• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’ضمنی انتخابات کے نتائج تقسیم کی سیاست کو زبر دست دھچکا‘‘

Updated: July 15, 2024, 11:30 AM IST | Agency | New Delhi

کانگریس جنرل سیکریٹری کے سی وینوگوپال نے۱۰؍سیٹوں پرانڈیا اتحاد کی کامیابی کوجمہوریت کی فتح قراردیتے ہوئے کہا کہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ عوام نے بی جےپی کے ذریعہ سرمایہ داروں کی حمایت اور تاناشاہی کی سیاست کو مسترد کردیا ہے، ترنمول لیڈر مہوا موئترا کا بھی طنز، کہا ’’لوگ کہہ رہے ہیں کہ مودی تم سے نہ ہو پائے گا۔‘‘

Congress leader KC Venugopal. Photo: INN
کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال۔ تصویر : آئی این این

کانگریس کے جنرل سیکریٹری کے سی وینو گوپال نے ۷؍ ریاستوں کی ۱۳؍ سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابات میں ۱۰؍سیٹوں پر انڈیا اتحاد کی کامیابی کوجمہوریت کی فتح اوربی جے پی کی تقسیم کی سیاست کوزبر دست دھچکا قراردیا ہے۔ میڈیا کیلئے جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے یہ بات کہی جبکہ ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نےانڈیا اتحاد کی اس فتح کوبی جےپی کے منہ پر زوردار طمانچہ قراردیا۔ اس دوران ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے بھی ضمنی انتخابات میں شکست پر بی جے پی کونشانہ بنایا اور ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’’ لوگ کہہ رہے ہیں کہ نریندر مودی، تم سے نہ ہوپائے گا۔ 
 تفصیلات کے مطابق کانگریس جنرل سیکریٹری کے سی وینوگوپال نےانڈیا بلاک کی شاندار کارکردگی کو جمہوریت کی جیت اور بی جے پی کی پالیسیوں کی شکست قرار دیا ہے۔ انھوں نے ضمنی انتخابات کے نتائج کو لوک سبھا انتخابی نتائج کے بعد بی جے پی کے چہرے پر مزید ایک زوردار طمانچہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ، مغربی بنگال، بہار، پنجاب اور تمل ناڈو میں ۱۳؍ سیٹوں میں سے انڈیا اتحاد نے ۱۰؍ سیٹیں جیت لیں۔ بی جےپی کی عوام اور نوجوان مخالف پالیسیوں اور تقسیم کی سیاست کو عوام نے خارج کر دیا ہے۔ کانگریس جنرل سیکریٹری نے کہا کہ ہماچل پردیش میں کانگریس پارٹی نے۳؍ میں سے دیہرا اور نالہ گڑھ ۲؍ سیٹیں جیت کر اسمبلی میں ۴۰؍ سیٹوں کے ساتھ خود کو مزید مضبوط کر لیا ہے۔ یہ جیت ہماچل کے لوگوں کے اٹوٹ بھروسہ کا ثبوت ہے، انھوں نے بی جے پی کی تبدیلیٔ اقتدار اور دَل بدل والی سیاست کو خارج کر دیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ممبئی : جون میں بارش کم ہوئی مگر جولائی کی بارش نے تلافی کردی

کانگریس لیڈر نے کہا کہ بی جےپی جمہوریت کو کمزور کرنے کی مسلسل کوششیں کررہی تھی، اس کے باوجود سچائی اور عوام کے عزم کی جیت ہوئی ہے۔ یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ عوام نے بی جےپی کے ذریعہ سرمایہ داروں کی حمایت اور تاناشاہی کی سیاست کونا منظورکردیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی نے ہمارے لیڈروں کو ڈرانے دھمکانے کیلئے ای ڈی اور سی بی آئی جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کیا۔ حالانکہ عوام نے اس خطرناک سیاست کو پوری طرح سے مسترد کر دیا۔ 
 کے سی وینوگوپال نے اتراکھنڈ کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس بدری ناتھ اور منگلور دونوں سیٹوں پر کامیاب ہوئی ہے۔ ایودھیا، اور اب بدری ناتھ میں یہ اہم جیت واضح پیغام دیتا ہے کہ عوام سیاسی فائدہ کیلئے مذہب کے غلط استعمال کی حمایت نہیں کرتے۔ یہ نتائج جمہوریت اور آئینی اقدار کی بھی جیت ہیں۔ عوام نے تقسیم والی سیاست اور اقتدار ہتھیانے کی سیاست کی جگہ فلاح اور یکجہتی کو ترجیح دی ہے۔ کانگریس لیڈر نے مفاد عامہ کےایجنڈوں اور جمہوری اقدار کو برقراررکھنے کا عزم کیا اور پارٹی پر عوام کے اعتماد کا شکریہ اداکیا۔ انہو ں نے اپنی بقیہ میعاد اور مستقبل کے سبھی انتخابات میں نئے جوش کے ساتھ خدمت کرتے رہنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔ کے سی وینو گوپال نے کہا کہ یہ جیت کانگریس صدر کھرگے، سی پی پی چیئرپرسن سونیا گاندھی، حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کی رہنمائی کے علاوہ پردیش کانگریس کمیٹی کے لیڈران اور امیدواروں کی سخت محنت کے بغیر ممکن نہیں ہوتی۔ 
  اس دوران ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے بھی بی جے پی کو نشانہ بنایا۔ واضح رہےکہ ضمنی انتخابات میں انڈیا اتحاد میں پا رٹیوں نے۱۰؍ اسمبلی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی اور بی جے پی نے۲؍ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ آزاد امیدوار نے ایک سیٹ جیتی۔ ٹی ایم سی کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا’’ترنمول کانگریس نے بنگال میں اسمبلی ضمنی انتخابات میں چاروں سیٹیں جیت لی ہیں، جبکہ انڈیا اتحاد نے قومی سطح پر۱۰؍ سیٹیں جیتی ہیں۔ بی جے پی اور اس کے ’ایجنسی راج‘ کی مسلسل شکست سے دوچار ہورہا ہے۔ ‘‘ وزیر اعظم کو ٹیگ کرتے ہوئے ترنمول کے رکن پارلیمنٹ نے پوسٹ میں لکھا ’’لوگ کہہ رہے ہیں کہ نریندر مودی تم سے نہ ہو پائے گا۔ ‘‘ واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے لوک سبھا اجلاس کے دوران ایوان میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کی تقریر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یہ جملہ استعمال کیا تھا جس کا اطلاق مہوا موئترانےاپنی پوسٹ میں مودی پر کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK