معزول صدر بشار اسد کے دور میں شام میں کیپٹاگون کی صنعتی پیمانے پر پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔
EPAPER
Updated: December 27, 2024, 8:08 PM IST | Inquilab News Network | Damascus
معزول صدر بشار اسد کے دور میں شام میں کیپٹاگون کی صنعتی پیمانے پر پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔
شام کے نئی حکومت نے بدھ کو بڑی تعداد میں منشیات کو نذر آتش کر دیا۔ دو سیکیوریٹی اہلکاروں نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ حکومت نے نشہ آور کیپٹاگون کی 10 لاکھ گولیوں کے ذخیرہ کو آگ کے حوالے کردیا۔ خاکی وردی میں محکمہ عوامی سلامتی کا بیج پہنے سیکوریٹی اہلکار اسامہ نے بتایا کہا کہ حکومت نے کیپٹاگون کی بڑی مقدار تقریباً ۱۰ لاکھ گولیاں ضبط کی ہے۔ اے ایف پی کے ایک صحافی نے دارالحکومت کے کفر سوسا ضلع میں بشار الاسد کی افواج سے تعلق رکھنے والے سیکیورٹی کمپاؤنڈ میں بھنگ، پین کلر ٹراماڈول اور گلابی اور پیلے رنگ کی کیپٹاگون گولیوں کے ۵۰ تھیلوں کو آگ کے حوالے کرتے ہوئے دیکھا۔
یہ بھی پڑھئے: شام: بشارالاسد کا خوف ختم، ملک میں اسٹینڈ اپ کامیڈی کی واپسی
واضح رہے کہ کیپٹاگون، ایمفیٹامین نما نشہ آور دوا ہے جس پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ معزول صدر بشار اسد کے دور میں شام میں کیپٹاگون کی صنعتی پیمانے پر پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ ۱۳ سال سے زائد عرصہ کی خانہ جنگی کے دوران شام ایک نارکو ریاست بن گئی اور کیپٹاگون شام کی سب سے زیادہ برآمد کی جانے والی چیز بن گئی۔ حالیہ برسوں میں پورے خطے میں بلیک مارکیٹ میں کیپٹاگون کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ تیل کی دولت سے مالا مال سعودی عرب میں بھی ان نشہ آور گولیوں کی کافی مانگ ہے۔ شام کے نئے اسلام پسند حکمرانوں نے ابھی تک شراب کے بارے میں اپنی پالیسی واضح نہیں کی ہے جو ملک میں طویل عرصے سے دستیاب ہے۔
یہ بھی پڑھئے: جنوبی کوریا: صدر یون کے بعد محض چند دنوں میں صدر ہان ڈک سو بھی برطرف
۸ دسمبر کو اسلام پسندوں کے زیرقیادت باغی اتحاد نے دمشق پر قبضہ کرکے اسد کا تختہ الٹ دیا تھا جس کے بعد ملک بھر سے سابقہ سرکاری مقامات سے بھاری مقدار میں کیپٹاگون کو ضبط کیا ہے۔ اے ایف پی کے صحافیوں نے اسلام پسند گروپ حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے جنگجوؤں کو آگ لگاتے ہوئے دیکھا ہے جو ان کے بقول کیپٹاگون کے ڈھیر تھے اور اسد کی افواج کے زیر انتظام تنصیبات سے ملے تھے۔ بشار الاسد کے بھائی اور فوجی کمانڈر مہر اسد پر بڑے پیمانے پر الزام لگایا جاتا ہے کہ کیپٹاگون کی منافع بخش تجارت کے پیچھے ان کا ہاتھ رہا ہے۔