معاش کے لئے تجارت کرنے کے ساتھ بلاناغہ۳۳؍ برس سے تراویح پڑھا رہے ہیں حافظ عثمان ایوب بالوا۔ وہ فی الوقت اسماعیل یوسف کالج کیمپس میں واقع قدیم مسجد میں پڑھا رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: March 26, 2025, 10:51 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumabi
معاش کے لئے تجارت کرنے کے ساتھ بلاناغہ۳۳؍ برس سے تراویح پڑھا رہے ہیں حافظ عثمان ایوب بالوا۔ وہ فی الوقت اسماعیل یوسف کالج کیمپس میں واقع قدیم مسجد میں پڑھا رہے ہیں۔
معاش کے لئے تجارت کرنے کے ساتھ بلاناغہ۳۳؍ برس سے تراویح پڑھا رہے ہیں حافظ عثمان ایوب بالوا۔ وہ فی الوقت اسماعیل یوسف کالج کیمپس میں واقع قدیم مسجد میںپڑھارہے ہیں۔ انہوں نے جوگیشوری گاندھی میدان بہرام باغ کے قریب واقع جماعت خانے میں پہلی تراویح پڑھائی تھی۔
۴۶؍سالہ حافظ عثمان بالوا نے اپنے گاؤں ڈنڈرول ضلع پٹن کے مدرسے میں حافظ حفظالرحمٰن کے پاس حفظ کیا۔ ۱۳؍سال کی عمر میںسوا دو سال میںاپنے مقصد میں کامیابی کے بعد ۸؍ماہ دور کیا پھر تراویح پڑھانا شروع کیا۔ اسماعیل یوسف کالج کی مسجد میں پہلے حافظ عثمان نے تنہا پڑھایا پھر دو حفاظ نے مل کر پڑھایا۔ ان کا بھتیجا بھی حافظ ہوچکاہے چنانچہ وہ بھی ساتھ میں پڑھارہا ہے۔ اس مسجد میںتقریباً ۲۹؍برس سے سماعت حافظ اقبال چونا والا کرتے ہیں۔
حافظ عثمان بالوا نے حفظ کے بعد عالمیت کے لئے پہلے کاکوسی کے مشہور دینی ادارہ جامعہ نظیریہ میں داخلہ لیا، یہاں فارسی پڑھنے کے بعد عربی کی تعلیم دارالعلوم کنتھاریہ میں حاصل کی اور دورۂ حدیث شریف جامعہ اشرفیہ راندیر سے کیا۔ حافظ عثمان اوران کے برادران معاش کے لئے دودھ کا کاروبار کرتے ہیں۔ ان کا آرے کالونی میں بھینسوں کا طویلہ ہے۔ موبائل آٹوپارٹس کی ایک دکان بھی ہے۔ معاش کے لئے تگ ودو کرنے کے ساتھ رمضان اوردیگر مہینوں میںبھی قرآن کریم یاد رکھنے کی فکرجاری رہتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ کاروباری مصروفیت تلاوت میں حائل نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھئے: الگ الگ سائٹس پر جانا مشکل ہے مگر اللہ توفیق کیساتھ حوصلہ بھی دیتا ہے
حافظ عثمان نےاپنے استاذ اوران کا اندازِ تربیت یاد کرتے ہوئے کہاکہ ’’ اب کمزور ہوگئے ہیں ۔وہ پڑھانے میںبہت سخت تھے۔سبق میں غلطی برداشت نہیں کرتے تھے۔ اگر آموختہ کچاہوتاتو سختی کرتے اور دوبارہ یادکرنے کے لئے وقت کا تعین کرتے ہوئے لوٹادیتے تھے کہ تمہیںاتنی دیر میں دوبارہ سنانا ہے۔ استاذ محترم کی اس سختی کی قدر آج ہورہی ہے اور اسی کی برکت ہے کہ تدریسی خدمات انجام نہ دینے اور معاش کی لائن مختلف ہونے کے باوجود الحمدللہ قرآن کریم یاد ہےاورتراویح کااہتمام بھی پابندی سے جاری ہے۔‘‘
حافظ عثمان بالواکی بیٹی ہدیٰ بالوا حافظہ ہے اوربیٹا بھی اسکولی تعلیم کےساتھ ملت میں حفظ کررہا ہے ۔ ہدیٰ نے محض ایک سال میں اپنی خالہ کے پاس حفظ کرلیا۔اسے قرآن کریم یاد کرنے کا شوق تھا اس لئے ایک سال اسکول کی پڑھائی روک کر حفظ کرایا گیا اس کےبعد ایس ایس سی کا امتحان دیا۔ رمضان المبارک میںہدیٰ کبھی اپنے والدکو کبھی بھائی کو تو کبھی والدہ کودَورسناتی ہے اورتراویح میںاپنےطور پر پڑھتی ہے تاکہ حافظہ اورپختہ ہوجائے۔
حافظ عثمان بالوا کےخاندان اوررشتہ داروںمیں ۱۰؍حفاظ اورعلماء ہیں۔ ان کے دو بھائی حافظ اورعالم ہیں، بڑے بھائی مولانا حذیفہ کے تین بیٹے حافظ اورعالم ہیں، دوسرے بھائی کا بھی ایک بیٹا عالم اورحافظ ہیں، ۴؍ بھانجے حافظ اورعالم ہیں اورایک بھانجی نے بھی حفظ کیا ہے۔ قابل ذکر یہ بھی ہے کہ حافظ عثمان کے گاؤں میں دینی رجحان کا غلبہ ہے، چنانچہ آج اس گاؤں کا کوئی گھرحافظ عالم سے خالی نہیں ہے۔