پہلگام دہشت گردی حملے کے بعد اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کے سیاحت محکموں نے انفلوئنسر تنیا مِتّل سے تعلق ختم کر لیا ہے۔ تنیا نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔‘‘
EPAPER
Updated: April 27, 2025, 6:03 PM IST | Lukhnow
پہلگام دہشت گردی حملے کے بعد اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کے سیاحت محکموں نے انفلوئنسر تنیا مِتّل سے تعلق ختم کر لیا ہے۔ تنیا نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔‘‘
تنیا مِتّل، جو خود کو اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کے سیاحت محکموں سے وابستہ بتاتی تھیں، پہلگام دہشت گردی حملے پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے بعد ایک تنازعے کا مرکز بن گئیں۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں کہا تھا کہ ’’دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا‘‘، جس کے بعد تنازع بڑھتا دیکھ کر انہوں نے یہ ویڈیو ڈیلیٹ کر دیا ۔ اس بیان کے بعد بہت سے لوگوں نے دونوں ریاستوں کے سیاحت محکموں کے سرکاری اکاؤنٹس کو ٹیگ کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا انہیں ایسے لوگوں کو ’’برانڈ ایمبیسیڈر‘‘کے طور پر رکھنے کی ضرورت ہے۔ یوپی اور ایم پی کے سیاحت محکموں نے تنیا سے اپنا تعلق مکمل طور پر ختم کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی حیثیت سے ان سے وابستہ نہیں ہیں۔
She is Tanya Mittal, A dharmic influencer and brand ambassador of @MPTourism #SamsungGalaxyM56 #LoveForMonster#KapkapiiiOn23May #KapkapiiiTeaser #GlobalTerrorist #PakistanBehindPahalgam Indus Waters Treaty
— Arif Mallik (@Mallik_A1) April 25, 2025
Kashmiri Muslims #Terrorism #PakistanBehindPahalgam pic.twitter.com/K6361zxfaL
محکموں کی جانب سے وضاحت کے بعد، تنیا نے بھی اپنے انسٹاگرام پیج سے ایم پی ٹورزم اور اتر پردیش ٹورزم کا ذکر ہٹا دیا ہے، جیسا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اسکرین شاٹس سے ظاہر ہوتا ہے۔ اب ان کے پیج پر لکھا ہے کہ وہ ’’سب سے کم عمر ملینئر‘‘ ہیں اور مس ایشیا ۲۰۱۸ءکی فاتح ہیں۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ انہوں نے۴۰۰؍ سے زائد ایوارڈ جیتے ہیں۔ واضح رہے کہ۲۲؍ اپریل کو جنوبی کشمیر کے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے، جس میں۲۶؍ افراد ہلاک ہوئے تھے، تنیا نے کہا تھاکہ ’’ > "کبھی کبھی آپ کسی خاص معاملے پر کچھ کہنے کے لیے صحیح ذہنی حالت میں نہیں ہوتے۔ میرے کچھ دوست بھی وہاں پھنس گئے تھے، لیکن وہ کل محفوظ طریقے سے سری نگر پہنچ گئے۔ اس معاملے پر کچھ کہنا میرے لیے نازک اور حساس ہے کیونکہ میڈیا میں دہشت گردوں اور دہشت گردی کی بات ہو رہی ہے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔‘‘
انہوں نے یہ بات دہرائی کہ ’’دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں‘‘، اور کہا کہ مقامی کشمیری عوام نے ان کے دوستوں کو محفوظ طریقے سے سری نگر پہنچانے میں مدد کی۔ انہوں نے کہاکہ"یہ کشمیری مقامی لوگ تھے جنہوں نے میرے دوستوں کی مدد کی وہ لوگ جن کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ انہوں نے انہیں اپنے گھروں میں پناہ دی اور یقینی بنایا کہ وہ سری نگر تک محفوظ پہنچ جائیں۔ اگر ہم اس پر غور کریں، تو جو ہوا وہ بہت غلط تھا، لیکن جو بعد میں ہو سکتا ہے وہ اور بھی بدتر ہو سکتا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب ہم سب کو حساسیت کے ساتھ سوچنے کی ضرورت ہےکہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ہندوستان کا صرف ایک مذہب ہے، اور وہ ہے ہندوستانیت، ہم سب ہندوستانی ہیں، اور اس معاملے میں ہم سب ایک ساتھ ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: سیاحوں سے کشمیر واپس آنے کی اپیلیں
تنیا کے اس بیان کے بعد مدھیہ پردیش کے محکمہ سیاحت نے ایکس پر لکھا کہ’’ براہ کرم نوٹ کریں کہ تنیا مِتّل کا مدھیہ پردیش ٹورزم کے ساتھ کسی بھی حیثیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘اسی طرح اتر پردیش ٹورزم نے بھی اس انفلوئنسر سے اپنا تعلق ختم کر دیا۔ سوشل میڈیا پر ایک اہم عوامی نوٹس میں محکمے نے کہاکہ ’’یہ واضح کیا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا انفلوئنسر تنیا مِتّل کا اتر پردیش حکومت کے محکمہ سیاحت کے ساتھ کوئی سرکاری عہد، تائید یا وابستگی نہیں ہے۔ ایسے دعوے مکمل طور پر جھوٹے، گمراہ کن اور بے بنیاد ہیں۔ ایسے بیانات کو نظر انداز کرنے اور انتہائی احتیاط سے لینے کی سفارش کی جاتی ہے۔‘‘
اس واقع کے بعد سوشل میڈیا پر تنیا کے خلاف متعدد پوسٹ کئے گئے، اور ان کی ملامت کے بعد حکومت سے سیاحتی محکمہ کا نام اپنے پروفائل پر استعمال کرنے کی پاداش میں ان کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔