• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی

Updated: June 30, 2024, 11:52 AM IST | Agency | Kabul

پاکستانی وزیر خارجہ کا بیان نئے تنازع کا سبب بنا،کابل کا سخت انتباہ۔

Kabul has warned Pakistan to refrain from operations within its borders. Photo: INN
کابل نے پاکستان کو اس کی حدود میں  کارروائی سے باز رہنے کا انتباہ دیا ہے۔ تصویر : آئی این این

افغانستان کی وزارت دفاع نے پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کے اس بیان پر سخت برہمی کااظہار کیا ہے کہ اسلام آباد  جنگجوؤں  کے خلاف سرحد پار یعنی افغانستان کے حدود میں  بھی کارروائی کرسکتاہے۔  اس کے جواب میں  کابل نے اسلام آباد کو خبردار کیا ہے کہ ایسی صورت میں  ’نتائج‘ کا ذمہ دار پاکستان خود ہو گا۔  یاد رہے کہ جمعرات کو بی بی سی کو دیئے گئے ایک انٹریوی میں   پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس سوال کے جواب میں  کہ کیاپاکستان جنگجوؤں   پر قابو پانے کیلئے اندرون افغانستان حملہ کر سکتاہے،  انہوں نے اثبات میں  جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان کی خودمختاری سے زیادہ کچھ بھی اہم نہیں ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل اور لبنان کےبیچ جنگ کا اندیشہ شدید تر،تہران کا تل ابیب کو سخت انتباہ

اس کے جواب میں  کابل نے واضح کیا ہےکہ اپنی سرزمین کو کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینا افغانستان کا اصولی موقف ہے۔ پاکستان افغانستان میں طالبان کی حکومت پر  جنگجوؤں  کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتا آیا ہے۔ اسلام آباد کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیم پاکستان تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کے افغانستان میں ٹھکانے موجود ہیں جو پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں، تاہم افغانستان نے الزامات کی ہمیشہ تردید کی ہے اور کہا ہے کہ سیکوریٹی میں مسائل پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی رواں برس مارچ میں اس وقت عروج پر پہنچ گئی تھی جب صوبہ خیبر پختونخوا میں ہونے والے حملوں میں ۷؍ پاکستانی فوجیوں کی موت کے ۲؍ دن بعد پاکستان نے فضائی حملوں کے ذریعہ افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی کے متعدد مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔ اگست ۲۰۲۱ء میں افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے ٹی ٹی پی کو حوصلہ ملا، جس کے سرکردہ رہنما اور عسکریت پسند افغانستان میں چھپے ہوئے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK