔‘‘ اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے ۱۶؍نومبر کو عبوری اقدامات جاری کرتے ہوئے شام کو حکم دیا کہ وہ تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیر انسانی، یا ذلت آمیز سلوک یا سزا کو روکنے کیلئے تمام ضروری اقدامات کرے اور ساتھ ہی حکومت کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کے زیر قبضہ علاقے میں کوئی بھی ایسا نہ کر سکے۔
یہ بھی پڑھئے: ’مسلم انتہا پسند نیویارک پر قابض‘ اسرائیلی قونصل جنرل کے بیان پر ہنگامہ
ماہر نے کہا کہ ’’دستیاب معلومات میں الزام لگایا گیا ہے کہ شامی حکومت کے زیرانتظام حراستی مراکز میں رہنے والے ہزاروں افراد کی زندگیوں اور جسمانی اور نفسیاتی صحت کو واضح طور پر نظر انداز کرتے ہوئے تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔‘‘ آئی سی جے کی جانب سے عبوری اقدامات کینیڈا اور نیدرلینڈز کی جانب سے شام کے خلاف مشترکہ درخواست کے بعد عائد کیے گئے تھے جن میں مبینہ طور پر تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیر انسانی، یا توہین آمیز سلوک یا سزا (سی اے ٹی) کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کی مبینہ خلاف ورزیوں اور اسے نافذکرنے میں ناکامی کا الزام لگایا گیا تھا۔ جس میں تینوں ریاستیں مدعی ہیں۔درخواست زیرحراست افراد کے ساتھ غیر انسانی سلوک کے متعدد الزامات پر مشتمل ہے، جن میں حراستی مقامات پر غیر صحت مند حالات اوربچوں کے خلاف جنسی تشدد اور بدسلوکی سمیت دیگر قسم کے تشدد یا بدسلوکی کی خبریں شامل ہیں،جو اب بھی آئی سی جےکے زیرِ غور ہے،یہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی بھی نشاندہی کرتا ہے، جس کے نتیجے میں متعدد اموات،ہوئی ہیں۔