آئین میں تبدیلی سے متعلق حزب اختلاف کے الزامات سے پریشان، کہا: آئین کو ’سیاسی ہتھیار‘ کے طور پر استعمال نہ کریں۔ گیا میں جیتن رام مانجھی اور پورنیہ میں سنتوش کمار کشواہا کی حمایت میں ریلیوں سے خطاب کیا۔
EPAPER
Updated: April 17, 2024, 1:05 PM IST | Agency | Patna
آئین میں تبدیلی سے متعلق حزب اختلاف کے الزامات سے پریشان، کہا: آئین کو ’سیاسی ہتھیار‘ کے طور پر استعمال نہ کریں۔ گیا میں جیتن رام مانجھی اور پورنیہ میں سنتوش کمار کشواہا کی حمایت میں ریلیوں سے خطاب کیا۔
لوک سبھا الیکشن کے پہلے مرحلے کی انتخابی مہم ختم ہونے سے ایک دن قبل وزیراعظم مودی بہار پہنچے اور ایک ساتھ کئی انتخابی ریلیوں سے خطاب کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اپوزیشن کو جم کر نشانہ بنایا۔ آئین میں تبدیلی سے متعلق حزب اختلاف کے الزامات سے پریشان وزیراعظم نے کہا کہ انہیں آئین کو ’سیاسی ہتھیار‘ کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے اورنگ آباد، گیا اور پورنیہ انتخابی حلقے میں عوام سے خطاب کیا اور این ڈی اے کے امیدواروں کو ووٹ دینے کی اپیل کی۔
گیا کے گاندھی میدان میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی ایک بار پھر صفائی دینےپر مجبور ہوئے۔ انہوں نےکہا کہ آئین کو کوئی نہیں بدل سکتا، خود ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر بھی نہیں بدل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ’ انڈیا‘ اتحاد کے لوگ عوام کو گمراہ کر رہے ہیں کہ اگر لوک سبھا انتخابات کے بعد بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو آئین کو بدل دیا جائے گا۔ اس موقع پر اُن کے ساتھ گیا سے این ڈی اے کے امیدوار جیتن رام مانجھی اور اورنگ آباد کے امیدوار سشیل کمار سنگھ بھی موجود تھے۔ سناتن اور اجودھیا کے حوالے سے انتخابی ماحول کو پولرائزکرنے کے علاوہ وزیراعظم مودی نےآر جے ڈی اور کانگریس کو جم کر نشانہ بنایا۔ آر جے ڈی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ یہ ایک ایسی پارٹی ہے جو بدعنوانی اور جنگل راج کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر جے ڈی کا انتخابی نشان لالٹین ہے اور بہار لالٹین کے دور سے نکل آیا ہے، اسلئے اب کوئی بھی اس دور میں واپس جانے کیلئے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تو سیل فون بھی لالٹین سے چارج نہیں ہوسکتا۔
یہ بھی پڑھئے: ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کا اندیشہ، عالمی ایجنسی فکر مند
وزیراعظم پورنیہ پہنچے تو ۲۰۴۷ء تک ملک کو ترقی کی بلندیوں تک پہنچانے کا وعدہ کیا اوران ’عناصر‘کو متنبہ بھی کیا جو اُن کی نظر میں ملک کی سلامتی سے کھلواڑ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی سلامتی سے سمجھوتہ کرنے کی کوشش کرنے والے عناصر کو ان کی حکومت کی طرف سے سخت سزا دی جائے گی۔ پورنیہ میں این ڈی اے امیدوار کی حمایت میں منعقدہ ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ ووٹ بینک کی سیاست کے مقصد سے دراندازی کی وجہ سے سیمانچل بہار کا سب سے حساس علاقہ بن گیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی جماعتیں اورسابقہ حکومتوں نے سیمانچل خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے جس کا سب سے زیادہ اثر غریبوں، دلتوں اور پسماندہ طبقات پر پڑا ہے۔ اس طرح کی دراندازی کی وجہ سے اس علاقے میں دلتوں کے گھر جلا دیئے گئے۔ خیال رہے کہ اس خطے میں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے جس کی وجہ سے فرقہ پرست طاقتیں اکثر پریشان رہتی ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایسی طاقتیں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف صرف سیاسی فائدہ حاصل کرنے کیلئے ہیں اور اسلئے وہ ایسی طاقتوں کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آر جے ڈی حکومت کے دور میں پورنیہ کے ساتھ ساتھ سیمانچل خطہ میں بدعنوانی، جنگل راج اور مہا جنگل راج چلا ہے۔ انہوں نے بہار میں بدعنوانی کے خلاف بڑی کارروائی کا انتباہ دیا اور کہاکہ بدعنوانی ان کی مہم کے خلاف ملک بھر میں جاری رہے گا۔
نریندر مودی نے کہا کہ یہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار ہی تھے جنہوں نے این ڈی اے کی مدد سے بہار کو جنگل راج سے نکالا اور اس کی تبدیلی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کے لیڈران صرف اپنے کرپٹ طرز عمل کو بچانے کیلئے متحد ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان کا بھی تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پڑوسی ممالک آسانی سے ہندوستان پر حملہ کرتے تھے اور اس کی طرف انگلیاں اٹھاتے تھے لیکن اب ان کی حکومت کے اقدامات کی وجہ سے ایسا ملک بھیک کا کٹورا لے کر گھوم رہا ہے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم مودی نے دفعہ ۳۷۰؍ کا تذکرہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ’ انڈیا ‘ اتحاد میں شامل جماعتیں اسے دوبارہ بحال کرنا چاہتی ہیں۔
بہار سے متعلق کانگریس کے ۳؍ سوالات وزیراعظم کے ۳؍ وعدے بھی یاد دلائے
کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے وزیر اعظم کے بہار پہنچنے پر اُن سے ۳؍ سوالات کئے ہیں۔
اول: وزیر اعظم نے اپنے وعدے کے مطابق بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ کیوں نہیں دیا؟
دوم: کوسی ندی سے آنے والے سیلاب کی صورت میں ہر سال ہونے والی تباہی پر مودی حکومت کب توجہ دے گی؟
سوم: وزیر اعظم نے بہار کیلئے جن ہوائی اڈوں کا وعدہ کیا تھا، ان کا کیا ہوا؟
جے رام رمیش نے ان سوالات کے بعد وزیر اعظم کو ان کے۳؍ وعدوں کی یاد بھی دلائی اور انہیں جملوں کی تفصیلات کہا۔ انہوں نے سوال کیاکہ:
اول: مرکز میں ۱۰؍ سال اور بہار میں تقریباً۱۵؍ سال اقتدار میں رہنے کے بعد بھی بی جے پی حکومت نے ریاست کو خصوصی درجہ کیوں نہیں دیا؟
دوم: بہار ملک کی غریب ترین ریاست ہے۔ ریاست کی ۵۲؍ فیصد آبادی کو صحت اور تعلیم کی مناسب سہولیات میسر نہیں۔ ۲۰۱۳ء میں رگھورام راجن کمیٹی نے ریاست کی معاشی پسماندگی کے پیشِ نظر فنڈز کی منتقلی کیلئے ایک نئے طریقہ کار کی سفارش کی تھی۔ ۲۰۱۴ء میں مودی نے اس کے نفاذ کا وعدہ بھی کیا تھا لیکن ابھی تک پورا نہیں کیا۔ کیوں ؟
سوم: مودی حکومت نے سیلاب سے نمٹنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب اسے اپنا وعدہ یاد نہیں رہا۔ کیا متھلانچل اور کوسی میں لوگوں کی حالت زار بی جے پی کیلئے منافع کمانے کا صرف ایک موقع بن کر رہ گیا ہے؟