• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

طالبان کا بینکنگ نظام پر عائد پابندیاں ختم کرنے پر زور

Updated: July 02, 2024, 12:48 PM IST | Agency | Kabul

اقوام متحدہ کی سربراہی میںدوحہ میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میںپہلی مرتبہ طالبان کی شرکت، ذبیح اللہ مجاہدنے کہا کہ افغانستان عالمی معاشی نظام سے کٹ کر رہ گیا ہے۔

The Taliban delegation in the meeting was led by Zabihullah Mujahid and demanded the release of frozen funds. Photo: INN
میٹنگ میں طالبان کے وفد کی قیادت کی ذبیح اللہ مجاہد نے کی اور منجمد فنڈ جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ تصویر : آئی این این

اقوامِ متحدہ کی میزبانی میں ۲۰؍ سے ز ائد ممالک کے افغانستان کیلئے خصوصی نمائندوں کی قطر میں اتوار کو شروع ہوئی دو روزہ کانفرنس میں پہلی مرتبہ طالبان کے وفد نے بھی شرکت کی۔ اس کانفرنس میں افغانستان کےمسائل زیر بحث آئے۔ افغانستان میں ۲۰۲۱ء سے برسر اقتدار طالبان نے اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ دہرایا۔ انہوں نے خواتین پر عائد کی گئی پابندیوں کو نقطۂ نظر کا اختلاف قرار دے کر مسترد کر دیا۔ طالبان کی جانب سےواضح کیا گیا کہ وہ مغربی ممالک سے مزید بہترروابط کے خواہشمند ہیں۔ 
 یہ پہلی مرتبہ ہےکہ طالبان نے افغانستان سے متعلق کسی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی ہے۔ کانفرنس کا سلسلہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے شروع کیا جسے عمومی طور پر ’دوحہ پروسیس‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ مذاکرات کی صدارت اقوامِ متحدہ کی انڈر سیکریٹری جنرل روز میری ڈی کارلو نے کی۔ کانفرنس میں شریک مندوبین نے میڈیا کو بتایا کہ طالبان کی شرکت اس عمل کو آگے بڑھانے کیلئے اہم تھی۔ دوسری جانب اس کانفرنس میں طالبان کی شرکت کو یقینی بنانے کیلئے اس مرتبہ انسانی حقوق اور بالخصو ص خواتین کے حقوق کے کارکنوں کو مدعو نہیں کیاگیا جس پر بعض حلقوں کی جانب سےکانفرنس کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ 
 اقوامِ متحدہ نے رواں برس فروری میں بھی اسی طرح کی ایک کانفرنس منعقد کی تھی جس میں انسانی حقوق کے کارکنوں کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ افغانستان کے انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کے کارکنان کی شرکت کے سبب طالبان نے اس کانفرنس میں حصہ نہیں لیا تھا۔ اس سے قبل گزشتہ برس مئی میں جب اس کانفرنس کاپہلا راؤنڈ تھا تو طالبان کو اس میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ 
  افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل سے آنے والے وفد کے سربراہی کی۔ کانفرنس سے خطاب میں ذبیح اللہ مجاہد نے زور دیا کہ افغانستان کے منجمد بین الاقوامی فنڈ جاری کیے جائیں اور اس کے بینکنگ کے نظام پر عائد پابندیوں کو ختم کیا جائے کیوں کہ اس سے افغانستان بین الاقوامی معاشی نظام سے کٹ کر رہ گیا ہے۔ ان کے بقول اس طرح کی پابندیاں افغانستان کی معاشی ترقی میں رکاوٹ بن رہی ہیں جو ان کی حکومت کا ہدف ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: نفرت کیخلاف لوک سبھا میں راہل کی تقریر، بی جے پی تلملا گئی

اس کانفرنس میں ورلڈ بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے مندوبین بھی موجود تھے جن سے ذبیح اللہ مجاہد نے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ افغان یہ سوال کر رہے ہیں کہ معاشی اور تجارتی پابندیوں میں نرمی کا عمل کیوں سست روی کا شکار ہے؟ سرکاری اور نجی شعبے متواتر مختلف چیلنجوں کا سامنا کیوں کر رہے ہیں ؟واضح رہےکہ افغانستان میں اگست۲۰۲۱ءمیں طالبان کے برسر اقتدار آتے ہی امریکہ نے افغان سینٹرل بینک کے ۷؍ ارب ڈالر منجمد کر دیے تھے۔ 
 بائیڈن انتظامیہ نے ۲۰۲۲ء میں اس میں سے آدھی رقم سوئزرلینڈ میں ایک ٹرسٹ ’افغان عوام کیلئے فنڈ‘ کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دی تھی۔ باقی بچ جانے والی رقم اب بھی امریکہ میں منجمد ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے خطاب میں لڑکیوں کی تعلیم، خواتین کے روزگار یا ان پر سفر پابندیوں کا واضح الفاظ میں ذکر نہیں کیا بلکہ انہوں نے اسے ثقافتی، مذہبی اور پالیسی کا اختلاف قرار دیا۔ 
 اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ بینیٹ نے ایک حالیہ رپورٹ میں طالبان کی سخت گیر پابندیوں کو ’پوری عام آبادی پر حملہ‘ اور ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ سے تعبیر کیا تھا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے خطاب میں کہا کہ وہ یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ بعض ممالک کو اسلامی امارات کے اقدامات سے پریشانی ہو سکتی ہے۔ ان کے بقول پالیسی کے اختلافات کو اس حد تک نہیں بڑھانا چاہئے کہ طاقتور ممالک اپنی طاقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے افغان عوام پر سیکوریٹی، سیاسی اور معاشی دباؤ بڑھا دیں جس سے ہماری قومی کی زندگی بہت زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے طالبان کو اپنا مؤقف نرم کرنے کیلئے امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے ڈالے جانے والے دباؤ پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے ان ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کے داخلی معاملات کو بین الاقوامی تعلقات سے الگ رکھیں۔ طالبان کے ترجمان نے روس، چین اور دیگر ممالک سے اپنے بڑھتے ہوئے تعلقات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ افغانستان میں برسر اقتدار طالبان مغرب کے ساتھ بھی روابط کے خواہش مند ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک بھی اسی طرح باہمی دو طرفہ مفادات کو ترجیح دیں گے۔ اتوار کو کانفرنس کے آغاز سے قبل طالبان کے وفد نے روس، سعودی عرب، ہندوستان اور ازبکستان کے مندوبین سے بھی دو طرفہ ملاقاتیں کیں۔ 

طالبان نمائندوں کی ہندوستانی وفد سے ملاقات 
دوحہ کانفرنس کے حاشیہ پرطالبان کے نمائندوںنے ہندوستانی وفد سے بھی ملاقات کی جس میںدوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔اس ملاقات میںہندوستانی وفد کی قیادت سینئرسفارتکارجے پی سنگھ نے کی  جومرکزی وزارت خارجہ  کے پاکستان ، افغانستان اور ایران ڈیویژن (پی اے آئی)کےسربراہ ہیں۔فریقین  نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی روابط کو مضبوط کرنے پرگفتگو کی ۔ ذرائع کے حوالے سےبتایا گیا ہےکہ ہندوستان نے دوحہ میںطالبان کے موقف کی حمایت کی ہےجس پر طالبان نے ہندوستان کا شکریہ ادا بھی کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK