پریلیم امتحانات دومختلف دن اور مختلف اوقات میں کرانے کا فیصلہ منسوخ، کچھ مطالبات کے سلسلے میں طلبہ کا احتجاج جاری ہے، اکھلیش کی بی جےپی پر تنقید۔
EPAPER
Updated: November 15, 2024, 11:30 AM IST | Agency | Prayagraj
پریلیم امتحانات دومختلف دن اور مختلف اوقات میں کرانے کا فیصلہ منسوخ، کچھ مطالبات کے سلسلے میں طلبہ کا احتجاج جاری ہے، اکھلیش کی بی جےپی پر تنقید۔
اتر پردیش پبلک سروس کمیشن (یو پی پی ایس سی) نے آر او، اے آر او رپی سی ایس کے کے پریلیم امتحانات دوالگ الگ دنوں اور الگ الگ اوقات میں کرانے کا اپنا فیصلہ طلبہ امیدواروں کے شدید احتجاج کے پیش نظر واپس لے لیا ہے۔ گزشتہ ۴؍ دن سے فیصلہ واپس لینےکے مطالبے کےساتھ الہ آباد (پریاگ راج)میں یو پی پی ایس سی کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے دھرنے پر تھے۔ اس احتجا ج اور امتحانات کے انعقاد کے معاملے میں طلبہ کے سخت موقف کو دیکھتے ہوئےاترپردیش پبلک سروس کمیشن نے پریلیم امتحانات ۲۰۲۴ءکو ایک دن میں کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سرکاری ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق پریاگ راج میں طلبہ کے ا حتجاج اور مطالبے کا وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے نوٹس لیا جن کی پہل پر یوپی پی ایس سی نے جمعرات کی شام ایک میٹنگ میں کمیشن نے اپنا سابقہ فیصلہ منسوخ کردیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ نے کمیشن کو طلبہ کے ساتھ مذاکرات اور رابطہ کر کے ضروری فیصلہ کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے بتایاکہ آر او/اے آر او(امتحان ۲۰۲۳ء)کیلئے کمیشن کے ذریعے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ یہ کمیٹی سبھی نکات پر غور کر جلد ہی اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کرے گی۔ قابل ذکر ہے کہ’ نارملائزیشن‘ عمل کو منسوخ کر کے `ون ڈے ون شفٹ امتحان کے مطالبے کے سلسلے میں طلبہ گزشتہ تین دنوں سے یوپی پی ایس سی دفتر کا گھیراؤ کر رکھے تھے۔ اس دوران ان کی سیکوریٹی فورسیز کے ساتھ جھڑپ بھی ہوچکی ہے۔ جمعرات کو کمیشن کے فیصلے کے بعد بھی طلبہ امیدوار احتجاج ختم کرنے کے موڈ میں نہیں تھے۔ مظاہرین طلبہ نے آر او اور اے آر او امتحانات کے حوالے سے کیے گئے فیصلے پر ناخوشی کا اظہار کیا ہے۔ ناراض طلبہ کا کہنا ہے کہ وہ بار بار احتجاج کرنے نہیں آئیں گے، وہ مکمل انصاف چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:’’کانگریس پسماندہ طبقات کو آپس میں لڑانا چاہتی ہے اس لئے ایک ہیں تو سیف ہیں‘‘
کمیٹی بنا کر حکومت کا ٹال مٹول کا ارادہ ہے
ناراض طلباء احتجاجی مقام پر کھڑے ہیں اور یو پی پی ایس سی کے تحت ہونے والے آر او اور اے آر او امتحانات کے لیے ’ون ڈے ون شفٹ‘ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ طلباء کا کہنا ہے کہ حکومت نے صرف انہیں ٹالنے کیلئے کمیٹی بنائی۔ مسابقتی امتحانات کی تیاری کرنے والے طلبہ کا جنہوں نے احتجاج میں حصہ لیا، کہنا ہے کہ اگر کمیشن کوئی امتحان لیتا ہے تو اسے ایک دن ایک شفٹ میں کرایا جانا چاہئے۔ جب تک ایسی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی طلبہ احتجاج ختم نہیں کریں گے۔
واضح رہےکہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی پہل پر، یو پی پی ایس سی نے ایک ہی دن پری ایگزام۲۰۲۴ء منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہےجس سے لاکھوں امیدواروں کو راحت ملی ہےلیکن طلبہ کچھ باتوں کے سلسلے میں مکمل وضاحت چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تاریخ اوروقت کا بھی اعلان کیاجائے۔
بی جےپی ختم ہونے والی ہے : اکھلیش یادو
اتر پردیش کے پریاگ راج میں جاری طلبہ کی تحریک کے حوالے سے سماجوادی پارٹی صدر اکھلیش یادو نے بی جے پی پر ایک بار پھر سخت تنقید کی ہے۔ اکھلیش سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اس تحریک سے متعلق پوسٹ کرتے رہے ہیں۔ جمعرات کو جب احتجاجی طلبہ کو بہ زور طاقت ہٹایا گیا، تو اس کے بعد اکھلیش یادو نے ایک بار پھر بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ہمیشہ کیلئے ختم ہونے والی ہے۔ بی جے پی کا خاتمہ کیسے ممکن ہے اکھلیش یادو نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی بتایا۔ اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھاکہ ’’بی جے پی اگر صرف انتخابی حساب سمجھنا چاہتی ہے تو سن لے کہ پی سی ایس/ آر او/ اے آر او/ لوور/ سب آرڈینیٹ جیسے دیگر امیدوار طلباء اور ان کی فیملی کو شامل کیا جائے تو یہ تعداد تقریباً ایک کروڑ ہوتی ہے۔ اگر اس بڑی تعداد کو تقریباً۴۰۰؍ اسمبلی سیٹوں سے تقسیم د یاجائےتو بی جے پی کے تقریباً ۲۵؍ ہزار ووٹ ہر اسمبلی حلقہ میں کم ہوں گے، مطلب بی جے پی دوہرے ہندسے میں ہی سمٹ جائے گی۔ ‘‘
اکھلیش یادو نے پوسٹ میں مزید لکھا ’’امید ہے، اس حساب کو سمجھ کر آج ہی بی جے پی کی سنگ دل حکومت مظالم بند کرے گی اور احتجاجی نوجوانوں کے جمہوری طور پر جائز مطالبات کو پورا کرے گی۔ بی جے پی کی ایک عادت ہو گئی ہے، عوام کے غصے سے ڈر کر وہ بات تو مان لیتی ہے لیکن تب، جب اس کے تمام پُر تشدد حربے ناکام ہو جاتے ہیں اور جب اس کی ملازمت مخالف منفی سیاست مکمل طور پر ناکام ہو جاتی ہے۔ ‘‘ انہوں نے پوسٹ کے اخیر میں لکھا کہ ’’بی جے پی ہمیشہ کیلئے ختم ہونے والی ہے۔ امیدوار کہے آج کا، نہیں چاہئے بھاجپا‘‘
قابل ذکر ہے کہ احتجاجی طلباء سے اکھلیش یادو ملاقات کرنا چاہتے تھے لیکن انہوں نے اپنا فیصلہ بدل دیا۔ انہوں نے اس کے حوالے سے پھول پور کے انتخابی جلسے میں کہا کہ ’’میں آج طلباء کو حمایت دینے کیلئے جانا چاہتا تھا، لیکن میں جان بوجھ کر نہیں گیا۔ کیونکہ بہت سارے لوگ اس تحریک کو سیاسی تحریک کا نام دے دیتے۔ ‘‘ انہوں نے طلباء کی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے کہا ’’میں آپ کے ساتھ ہوں۔ ‘‘