یونینیں اسی ہفتہ ریاستی حکومت کے سامنے اپنا مطالبہ پیش کریں گی۔ ضرورت پڑنے پر عدالت سے رجوع ہونے کا بھی انتباہ دیا۔
EPAPER
Updated: December 16, 2024, 11:10 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
یونینیں اسی ہفتہ ریاستی حکومت کے سامنے اپنا مطالبہ پیش کریں گی۔ ضرورت پڑنے پر عدالت سے رجوع ہونے کا بھی انتباہ دیا۔
ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ، گاڑیوں کے مینٹیننس کے اخراجات اور بڑھتی مہنگائی کا حوالہ دیتے ہوئے ٹیکسی اور آٹو رکشا یونینیں کرایے میں ۲؍ روپے اور ۳؍ روپے کے اضافہ کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ یہ یونینیں اس ہفتے نئی ریاستی حکومت کے سامنے اپنے مطالبات رکھنے والی ہیں۔ یونینوں نے کھٹوا کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر اپنی جائزہ رپورٹ تیار کی ہے اور اسی کی بنیاد پر رکشا اور ٹیکسی کے کرایے میں اضافہ کا مطالبہ کررہی ہیں۔
ممبئی رکشا مینس یونین کے لیڈر تھمپی کُرین نے اس سلسلے میں میڈیا میں بیان دیا ہے کہ جس طرح ایندھن کی قیمتوں ، گاڑی کے مینٹیننس اور گھریلو اخراجات میں اضافہ ہوا ہے اور کھٹوا کمیٹی کی رپورٹ کے حساب سے رکشا کے کرایے میں اب تک اضافہ ہوجانا چاہئے تھا لیکن اب تک نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے موجودہ حالات کے حساب سے ایک جائزہ رپورٹ تیار کی ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ موجودہ وقت میں ۲؍ روپے ۶۰؍ پیسے کا اضافہ ہوجانا چاہئے تھا۔ البتہ ان کی درخواست ہے کہ اضافہ ۳؍ روپے کا کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ اگر حکومت رکشا کے کرایے میں اضافہ کی درخواست کو قبول نہیں کرے گی تو وہ ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کریں گے۔
یہ بھی پڑھئے: بی ایم سی کی ملبہ ہٹانے کی اسکیم مشروط ہونے پرشہریوں کیلئے بے فائدہ!
شہر کی کافی پرانی ٹیکسی یونین، ممبئی ٹیکسی مینس یونین، کے سربراہ اے ایل قدروس نے کہا ہے کہ حکومت کو یہ دیکھنا چاہئے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، گاڑیوں کی مرمت اور لوگوں کے رہن سہن کے اخراجات بھی بڑھ گئے ہیں اس حساب سے فی کلو میٹر ۲؍ روپے کا اضافہ کیا جانا چاہئے۔
ٹیکسی ڈرائیور مشتاق انصاری نے انقلاب سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’’ایپ سے چلنے والی اولا اوبر جیسی گاڑیوں کی وجہ سے پہلے ہی ہمارے روزگار پر کافی بُرا اثر پڑا ہے۔ ایسے میں مہنگائی کی وجہ سے اخراجات بھی بڑھ گئے ہیں اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ جلد از جلد ٹیکسی کے کرایے میں اضافہ کردے۔ ‘‘
کھٹوا کمیٹی کیا ہے؟
مہاراشٹر حکومت نے ۲۰۱۶ء میں سبکدوش آئی اے ایس افسر بی سی کھٹوا کی سربراہی میں ایک ۴؍ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جسے یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ ایپ کی بنیاد پر چلنے والی اولا اور اوبر جیسی گاڑیوں کا کم از کم اور زیادہ سے زیادہ کرایہ طے کرے۔ اس کمیٹی کو ایک رکنی ایم اے حکیم کمیٹی رپورٹ پر نظر ثانی کی ذمہ داری بھی سونپی گئی تھی۔ حکیم کمیٹی نے ۲۰۱۲ء میں اپنی رپورٹ میں ایک فارمولہ طے کیا تھا کہ ٹیکسی اور رکشا کے کرایے میں کتنے وقفے میں کتنا اضافہ کیا جانا چاہئے۔
کھٹوا کمیٹی نے ستمبر ۲۰۱۷ء میں اپنی تفصیلی رپورٹ حکومت کو پیش کردی تھی۔ تاہم اس پر عملدرآمد نہیں ہوا تھا لیکن بامبے ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن پر سماعت کے دوران عدالت کے حکم پر ریاستی حکومت نے ۲۰۲۰ء میں اولا اور اوبر کیلئے زیادہ سے زیادہ کرایہ کی حد طے کردی تھی۔ کھٹوا کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں اولا اور اوبر کے علاوہ شہر کی کالی پیلی روایتی ٹیکسی اور رکشا کے کرایے میں وقتاً فوقتاً اضافہ کا فارمولہ بھی طے کیا تھا۔
ٹیکسی اور رکشا کا کرایہ
ٹیکسیوں کا موجودہ ابتدائی ڈیڑھ کلو میٹر کا کرایہ ۲۸؍ روپے ہے جو ڈیڑھ کلو میٹر کے بعد ہر کلو میٹر پر ۱۸ء۶۷؍ روپے بڑھ جاتا ہے۔ ٹیکسی یونین ۲؍ روپے اضافہ کا مطالبہ کررہی ہے جس سے ابتدائی کرایہ ۳۰؍ روپے اور اس کے بعد ہر کلو میٹر پر ۲۰؍ روپے کا اضافہ ہوجائے گا۔ رکشا کا موجودہ ابتدائی کرایہ ۲۳؍ روپے ہے جو ڈیڑھ کلو میٹر کے بعد ۱۵ء۳۳؍ روپے فی کلو میٹر ہوجاتا ہے۔ رکشا یونینیں ۳؍ روپے فی کلو میٹر اضافہ کا مطالبہ کررہی ہیں جس سے ابتدائی کرایہ ۲۶؍ روپے اور آگے کے ہر کلو میٹر پر ۱۷ء۳۰؍ روپے کرایہ وصول کیا جائے گا۔