• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’آئین کو کمزور کرنے سے ملک کمزور ہو گا اور شہریوں میں بے اطمینانی بڑھے گی‘‘

Updated: December 21, 2024, 10:38 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

سنبھل کے رکن پارلیمنٹ ضیا ءالرحمان برق نے آئین پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مختصر لیکن پُر اثر خطاب میں اقلیتوں کے حق میں کھل کر آواز بلند کی۔

Ziaur Rahman Barq. Picture: INN
رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمان برق۔ تصویر: آئی این این

میں آج یہاں آئین کے شاندار ۷۵؍ سال کے سفر پرروشنی ڈالنے کے لئے کھڑا ہوں ، ساتھ ہی میں اتحاد کی علامت بن کر کھڑا ہوں ۔ یہ ایسا اتحاد ہے جو دلوں کو جوڑنا چاہتا ہے، میں نفرت کی سیاست کے خلاف میدان میں اترا ہوں۔ ڈاکٹربابا صاحب امبیڈکر نے جو شاندار آئین ہمیں دیا اس میں اتحاد، محبت، بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مکمل امتزاج ہے۔ یہ ایسا امتزاج ہے جو اس وقت دنیا کے کسی بھی آئین میں نہیں ہے۔ اس آئین میں دبے کچلے اور انتہائی پسماندہ طبقات کو اوپر لانے کے لئے ایک جامع ویژن موجود ہے۔ اسی وجہ سے یہ آئین دنیا کا بہترین دستور قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن یہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ اقلیتوں کے حقوق پر خاص طورپر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔ ان کے حقوق ہی ختم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ 
  ڈاکٹر امبیڈکر، مولانا ابو الکلام آزاد، ڈاکٹر ذاکر حسین، پنڈت جواہر لال نہرو اور جنگ آزادی کے دیگر مجاہدین نے آئین میں جو حقوق ہمیں دئیے ہیں انہیں سلب کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ یہ بات حکومت کو خاص طور پر یاد رکھنی ہو گی کہ اگر وہ آئین کو کمزور کرنے کی کوشش کرے گی تو اس سے ملک کمزور ہو گا اور یہاں کے لوگوں کی بے اطمینانی اور بے چینی بڑھے گی۔ اس وقت ضرورت ہے کہ آئین پر ۱۰۰؍ فیصد عمل کو یقینی بنایا جائے۔ اس کے لئے چور دروازے سے آئین کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔ 

یہ بھی پڑھئے:آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے مندر مسجد تنازعات پر تشویش کا اظہار کیا

میں جنگ آزادی میں اہم کردار ادا کرنے والی سنبھل کی سرزمین سے تعلق رکھتا ہوں۔ وہاں چند روز قبل اسی آئین اور قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ۵؍ مسلم نوجوانوں کو گولی مار دی گئی۔ ان کا قصور صرف اتنا تھا کہ وہ مسجد کے غیر آئینی اور غیر قانونی سروے کی مخالفت کررہے تھے بلکہ یہ کہا جائے توغلط نہ ہو گا کہ ان کا احتجاج سے بھی کوئی لینا دینا نہیں تھا لیکن انہیں یوپی کی پولیس نے موت کے گھاٹ اتار دیا اور اب مجھے بھی نشانہ بنانے کی ہر ممکن کوشش ہو رہی ہے۔ 
 یہ آئین کے نام پر زیادتی نہیں تو اور کیا ہے کہ سنبھل ہی میں ایک مسجد کے امام کو محض اس لئے گرفتار کرلیا گیا کیوں کہ انہوں نے لائوڈ اسپیکر پر اذان دی تھی۔ یہ قانون و انتظام کے نام پر اقلیتوں کو نشانہ بنانے کی حرکت ہے۔ میں اس کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔ آئین کے معماروں نے ملک کو جس راہ پر لے جانے کا خواب دیکھا تھا یہ وہ راہ نہیں ہے۔ گزشتہ ۱۰؍ سال میں اس حکومت نے آئین کو ہر طرح سے متاثر کرنے کی کوشش کی ہے۔ ملک کی عدلیہ، دیگر آئینی ادارے، میڈیا اور وہ سب کچھ جس کے ذریعے حکومت سے سوال کیا جاسکے، اس سرکار نے اسے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ 
 آئینی اداروں میں تقرریاں روکی جارہی ہیں، ریزرویشن کو متاثر کرنےکی ہر ممکن کوشش ہو رہی ہے، میڈیا کو اپنا دست نگر بنالیا گیا ہے جو سرکار سے سوال کرنے کے بجائے اس کا بھونپو بن گیا ہے۔ میں آئین کو متاثر کرنے کے ہر اس عمل کی پرزور مذمت کرتا ہوں اور اپیل کرتا ہوں کہ آئین کو اس کی اصل اساس میں نافذ کیا جائے اور ملک کی اقلیتوں ، پسماندہ طبقات اور پچھڑے سماج کو برابری کا موقع دیا جائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK