Updated: November 13, 2024, 10:33 PM IST
| Ankara
غزہ جنگ میں اسرائیل کے ذریعے نسل کشی کا ارتکاب کرنے اور اس کے خلاف عوام کے بڑھتے غصے کے سبب ترکی کے صدر طیب اردگان نے اسرائیل سے تمام تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا، ساتھ ہی اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کیلئے ایک رسمی خط بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو پیش کیا ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان۔ تصویر : ائی این این
مڈل ایسٹ آئی کی خبر کے مطابق،ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے سعودی عرب اور آذربائیجان کے دوروں کے بعد اپنے طیارے میں سوار صحافیوں سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’طیب اردگان کی قیادت میں جمہوریہ ترکی کی حکومت اسرائیل کے ساتھ تعلقات نہ جاری رکھے گی اور نہ ہی قائم کرے گی۔اور ہم مستقبل میں بھی اس موقف کو برقرار رکھیں گے۔‘‘ ترک صدر نے کہا کہ’’ ترکی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو غزہ میں ان کے اقدامات کیلئے جوابدہ ٹھہرانے کیلئے ہر ممکن کوشش کرے گا، جسے انسانی حقوق کے بین الاقوامی گروپوں نے نسل کشی قرار دیا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: فلسطین غائب نہیں ہوگا: یو این سلامتی کونسل میں فلسطینی سفیر
حالانکہ اس سال مئی میں اسرائیل پر تجارتی پابندیاں عائد کرنے کے باوجود ترکی نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات برقرار رکھے ہیں۔جبکہ اسرائیل نے علاقائی سلامتی کے خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے گزشتہ سال انقرہ میں اپنا سفارت خانہ خالی کردیا تھا۔اردگان نے کہا کہ ۵۲؍ممالک اور دو بین الاقوامی تنظیموں نے نومبر کے اوائل میں اقوام متحدہ میں ترکی کی جانب سے ہتھیاروں کی پابندی کے اقدام کی حمایت کا اظہار کیا تھا، جس کا مقصد اسرائیل کو ہتھیاروں اور گولہ بارود کی ترسیل کو روکنا تھا۔مزید یہ کہ اس اقدام کے حوالے سے رسمی خط اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو پیش کیا گیاہے۔اور ریاض میں سربراہی کانفرنس کے دوران تمام تنظیموں اور عرب لیگ کے ارکان کو اس خط پر دستخط کرنے کی دعوت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔