• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’وقف ترمیمی بل قطعاً منظور نہیں، اسے واپس لیا جائے‘‘

Updated: August 19, 2024, 10:56 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Marine Line

اسلام جمخانہ میں سنیچر اور اتوار کو مختلف تنظیموں کے اشتراک سے خصوصی نشستیں۔ جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے کہا: میں آپ لوگوں کے موقف سے کمیٹی کو آگاہ کراؤں گا۔

Jagdambika Paul addressing the meeting on the Waqf Amendment Bill. Photo: INN
وقف ترمیمی بل پر جگدمبیکا پال میٹنگ میں خطاب کررہے ہیں۔ تصویر : آئی این این

 وقف ترمیمی بل کے تعلق سے سنیچر کو تحریک اوقاف اور علماء بورڈکی جانب سے اور اتوار کو آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء کی جانب سے خصوصی نشستوں کا اہتمام کیا گیا۔ اتوار کی میٹنگ میں رکن پارلیمنٹ اور جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی)کے چیئرمین جگدمبیکا پال بھی موجود تھے۔ اس دوران دو ٹوک انداز میں کہا گیا کہ یہ بل ہمیں قطعاً منظور نہیں ہے، اسے فوراً واپس لیا جائے۔ اس بل کو پاس کرنے کا مطلب وقف بورڈ کے اختیارات کو ختم کردینا ہے جس کے انتہائی نقصان دہ اثرات مرتب ہوں گے۔ یاد رہے کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی شدید مخالفت کے بعد بل کو جے پے سی کو سونپ دیا گیا ہے۔ 
وقف املاک کا تحفظ ہمارا ایمانی فریضہ ہے
مولانا سید اشرف عرف معین میاں نے کہا کہ وقف املاک کا تحفظ ہم سب کا ایمانی فریضہ ہے۔ ‌‌ یہ بھی حقیقت ہے کہ وقف املاک میں کافی خرد برد کیا گیا اور ناجائز قبضے کئے گئے لیکن بچی ہوئی املاک کا تحفظ ضروری ہے۔ حکومت ایسا کوئی قانون نہ بنائے جس سے وقف املاک کو خطرہ لاحق ہو۔ رضا‌اکیڈمی کے سربراہ محمد سعید نوری نے کہا کہ وقف املاک کے تعلق سے ایسا کوئی قانون قابل قبول نہیں جو وقف املاک اور اس کے تحفظ کے منافی ہو۔ مولانا عبدالجبار ماہرالقادری نے کہاکہ ترمیم کی ضرورت تو تھی مگر حکومت نے جو ۴۰؍ شقیں بنائی ہیں، مسلمان ان سے متفق نہیں ہوں گے۔ 

یہ بھی پڑھئے: گستاخی کے مرتکب مہنت کیخلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی

اندرا گاندھی نے توجہ دلائی تھی مگر عمل نہیں کیا گیا 
تحریک اوقاف کے صدر شبیر انصاری نے بطور خاص اندرا گاندھی کے دور اقتدار کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے ۲۶؍ اکتوبر ۱۹۷۶ءکو تمام وزراء اعلیٰ کو اوقاف کی املاک کے تحفظ کے لئے وقف ایکٹ ۱۹۵۴ءکے تحت خطوط لکھے تھے، اگر اس پر عمل کیا گیا ہوتا تو یہ نوبت نہ آتی۔ 
ضیاء الدین عرف بابا صدیقی، ( این سی پی لیڈر، ) نے کہا کہ پہلے میں مسلمان ہوں ‌ پھر لیڈر، ہمارے بزرگوں نے قوم کی فلاح وبہبود کیلئے اپنی قیمتی املاک وقف کی تھیں اس کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔ ایم ایل اے امین پٹیل نے کہا کہ جو بل لایا گیا ہے ان میں ۴۰؍میں ۳۸؍شقیں قطعاً قبول نہیں ہیں۔ سابق رکن اسمبلی ایڈوکیٹ وارث پٹھان نے کہا کہ یہ بل کسی طرح قبول نہیں ، اسے واپس لیا جائے۔ 
سینئر صحافی سرفراز آرزو نے اس موقع پر مثال دی کہ کیا دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کے تعلق سے جو کمیٹیاں بنائی گئی ہیں ، کیا ان میں مسلمانوں کی نمائندگی ہے؟ تو پھر کس بنیاد پر وقف کے تعلق سے ایسا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ‌اسی طرح نظام الدین راعین، مولانا نوشاد احمد صدیقی، مولانا بنی نعیم حسنی، مولانا مرزا عبدالقيوم ندوی، مولانا شمیم اخترندوی اور سہیل صوبیدار وغیرہ نے بھی مختصر اظہار خیال کرتے ہوئے بل کی پُرزور مخالفت کی۔ سلیم الوارے نے نظامت کی۔ 
  میٹنگ ختم ہونے کے بعد سنیچر کی رات میں ۱۱؍بجے فتح احمد، یوسف رانا، سرفراز آرزو، بنی نعیم حسنی اور مولانا نوشاد نے جگدمبیکا پال سے ریڈیو کلب میں ملاقات کی اور اپنے موقف سے انہیں آگاہ کرایا۔ 
میں آپ کا موقف پیش کروں گا
جگدمبیکا پال نےاعتراضات سننے اور میمورنڈم قبول کرنے کے بعد کہا کہ میں آپ لوگوں کے موقف سے کمیٹی کو آگاہ کراؤں گا۔ ‌ انہوں نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا منشا ہے کہ جس مقصد سے املاک وقف کی گئی ہیں اسی مصرف میں استعمال ہوں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جے پی سی میں دونوں ایوانوں کے تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ میری یہ بھی کوشش ہوگی کہ کمیٹی کے سامنے بھی آپ لوگوں کو بلایا جائے تاکہ اگلے سیشن میں رپورٹ پیش کرنے سے قبل آپ کے اعتراضات اور مشورے اراکین بھی سن لیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK