ایران کی راجدھانی تہران میں فلسطین کے سابق وزیر اعظم اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر اسرائیل کے خلاف زبردست جلوس نکالا گیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ خیال رہے کہ غزہ جنگ کے آغاز سے اسرائیل اسماعیل ہانیہ کے ۶۰؍ رشتہ داروں کو قتل کرچکا ہے۔
EPAPER
Updated: August 01, 2024, 8:38 PM IST | Istanbul
ایران کی راجدھانی تہران میں فلسطین کے سابق وزیر اعظم اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر اسرائیل کے خلاف زبردست جلوس نکالا گیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ خیال رہے کہ غزہ جنگ کے آغاز سے اسرائیل اسماعیل ہانیہ کے ۶۰؍ رشتہ داروں کو قتل کرچکا ہے۔
ترکی کی راجدھانی استنبول کے فاتیح ضلع میں ہزاروں افراد نے اسماعیل ہانیہ کی شہادت میں ملوث اسرائیل کے خلاف زبردست جلوس نکالا، ان کے ہاتھوں میں اسماعیل ہانیہ کی تصویریں اور تختیاں تھیں جن پر لکھا تھا ، شہید اسماعیل ہانیہ، یروشلم ہمارا ہدف ہے، تمہارا راستہ ہمارا راستہ ہے۔ مظاہرین نعرے لگا رہے تھے ’’ قاتل اسرائیل فلسطین سے نکل جائو،‘‘’’ استنبول سے غزہ کی مزاحمت کو ہزاروں سلام ‘‘، ساتھ ہی مظاہرین فلسطین اور ترکی کے جھنڈے لہرا رہے تھے۔
یہ بھی پڑھئے : مشرق وسطیٰ میں حالات دھماکہ خیز، جنگ کادائرہ وسیع ہونے کا اندیشہ
اسماعیل ہانیہ گزشتہ روز ایران کی راجدھانی تہران میں رات ایک حملے میں شہید ہو گئے تھے،جس کے انتقام کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ کے غزہ میں نسل کشی کی جنگ کے ایک بڑی جنگ میں تبدیل ہونے کا کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ حالانکہ ہانیہ پر حملے کا ذمہ دار اسرائیل کو مانا جارہا ہےنیتن یاہو کی حکومت نے بھی تک کوئی دعویٰ نہیں کیا ہے، لیکن نیتن یاہو نے اس بات کا اشارہ کیا ہے کہ قتل کا حکم انہوں نے ہی دیا تھا۔ہانیہ جو بین الاقوامی سطح پر حماس کا سفارتی چہرہ تھے،عمومی طور پر قطر میں مقیم تھے۔وہ غزہ میں بین الاقوامی امن مذاکرات میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔بدھ کو طیب اردگان نے تہران میں ہانیہ کے قتل کی مذمت کی اور کہا کہ ان کی شہادت فلسطینیوں کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکے گی۔
🇵🇸🇹🇷 Pro-Palestine protest in Istanbul.
— Censored Men (@CensoredMen) May 12, 2024
pic.twitter.com/9VDWgnpltu
اسماعیل ہانیہ نے ۱۹۸۷ء میں پہلی انتفادہ کے دوران حماس میں شمولیت اختیا ر کی تھی،اور جلد ہی۲۰۰۳ء حماس کے بانی شیخ احمد یاسین کے معتمد خاص بن گئے۔۲۰۰۶ء میں غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کے بعد وہ فلسطین کے پہلے وزیر اعظم بنے۔ انہوں نے ۲۰۱۷ء میں غزہ چھوڑ دیاجن کی جگہ یحیٰ سنوار نے لی، یہ وہی یحیٰ سنوار ہیں جن کا ۲۰۱۱ء کے قیدیوں کے تبادلے میں اسماعیل ہانیہ نے خیر مقدم کیا تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ اکتوبر سے اسرائیل نے ہانیہ کے تقریباً ۶۰؍ رشتہ داروں کو قتل کیا ہے ، ۱۰؍ اپریل کو ان کے تین بیٹے ایک اسرائیلی حملے میں اس وقت شہید ہو گئے تھے جب وہ اپنی کار میں سفر کر رہے تھے۔اس اسرائیلی حملے میں ہانیہ نے اپنے تین پوتے اور ایک پوتی کو بھی کھویا تھا۔