• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

درگاہ خواجہ اجمیریؒ کےسروے کی عرضی پرسماعت ملتوی

Updated: December 21, 2024, 6:55 PM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai

وکلاء کی بحث نامکمل رہنے کی وجہ سے عدالت نے سماعت ملتوی کردی ، اب اگلی شنوائی اگلے سال ۲۴؍ جنوری کو ہوگی۔

Raza Academy delegation discussing in the court of Ajmer. Photo: INN
اجمیر کی عدالت میں رضا اکیڈمی کا وفد تبادلہ خیال کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒکی درگاہ میں مندر ہونے کا شوشہ چھوڑکر وشنو گپتا کی جانب سے داخل کردہ عرضی پر جمعہ ۲۰؍دسمبر کومقامی عدالت میں سماعت ہوئی مگر نامکمل رہی۔ اس کے بعد عدالت نے سماعت کی اگلی تاریخ ۲۴؍جنوری مقرر کردی ہے ۔ اس موقع پر مقامی عدالت میں رضااکیڈمی (ممبئی ) کے سربراہ محمد سعید نوری، مولانا محمد عباس رضوی، حافظ صغیر احمد دو دکلاء ایڈوکیٹ سمیر وارثی اور ایڈوکیٹ عرفان احمدشیخ کے ساتھ موجود رہے۔ 
  اسی مقدمہ کی پیروی کیلئے بریلی شریف سے بھی ۶؍ وکلاء پرمشتمل ایک پینل جس میں ایڈوکیٹ تصور حسین، ایڈوکیٹ محمد عامر، ایڈوکیٹ محمد عارف، ایڈوکیٹ جمال ازہری، ایڈوکیٹ اقتدار الدین اور ایڈوکیٹ صغیر خان شامل تھے، کورٹ میں موجود تھا۔ جمعہ کو طے شدہ وقت پرصبح ساڑھے ۱۰؍ بجے اس معاملے کی سماعت شروع ہوئی لیکن وکلاء کی بحث نا مکمل رہی۔ 

یہ بھی پڑھئے:’’آئین کو کمزور کرنے سے ملک کمزور ہو گا اور شہریوں میں بے اطمینانی بڑھے گی‘‘

اس سلسلے میں انجمن سید زادگان کی جانب سےجے پور سےآئے سینئر ایڈوکیٹ آشیش کمار سنگھ نے عدالت کے سامنے دلائل پیش کئے جس پر وشنو گپتا کے وکیل نے کہاکہ ہمارے مؤکل ابھی نہیں پہنچے ہیں ، لہٰذادوپہر ۲؍بجے پھر سے سماعت کی جائے۔ اس پر ایڈوکیٹ آشیش کمار نے کہا کہ ہم بھی بہت دور سے آئے ہیں ، جے پور اجمیر ہائی وے پر حادثہ ہونے کی وجہ سے زبردست ٹریفک ہے اسلئے وشنو گپتا بھی عدالت نہیں پہنچ پائیں گے۔ اسکے بعد عدالت میں دوسرے مقدمات کی سماعت ہونے لگی تو درگاہ کی جانب سے پیروی کرنے والے وکلاء کورٹ سے باہر آگئے۔ تھوڑی دیر بعد جب وکلاء دوبارہ کمرۂ عدالت پہنچے تو معلوم ہوا کہ اب سماعت ڈھائی بجے ہوگی۔ عدالت میں موجود محمدسعید نوری نے انقلا ب کو بتایا کہ ’’ڈھائی بجے معلوم ہوا کہ اب ساڑھے ۴؍بجے شنوائی ہوگی، چنانچہ وکلاء پھر عدالت میں حاضر ہوئے مگر ساڑھے ۴؍بجے بغیربحث کے عدالت کی جانب سے اگلی تاریخ ۲۴؍ جنوری مقرر کردی گئی۔ ‘‘ واضح رہے کہ وشنو گپتا نے اپنی عرضداشت میں درگاہ کمیٹی، محکمۂ آثار قدیمہ اوروزارت برائے اقلیتی امور کو فریق بنایا ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے عبادتگاہ قانون ۱۹۹۱ء پر شنوائی کے دوران واضح طو رپر سروے کرنے یا سروے سے متعلق کسی قسم کا حکم صادر کرنے پرمکمل پابندی عائد کردی ہے۔ اس سے وشنوگپتا اور اس قبیل کےدوسرے لوگوں کو جو اس کی آڑ میں سستی شہرت حاصل کرتےتھے، شدید جھٹکا لگا ہے۔ رضا اکیڈمی کے سربراہ سے انقلاب کے یہ معلوم کرنے پرکہ آپ فریق نہیں ہیں اورنہ گپتا نے آپ کو فریق بنایا ہےپھر آپ وہاں کس حیثیت سے موجود تھے؟ تو انہوں نےبتایاکہ ’’ ہم ممبئی سےاپنے مذکورہ بالا رفقاء اور دو وکلاء کےہمراہ اس لئے پہنچے تھے کہ ا گرعین وقت پر کوئی مسئلہ پیدا ہو یا کسی قسم کی ضرورت آ ن پڑے تو فریق بھی بن جائیں اورمزیدکوئی ضرورت پیش آنے پربلاتاخیر پیش رفت بھی کی جاسکے۔ ‘‘ انہوں نےیہ بھی بتایاکہ ’’ ۲۴؍جنوری کو بھی ہم سب عدالت میں حاضر رہیں گے۔ اس سے قبل وکلاء سے قانونی صلاح ومشورہ بھی کیا جائے گا تاکہ ہر پہلو پر معلومات کے ساتھ پیشگی تیاری رہے۔ ‘‘ سعید نوری نے یہ بھی بتایا کہ اس معاملے کی جس طرح سے تشہیر کی گئی تھی تاریخ والے دن یہ اندیشہ تھا کہ عدالت کے باہر بہت بڑی تعداد میں برادران وطن جمع ہوجائیں گے یا فرقہ پرستوں کی بھیڑ ہوگی اور سخت سیکوریٹی بھی رہے گی لیکن وہاں پہنچنے پر احساس ہوا کہ برادران وطن کو اس معاملے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، وہ وشنو گپتا کی حقیقت جانتے ہیں۔ اسی لئے سماعت والے دن سوائے وکلاء اور متعلقہ افراد کے کوئی بھی موجود نہیں تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK