محکمہ انصاف نے دلیل دی کہ پیدائشی حق شہریت کو ختم کرنا "امریکہ کے امیگریشن سسٹم کو درست کرنے اور جنوبی سرحد پر جاری بحران سے نمٹنے کیلئے صدر ٹرمپ کی وسیع تر کوششوں کا ایک لازمی حصہ ہے۔"
EPAPER
Updated: February 20, 2025, 5:14 PM IST | Inquilab News Network | Washington
محکمہ انصاف نے دلیل دی کہ پیدائشی حق شہریت کو ختم کرنا "امریکہ کے امیگریشن سسٹم کو درست کرنے اور جنوبی سرحد پر جاری بحران سے نمٹنے کیلئے صدر ٹرمپ کی وسیع تر کوششوں کا ایک لازمی حصہ ہے۔"
امریکہ کی ایک اپیل کورٹ نے پیدائشی حق شہریت کو ختم کرنے کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حکمنامہ کے متعلق ہنگامی حکم جاری کرنے کی ٹرمپ انتظامیہ کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ سان فرانسسکو میں واقع ۹ ویں یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیل نے عدالتوں کے اس حکم کو برقرار رکھا جو ٹرمپ ملک بھر میں خود کار پیدائشی حق شہریت کو ختم کرنے میں رکاوٹ بن گیا ہے۔ اس سے قبل، ٹرمپ کے اس اقدام پر میساچیوسٹس، میری لینڈ اور نیو ہیمپشائر کے ججوں نے بھی روک لگادی ہے۔ اب امریکی سپریم کورٹ ہی اس معاملہ میں حتمی فیصلہ کرے گی۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ دوائوں اور سیمی کنڈکٹر پر بھی ٹیرف لگائیں گے؟
ٹرمپ کے محکمہ انصاف نے نویں سرکٹ کورٹ سے سیئٹل کے امریکی ڈسٹرکٹ جج کے فیصلے میں، جس نے اس پالیسی کو غیر آئینی قرار دیا تھا، تاخیر کرنے کیلئے کہا۔ محکمہ انصاف نے دلیل دی کہ جج نے ۴ ڈیموکریٹک کے زیر قیادت ریاستوں کی درخواست پر ملک گیر پابندی جاری کرکے حد پار کردی۔ تاہم، ۳ ججوں کے پینل نے فیصلے میں تاخیر کرنے سے انکار کر دیا اور مقدمہ کو جون تک ملتوی کردیا۔
انڈیپنڈنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، محکمہ انصاف نے فائلنگ میں دلیل دی کہ پیدائشی حق شہریت کو ختم کرنا "امریکہ کے امیگریشن سسٹم کو درست کرنے اور جنوبی سرحد پر جاری بحران سے نمٹنے کیلئے صدر ٹرمپ کی وسیع تر کوششوں کا ایک لازمی حصہ ہے۔"
یہ بھی پڑھئے: خود سے زیادہ ذہین شخص کی تلاش میں تھا: ٹرمپ کا مسک کے ساتھ مشترکہ انٹرویو
واضح رہے کہ ٹرمپ نے ۲۰ جنوری کو عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد اسی دن ایک سرکاری حکمنامے پر دستخط کئے تھے جس میں امریکی ایجنسیوں کو ہدایت دی گئی تھی کہ بدھ کے بعد امریکہ میں پیدا ہونے والے ان بچوں کو شہریت نہ دی جائے جن کے والدین میں سے کوئی بھی امریکی شہری یا امریکہ کا مستقل رہائشی نہیں ہے۔