Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ انتظامیہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کوغیر ملکی طلبہ کا داخلہ رو ک دینے کی دھمکی

Updated: April 18, 2025, 12:14 PM IST | Agency | Washington

ہوم لینڈ سیکوریٹی نے یونیورسٹی سے غیر ملکی طلبہ کی غیر قانونی سرگرمیوں کا ریکارڈطلب کیا، نہ دینے کی صورت میں یونیورسٹی کابیرونی طلبہ کو داخلہ دینےکا اختیار سلب کرلیاجائیگا۔

A view of the Howard University campus. Photo: INN
ہاورڈ یونیورسٹی کیمپس کا ایک نظارہ۔ تصویر: آئی این این

امریکہ میں ہوم لینڈ سیکوریٹی کی وزیر کرسٹی نوئم نے دھمکی دی ہے کہ اگر ہارورڈ یونیورسٹی نے غیر ملکی طلبہ کی ’غیر قانونی اور پرتشدد سرگرمیوں ‘ کا ریکارڈ نہ دیا تو حکومت تاریخی یونیورسٹی کو غیر ملکی طلبہ کو داخلہ دینے کے اختیار سے محروم کردے گی۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق محکمہ قومی سلامتی (ڈی ایچ ایس) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کرسٹی نوئم نے ایک خط میں کافی سخت لہجہ اختیار کیا ہے جس میں ۳۰؍ اپریل ۲۰۲۵ء تک ہارورڈ کے غیر ملکی اسٹوڈنٹ ویزا ہولڈرز کی غیر قانونی اور پرتشدد سرگرمیوں کا تفصیلی ریکارڈ طلب کیا گیا ہے، بصورت دیگر یونیورسٹی کو اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر پروگرام (ایس ای وی پی) سرٹیفکیشن کو فوری طور پر ختم کرنے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 

یہ بھی پڑھئے:ایران کا جوہری پروگرام ایک معمہ کی طرح ہے : رافائل گروسی

 ڈی ایچ ایس کے مطابق یہ سرٹیفکیٹ یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے والے بیرونی طلبہ کو فارم جاری کرنے کی اجازت دیتا ہے جسے وہ امریکہ میں داخل ہونے کیلئے ویزا کی درخواست دینے کیلئے استعمال کرسکتے ہیں  یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق، ہارورڈ یونیورسٹی میں ۶؍ ہزار ۷۹۳؍ غیر ملکی طالب علم ہیں جو۲۵-۲۰۲۴۵ء کے تعلیمی سال میں اس کے اندراج کا۲۷ء۲؍ فیصد ہیں۔ بدھ کو ڈی ایچ ایس نے ہارورڈ کو دی جانے والی ۲؍ ارب ڈالر سے زائد کی وفاقی گرانٹس کو منسوخ کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔ 
 ذرائع کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ اس خط سے آگاہ ہے لیکن وہ اپنے سابقہ بیان پر قائم ہے کہ وہ اپنی آزادی یا اپنے آئینی حقوق سے دستبردار نہیں ہو گی۔ بیان میں کہا گیا ہے ’’’ہم قانون کی پاسداری جاری رکھیں گے اور توقع کرتے ہیں کہ انتظامیہ بھی ایسا ہی کرے گا، اگر ہماری کمیونٹی کے کسی رکن کے خلاف وفاقی کارروائی کی جاتی ہے، تو ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ واضح شواہد پر مبنی ہوگا، طے شدہ قانونی طریقہ کار پر عمل کیا جائے گا اور تمام افراد کو فراہم کردہ آئینی حقوق کے احترام پرمبنی ہو گا۔ ‘‘
 طلبہ کے شمارے ’ہارورڈ کرمسن‘ کے مطابق ڈی ایچ ایس کے خط میں ہارورڈ یونیورسٹی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ یہودی طالب علموں کیلئے ’معاندانہ تعلیمی ماحول‘ پیدا کر رہی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طالب علموں کا داخلہ ایک اعزاز ہے، گارنٹی نہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK