Updated: July 02, 2024, 11:40 AM IST
| Istanbul
ترکی میں ایک شامی شہری کے ذریعے ایک بچے کو ہراساں کرنے کی خبر کے بعد ترکی عوام کی ایک بھیڑ نے شامی پناہ گزینوں کے گھروں اور دکانوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا،حکومت نے اقدام کرتے ہوئے ۶۷؍ افراد کو حراست میں لیا ہے، شامی پناہ گزینوں کے خلاف نفرت بار ہا اس طرح کے تشدد کا سبب بن چکی ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان۔ تصویر : ائی این این
ترک پولیس نے پیر کو ۶۷؍افراد کو حراست میں لے لیا جب ایک شامی شخص پر ایک بچے کو ہراساں کرنے کے الزام کے بعد وسطی اناطولیہ کے شہر میں ہجوم نے ہنگامہ آرائی کی۔ عوام کے ایک گروہ نے اتوار کی شام قیصری میں شامی کاروباروں اور املاک کو نشانہ بنایا، سوشل میڈیا پر ایک ویڈیوز میں کرانہ دکان کو آگ لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ صدر رجب طیب اردگان نے ترکی عوام کے ذریعے شامی پناہ گزینوں کے خلاف تازہ ترین تشدد کی مذمت کی۔
انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’چاہے وہ کوئی بھی ہوں، سڑکوں اورلوگوں کے گھروں کو آگ لگانا ناقابل قبول ہے، نفرت انگیز تقریر کو سیاسی فائدے کیلئے استعمال نہی کرنے دیا جائے گا۔‘‘وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے کہا کہ شامی شہری، جس کی شناخت صرف اس کے ابتدائی ناموں سے آئی اے کے طور پر ہوئی، کو ترک شہریوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔یرلیکایا نے ایکس پر کہا کہ شامی شخص پر ایک شامی لڑکی کو ہراساں کرنے کا شبہ تھا، جو اس کی رشتہ دار تھی۔
یہ بھی پڑھئے: نئے تعزیری اور فوج داری قوانین کے نفاذ پر اپوزیشن کی تنقید، وکلاء کا بھی احتجاج
انہوں نے کہا کہ علاقے میں جمع ہونے والے ترکوں نے’’غیر قانونی طریقے سےشامیوں کے گھروں، دکانوں اور کاروں کو نقصان پہنچاکرجو کام کیاوہ ہماری انسانی اقدار کے مطابق نہیں ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ حملوں کے بعد ۶۷؍افراد کو حراست میں لیا گیاہے۔
’’ترکی ایک نظم و نسق کا پابند ملک ہے۔ ہمارے حفاظتی اہلکار آج بھی تمام جرائم اور مجرموں کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں، جیسا کہ انہوں نے اس سے قبل کی تھی۔‘‘مقامی حکام نےعوام سے پرسکون رہنے کا مطالبہ کیا اوربتایا کہ متاثرہ پانچ سالہ شامی شہری ہے۔
ترکی، جو تقریباً ۲ء۳؍ملین شامی پناہ گزینوں کی میزبانی کرتا ہے، حالیہ برسوں میں متعدد بارغیرانسانی تشدد سے متاثر ہوا ہے، جو اکثر سوشل میڈیا اور فوری پیغام رسانی کی ایپلی کیشنز پر پھیلائی جانے والی افواہوں کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اگست ۲۰۲۱ءمیں دارالحکومت انقرہ میں جھگڑے کے بعد جس میں ایک ۱۸؍سالہ نوجوان کی جان چلی گئی تھی عوام کے گروہوں نے شامی کاروباروں اور گھروں کو نشانہ بنایا ۔ ترکی کی سیاست میں شامی پناہ گزیں کا معاملہ ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے، گزشتہ سال کے انتخابات میں اردگان کے مخالفین نےان پناہ گزینوں کو شام واپس بھیجنے کا وعدہ کیا تھا۔