شام میں ایک ہفتے کے تعطل کے بعدا سکول دوبارہ کھل گئے ہیں۔ شام کی عبوری حکومت نے اس سلسلے میں ا سکولوں سے متعلق حکام کو اتوار کے روز سے کلاسیز دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔
EPAPER
Updated: December 15, 2024, 8:30 PM IST | Damascus
شام میں ایک ہفتے کے تعطل کے بعدا سکول دوبارہ کھل گئے ہیں۔ شام کی عبوری حکومت نے اس سلسلے میں ا سکولوں سے متعلق حکام کو اتوار کے روز سے کلاسیز دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔
شام میں ایک ہفتے کے تعطل کے بعدا سکول دوبارہ کھل گئے ہیں۔ بشارالاسد رجیم کے اقتدار کے خاتمے کے بعد اتوار کو پہلے دن بچے اسکولوں میں واپس آ سکے ہیں۔ شام کی عبوری حکومت نے اس سلسلے میں ا سکولوں سے متعلق حکام کو اتوار کے روز سے کلاسیز دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔ اسکولوں کا نئے سرے سے کھلنا ملک میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد حالات کے معمول پر آنے کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔ تاہم، بعض والدین ابھی اپنے بچوں کو اسکول بھیجتے ہوئے خوف محسوس کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ۲۰۲۴ء میں اب تک ۶۸؍ صحافی فرائض کی انجام دہی میں ہلاک ہوئے: یونیسکو
دوسری جانب ھیتہ التحریر الشام کے سربراہ احمد الشراع بھی سمجھتے ہیں کہ ۱۳؍سالہ خانہ جنگی سے تباہ حال شام کو کئی گروہی شناختوں کے ساتھ معمول کی زندگی کی طرف لاتے ہوئے آگے بڑھنا ایک بہت بڑے چیلنج سے کم نہیں ہے۔ ادھر اتوار کو دارالحکومت میں اسکول کھلے تو ایک بوائز ہائی سکول کے سیکریٹری نے نئی رجیم کااختیار کردہ شامی پرچم اسکول کی عمارت پر لہرایا۔ بچوں نے نئے پرچم اور نئی رجیم کی آمد کے سلسلے میں والہانہ پن کا اظہار کیا۔ اسکول کے سیکریٹری ناصر نے اس موقع پر بچوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ` ’’جودت ہاشمی اسکول کی عمارت کو کسی بمباری یا گولہ باری سے کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ ہم بڑے خوش امید ہیں۔‘‘دریں اثنا اتوار کو ہی اقوام متحدہ کے شام کیلئے نمائندے گیئر پیڈرسن نے کہا ہے کہ شام کی معاشی بحالی کیلئے عائد شدہ پابندیوں کے فوری خاتمے کی امید کرتے ہیں۔ انہوں نے شام کی عبوری حکومت کے ذمہ داروں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔