Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

پیدائشی شہریت پر پابندیوں کو جزوی طور پرنافذ کیا جائے: ٹرمپ کی عدالت سے درخواست

Updated: March 14, 2025, 3:39 PM IST | Washington

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ پیدائشی شہریت پر پابندیوں کو جزوی طور پر نافذ کیا جائے۔

President of  America Donald Trump. Photo INN
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ پیدائشی شہریت پر پابندیوں کو جزوی طور پر لاگو کیا جائے۔جسٹس ڈیپارٹمنٹ کی ایکٹنگ سولسیٹر جنرل سارہ ہیرس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا حکم آئینی ہے کیونکہ ۱۴؍ویں ترمیم کی شہریت شق، اگر صحیح طریقے سے پڑھی جائے، جس کےب مطابق ہر اس شخص کو شہریت فراہم نہیں کرتی جو امریکہ میں پیدا ہوا ہو۔جمعرات کو ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ہنگامی درخواستوں میں، انتظامیہ نے ججوں سے درخواست کی کہ وہ میری لینڈ، میساچوسٹس اور واشنگٹن میں ضلعی ججوں کے حکم ناموں کو محدود کریں جنہوں نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دوسری مدت کے آغاز کے فوراً بعد دستخط کیے گئے حکم کو روک دیا تھا۔فی الحال یہ حکم پورے ملک میں روک دیا گیا ہے۔ تین وفاقی اپیل کورٹس نے انتظامیہ کی درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے، جن میں سے ایک کا فیصلہ منگل کو میساچوسٹس میں ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ:ٹرمپ نے سینیٹ رکن پر تنقید کرنے کیلئے `فلسطینی` قرار دیا،نسلی گالی کے استعمال پر صدر پر تنقید

یہ حکم ان لوگوں کو شہریت سے انکار کرے گا جو۱۹؍ فروری کے بعد پیدا ہوئے ہوں اور جن کے والدین غیر قانونی طور پر ملک میں موجود ہوں۔ یہ امریکی ایجنسیوں کو کسی بھی دستاویز جاری کرنے یا کسی بھی ریاستی دستاویز کو قبول کرنے سے بھی منع کرتا ہے جو ایسے بچوں کی شہریت کو تسلیم کرتی ہو۔ جسٹس ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ انفرادی ججوں کے پاس اپنے فیصلوں کو پورے ملک میں نافذکرنے کا اختیار نہیں ہے۔انتظامیہ اس کے ، بجائے چاہتی ہے کہ جج ٹرمپ کے منصوبے کو ان چند افراد اور گروپوں کو چھوڑ کر باقی سب پر نافذکرنے کی اجازت دیں جنہوں نے مقدمہ دائر کیا ہے، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ ریاستوں کے پاس ایگزیکٹو آرڈر کو چیلنج کرنے کا قانونی حق یا حیثیت نہیں ہے۔
لیکن ہنگامی اپیل براہ راست حکم کی توثیق پر مرکوز نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایک ایسے مسئلے کو اٹھاتی ہے جس پر پہلے بھی کورٹ کے کچھ اراکین کی طرف سے تنقید کی گئی ہے، اور وہ ہے انفرادی وفاقی ججوں کے ذریعے جاری کردہ حکم ناموں کا وسیع دائرہ کار۔مجموعی طور پر، کورٹ کے پانچ قدامت پسند ججوں نے ماضی میں قومی یا عالمی پابندیوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔لیکن کورٹ نے اس معاملے پر کبھی فیصلہ نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھئے: مراکشی ڈچ ڈیزائنرعزیز بکاوی نے اپنے فیشن سے عالم میں فلسطینی مزاحمت کوزندہ رکھا

ہیرس نے جمعرات کو کورٹ کو بتایا کہ مسئلہ اور بگڑ گیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ صرف فروری میں ہی کورٹ نے۱۵؍ حکم نامے جاری کیے جنہوں نے انتظامیہ کے اقدامات کو پورے ملک میں روک دیا، جبکہ صدر جو بائیڈن کی مدت کے پہلے تین سالوں میں ایسے صرف ۱۴؍ حکم نامے جاری ہوئے تھے۔واضح رہے کہ پیدائشی شہریت ۱۸۶۸ءسے امریکی آئین میں شامل ہے جب۱۴؍ویں ترمیم کو اپنایا گیا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ’’  وہ تمام افراد جو امریکہ میں پیدا ہوئے ہوں یا امریکہ میں رہائش پذیر ہوں، اور جو اس کے دائرہ ا ختیار کے تابع ہوں، وہ امریکہ کے شہری ہیں اور جس ریاست میں وہ رہتے ہیں اس کے شہری ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK