• Thu, 12 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ای وی ایم اور وی وی پیٹ کے ووٹوں میں کوئی تفاوت نہیں ہے

Updated: December 12, 2024, 1:31 PM IST | Mumbai

الیکشن کمیشن نے وضاحتی بیان جاری کیا ، دعویٰ کیا کہ ہر حلقے کے ۵؍ وی وی پیٹ کی پرچیاں گنی گئی ہیں

Photo: INN
تصویر: آئی این این

مہاراشٹر الیکشن کمیشن نے بدھ کو ایک وضاحتی بیان جاری کیا ہے کہ اس نے وی وی پیٹ کی پرچیوں کی گنتی کی ہے ۔ اسے ای وی ایم اور وی وی پیٹ کے ووٹوں میں کوئی فرق نہیں ملا۔ لیکن الیکشن کمیشن کی یہ وضاحت خود اپوزیشن کے سوالوںکے گھیروں میں آگئی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وی وی پیٹ کے  ووٹوں کی گنتی کس کے کہنے پر کی گئی ؟  یاد رہے کہ اسمبلی الیکشن کے نتائج پر اپوزیشن کے علاوہ کئی سماجی تنظیمیں بھی   سوال اٹھا رہی ہیں۔ اب ریاستی الیکشن کمیشن  نے ان سوالات کا  جواب دینے کیلئے ٹویٹر پر ایک بیان جاری کیا ہے جس  میںکہا گیا ہے کہ مرکزی الیکشن کمیشن کے قاعدے کے مطابق ۲۳؍ نومبر کو اسمبلی الیکشن کے نتائج آنے کے بعد تمام ضلعی الیکشن افسران  نے  اپنے اپنے علاقوں میں ہر ایک اسمبلی حلقے کے ۵؍ وی وی پیٹ کی پرچیوں کو گنا۔  مجموعی طور پر ۲۸۸؍ سیٹوں پر  وی وی پیٹ کی پرچیاں گنی گئیں ۔   اس میں افسران کو ای وی ایم اور وی وی پیٹ کے ووٹوں کے درمیان کوئی تفاوت نہیں ملا۔   اپوزیشن نے الیکشن کمیشن کی اس وضاحت پر ہی  سوال کھڑا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: شام: بشار الاسد نے ۵۰؍ سے زیادہ جیلوں میں۷۰؍ سے زائد تشدد کے طریقے استعمال کیے

شیوسینا (ادھو) کی رکن پارلیمان پرینکا چترویدی نے کہا ہے کہ ’’ الیکشن کمیشن نے اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ پر ایک بیان جاری کیا ہے جسکے نیچے کسی کے دستخط نہیں ہیں۔ اسکی وجہ سے جواب سے زیادہ سنگین سوال کھڑا ہو گیا ہے۔ ‘‘  این سی پی ( شرد) کے رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ نے کہا  ہے کہ ’’ یہ پوری طرح جھوٹ ہے ۔ الیکشن کمیشن ملک کو گمراہ کر رہا ہے۔ کیونکہ آئین میں ایسا( ای وی ایم اور وی وی پیٹ کے ووٹوں کو گن کر ان کا موازنہ کرنے کا) کوئی التزام نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے وضاحت کی کہ ’’ ایسا اس صورت میں ہوتا ہے جب کوئی امیدوار ری کائونٹنگ کی درخواست کرے ۔ تب ۵؍ وی وی پیٹ کی پرچیوں کو گنا جاتا ہے۔ اسلئے یہ صرف لیپا پوتی ہے۔‘‘    
  مہاراشٹر کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے  ایک بار پھر ۷۶؍ لاکھ ووٹوں کا سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن پہلے یہ بتائے کہ یہ ووٹ کہاں سے آئے۔ پٹولے نے کہا ’’  بنیادی سوال یہ ہے کہ ۷۶؍ لاکھ اضافی ووٹ کہاں سے آئے اور  الیکشن کمیشن سی سی ٹی وی فوٹیج کیوں نہیں جاری کر رہا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا ’’ الیکشن کمیشن کو شفاف ہونا چاہئے۔ اس پورے معاملے میں الیکشن کمیشن شفاف نہیں ہے۔  اس طرح کا بیان جاری کرکے کام نہیں چلے گا۔ الیکشن کمیشن کو شفافیت کے ساتھ کام کرنا پڑے گا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK