• Sat, 28 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سپریم کورٹ نے الہ ہائی کورٹ جج کے متنازع تبصرہ کو حذف کردیا

Updated: September 28, 2024, 8:10 PM IST | New Delhi

سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائی کورٹ کے عمومی مشاہدات کا زیر سماعت کیس کے حقائق سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ لہذا کسی دوسرے کیس یا ہائی کورٹ یا کسی دوسری عدالت کی کارروائی میں ان مشاہدات کا حوالہ نہیں دیا جائے گا۔

The Supreme Court. Photo: INN
سپریم کورٹ۔ تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نے جمعہ کو الہ آباد ہائی کورٹ کے ملک کی آبادی کے متعلق تبصرہ کو ریکارڈز سے خارج کر دیا اور ان متنازع مشاہدات کو آئندہ بطور حوالہ استعمال نہ کرنے کی ہدایت دی۔ یکم جولائی کو الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس روہت رنجن اگروال نے اتر پردیش میں غیر قانونی تبدیلی مذہب ایکٹ ۲۰۲۱ء کے تحت زیر حراست ایک شخص کی درخواستِ ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے بیان دیا تھا کہ اگر اجتماعات میں ہونے والی مذہبی تبدیلیوں کو روکا نہیں گیا تو ملک کی اکثریتی آبادی ایک دن اقلیت بن جائے گی۔

یہ بھی پڑھئے: ممبئی: دہشت گردانہ حملے کی اطلاع موصول ہونے کے بعد سیکوریٹی سخت

واضح رہے کہ ماہرین آبادیات ایسے دعوؤں کی تردید کرتے آئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، مسلمانوں کی شرح نمو ہندوؤں سے زیادہ ہے، لیکن اس میں مسلسل کمی آرہی ہے کیونکہ مسلمان آبادی کی شرح پیدائش میں کمی آرہی ہے۔ اگر موجودہ رجحانات قائم رہیں، تو دونوں برادریوں کی شرح نمو بالآخر یکساں ہو جائے گی اور ان کی آبادی کے تناسب میں کوئی بڑا فرق  واقع نہیں ہوگا۔
جمعہ کو چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹ کی طرف سے دیئے گئے عمومی مشاہدات کا زیر سماعت کیس کے حقائق سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ لہذا کسی دوسرے کیس یا ہائی کورٹ یا کسی دوسری عدالت کی کارروائی میں ان مشاہدات کا حوالہ نہیں دیا جائے گا۔ اس کے بعد بنچ نے زیر حراست شخص کو ضمانت دے دی۔ 

یہ بھی پڑھئے: لبنان: حزب اللہ نے سرکاری طور پر اپنے چیف نصر اللہ کی موت کی تصدیق کی

مقدمے کی کارروائی کے دوران، اگروال نے کہا کہ ایسے مذہبی اجتماعات جہاں شہریوں کا مذہب تبدیل کیا جاتا ہے، کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس۔کیلئے چھوٹ دی گئی تو اس ملک کی اکثریتی آبادی ایک دن اقلیت بن جائے گی۔
اگروال نے مزید کہا تھا کہ آئین کا آرٹیکل ۲۵، تبدیلی مذہب کیلئے جوازفراہم نہیں کرتا بلکہ "صرف ضمیر کی آزادی اور آزادانہ پیشہ، مذہب پر عمل اور تبلیغ کا حق فراہم کرتا ہے۔ آرٹیکل 25 کے تحت، "تبلیغ" سے مراد کسی مذہب کو فروغ دینا ہے نہ کہ کسی کا مذہب تبدیل کرنا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK