• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ نے زیلنسکی کو’ بغیر انتخاب کے آمر‘ قرار دیا

Updated: February 20, 2025, 9:42 PM IST | Washington

روس کے ساتھ مذاکرات پر اختلافات کے درمیان امریکی صدر ٹرمپ نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کو’ بغیر انتخاب کے آمر‘ قرار دیا۔ساتھ ہی مارشل لاء کے تحت انتخابات میں تاخیر کے فیصلے پر بھی سوال اٹھائے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  یوکرین کے مارشل لا کے تحت انتخابات میں تاخیر کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے  یوکرین پر زور دیا ہے کہ وہ انتخابات کے ساتھ آگے بڑھے، جس سےامریکہ اور زیلنسکی کےمابین  تناؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے کیونکہ واشنگٹن کییف کی شمولیت کے بغیر روس کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف ہے۔ ٹرمپ نےمالی شفافیت پربھی خدشات کااظہار کیا۔انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ وہ ایک ایسا امن معاہدہ حاصل کر سکتے ہیں جسے حاصل کرنے میں زیلنسکی ناکام رہے ہیں، ماسکو کے ساتھ جاری مذاکرات پر زور دیا۔ ٹرمپ کے تبصرے سعودی عرب میں امریکہ اور روس کے حالیہ مذاکرات سے مطابقت رکھتے ہیں، جہاں حکام نے جنگ کے خاتمے اور دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانےکیلئے مزید بات چیت پر اتفاق کیا۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ دوائوں اور سیمی کنڈکٹر پر بھی ٹیرف لگائیں گے؟

زیلنسکی نے ٹرمپ کے تبصرے کی سختی سے مخالفت کی ، اور ٹرمپ کے اس دعوے کو خارج کر دیا کہ جنگ یوکرین نے شروع کی تھی۔اس کے علاوہ  زیلنسکی نے ٹرمپ پر روس کے غلط بیانیے کی تشہیر کا بھی الزام لگایا۔ امریکی امداد میں خرد برد کےٹرمپ کےالزام کے جواب میں زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کو کانگریس کے ذریعے مختص کی گئی امداد کا محض کچھ حصہ ہی موصول ہوا ہے۔اس کے بدلے میں ٹرمپ نے زیلنسکی کو’’ بغیر انتخاب کے آمر‘‘ قرار دیا۔ساتھ ہی معدنیات کے ایک زیر التوا معاہدے کو بحال کرنے کا بھی اشارہ دیا۔ جس کا یہ مطلب ہوا کہ ٹرمپ کے منصوبے یوکرین کیلئے سازگار نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ انتظامیہ کو جھٹکا، اپیل کورٹ نے پیدائشی حق شہریت ختم کرنے کے ٹرمپ کے اقدام کو مسترد کردیا

یہ تنازع ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو واضح کرتا ہے، جس کے مضمرات یوکرین سے متعلق امریکی پالیسی پر پڑیں گے۔ٹرمپ کے تبصرے امریکہ کے بدلتے نظریات کی عکاسی کر رہے ہیں، جس میں سفارتی حل، اور روس کے ساتھ براہ راست مذاکرات شامل ہیں چونکہ یوکرین کو امن مذاکرات سے باہر رکھا گیا ہے، جس کے نتیجے میں مزید تناؤ بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔خاص طور پر جب ٹرمپ یوکرین سے تعلقات کو ازسر نو ترتیب دے رہے ہیں۔ ساتھ ہی فوجی امداد اور اقتصادی معاہدوں پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK