• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نومنتخب امریکی صدر کی کابینہ کے نامزد امیدواروں کے اہل خانہ کو دھمکی

Updated: November 29, 2024, 1:23 PM IST | Agency | Washington

ایف بی آئی سمیت دیگر امریکی اداروں نے مبینہ دھمکیوں کے معاملے کی تفتیش شروع کردی ہے۔

Photos of Trump and his cabinet members who have been threatened. Photo: INN
ٹرمپ اور ان کی کابینہ کے ان اراکین کی تصاویر جنہیں دھمکی دی گئی ہے۔ تصویر : آئی این این

امریکی تحقیقاتی ادارہ ایف بی آئی نے تصدیق کی ہے کہ نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی کابینہ میں نامزد افراد اور ان کی متوقع انتظامیہ کے ارکان کو حالیہ دنوں میں بم دھماکوں کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ ایف بی آئی نے ان دھمکیوں کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، جو ان امیدواروں کے اہل خانہ کو دی گئی ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق نیویارک کی ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والی ایلیس اسٹیفنک نے، جنہیں ٹرمپ نے اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نامزد کیا ہے، بتایا کہ ان کے خاندان کو بم دھمکی کا سامنا کیا۔ پولیس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے، جس میں ایک دھمکی منگل کی رات اور دوسری بدھ کی صبح موصول ہوئی۔

یہ بھی پڑھئے:ہیمنت سورین کی حلف برداری، ۱۴؍ ویں وزیر اعلیٰ

اسٹیفنک نے کہا کہ انہیں یہ دھمکیاں اس وقت موصول ہوئیں جب وہ اپنے شوہر اور تین سالہ بیٹے کے ساتھ تھینکس گیونگ کی تعطیلات کے دوران نیویارک جا رہی تھیں۔ اس کے علاوہ، ٹرمپ کے نامزد وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک کے اہل خانہ کو بھی دھمکی دی گئی۔ ایف بی آئی نے دھمکیوں کے نشانے پر آنے والے افراد کے نام ظاہر نہیں کیے، تاہم نیو یارک پولیس نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ لوٹنک کے اہل خانہ کو دھمکی موصول ہوئی تھی۔ ٹرمپ کی ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر نامزد لی زیلدین نے بتایا کہ ان کی فیملی کو بھی ’پائپ بم کی دھمکی‘ کے ساتھ ایک پیغام بھیجا گیا تھا، جس میں فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کی بات کی گئی تھی۔ فلوریڈا کے رکن کانگریس میٹ گیٹز کو بھی دھمکی کا سامنا تھا، جن کے خاندان کے کسی فرد کے لیے فلوریڈا کے ایک علاقے میں بم دھمکی بھیجی گئی تھی۔ علاقے کی تلاشی لینے کے دوران کوئی دھماکہ خیز مواد برآمد نہیں ہوا۔ٹرمپ کی جانب سے سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے لیے نامزد جان ریٹکلف اور وزیر دفاع کے نامزد پیٹ ہیگزیتھ کو بھی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایف بی آئی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK