پولیس پر زیادتیوں کا الزام ،عوام میں شدید برہمی، مقابلہ کرنے کیلئے لاٹھیوں کے ساتھ گھروں سے نکلے، اقوام متحدہ کااظہار تشویش۔
EPAPER
Updated: July 20, 2024, 11:41 AM IST | Agency | Dhaka
پولیس پر زیادتیوں کا الزام ،عوام میں شدید برہمی، مقابلہ کرنے کیلئے لاٹھیوں کے ساتھ گھروں سے نکلے، اقوام متحدہ کااظہار تشویش۔
بنگلہ دیش میں ملازمتوں میں کوٹہ کے خلاف نوجوانوں کے احتجاج میں اب عام شہری بھی شامل ہوتے نظر آرہے ہیں جس کے بعد ملک کے حالات بے قابو ہونے لگے ہیں۔ پولیس پر زیادتی کے الزامات کے بیچ تشدد میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد غیر مصدقہ ذرائع کے مطابق ۴۰؍ کے قریب پہنچ گئی ہے۔ سرکاری طور پر ۲۲؍ ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہےجبکہ زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ ڈھاکہ سمیت پورے بنگلہ دیش میں لاٹھیوں اور پتھروں سے لیس مظاہرین پولیس سے لوہا لے رہے ہیں۔ سرکاری ٹی وی کا صدردفتر نذر آتش کردیئے جانے کے بعد خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ نے اطلاع دی ہے کہ بنگلہ دیشی نیوز چینل خبریں نشر نہیں کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ نے صدارتی امیدواری باضابطہ طور پر قبول کرلی
حالات پر قابو پانے کیلئے پورے ملک میں انٹرنیٹ خدمات اور موبائل سروس بند کر دی گئی۔ انٹرنیٹ خدمات پر نظر رکھنےوالے ادارہ ’نیٹ بلاک‘ کے مطابق جمعرات اور جمعہ کی شب میں پورے بنگلہ دیش میں انٹرنیٹ بندکردیاگیا۔ ملک کی وزیراعظم شیخ حسینہ جن پر آمرانہ طرز حکمرانی اور اپوزیشن کا گلا گھونٹ دینے کا الزام ہے، نے جمعرات کو سرکاری ٹی وی پر عوام سے خطاب میں امن کی اپیل کی تھی جس کے بعد اس عمارت کو نذرا ٓتش کردیاگیا جس میں سرکاری ٹی وی کا دفتر ہے۔ اس کے علاوہ کئی پولیس چوکیوں، گاڑیوں اور دیگر سرکاری اداروں کو آگ لگادی گئی ہے۔ اہم سرکاری ملازمتوں میں سماج کے مخصوص طبقات کیلئے طلبہ کے احتجاج کے دوران پیر کو اس وقت تشدد پھوٹ پڑا جب حکومت حامی مظاہرین نے کوٹہ مخالف مظاہرین پر حملہ کردیا۔ اس سے ایک روز قبل اتوار کو وزیراعظم شیخ حسینہ نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کوٹہ مخالفین کا موازنہ ’’رضاکاروں ‘‘ سے کیاتھا۔ بنگلہ دیش میں ’رضاکار‘وہ لوگ کہلاتے ہیں جنہوں نے پاکستان سے علاحدگی کی جنگ میں پاکستان کا ساتھ دیاتھا۔ حکومت نے ملازمت میں ۵۰؍ فیصد کوٹہ سماج کے جن کیلئے مختص کیا ہے ان میں بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے مجاہدین کی اولادیں شامل ہیں۔
جمعہ کو مظاہرین نے پورے بنگلہ دیش میں ’’شٹ ڈاؤن‘‘ کا نعرہ دیا ہے اور ملک بھر کی مساجد کے علماء سے اپیل کی ہے کہ وہ پولیس فائرنگ میں جاں بحق ہونےوالے مظاہرین کیلئے غائبانہ نماز جنازہ ادا کریں۔ دوسری طرف پولیس اس کی مخالفت کررہی ہے۔