Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

یو اے ای: ۴؍ ماہ کے بچے کے مبینہ قتل میں یوپی کی خاتون شہزادی خان کو سزائے موت دی گئی

Updated: March 04, 2025, 4:49 PM IST | Dubai

متحدہ عرب امارات میں ۳۳؍ سالہ خاتون شہزادی خان کو ۴؍ ماہ کے نوزائیدہ بچے کے قتل کے الزام میں پھانسی دے دی گئی ہے۔ شہزادی خان کے والد شبیر خان نے کہا ہے کہ انہیں شہزادی کے کیس میں غیر یقینی صورتحال کا شبہ ہے۔ یو اے ای میں ہندوستانی سفارتخانے نے کہا کہ ہم نے شہزادی کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی۔

Princess Khan, who has been sentenced to death for killing a 4-month-old baby in the United Arab Emirates. Photo: X
شہزادی خان جسے متحدہ عرب امارات میں ۴؍ ماہ کے نوزائیدہ بچے کے قتل میں پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔تصویر:ایکس

مرکز نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ ’’ابودھابی، دبئی میں ایک ۳۲؍ سالہ خاتون شہزادی خان کو ایک ۴؍ ماہ کے بچےکے مبینہ قتل کے معاملے میں پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔ہندوستانی سفارتخانے نے ۲۸؍فروری ۲۰۲۵ء کو شہزادی خان کو پھانسی دیئے جانے کی اطلاع دی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ میں مرکز کی نمائندگی کرنے والے ایک سینئر لاء آفیسر نے جسٹس سچن دتہ سے کہا کہ ’’اب سب ختم ہوگیا ہے۔ شہزادی خان کو ۱۵؍فروری ۲۰۲۵ء کو پھانسی دی گئی تھی۔ اس کی آخری رسومات ۵؍ مارچ ۲۰۲۵ء کو ادا کی جائے گی۔‘‘ دہلی ہائی کورٹ خاتون کے والد کی درخواست پر سماعت کر رہا تھا جنہوں نے شہزادی خان کی خیریت جاننے کیلئے ایم ای اے سے مداخلت کی درخواست کی تھی۔ عدالت نے کہا ’’یہ بدقسمتی ہے۔‘‘ایس جی چیتن شرما نے عدالت سے یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ سفارتخانے کے اہلکار اور درخواست کنندہ ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں اور متحدہ عرب امارات میں انتظامات کئے جارہے ہیں تا کہ وہ وہاں اپنی بیٹی کی آخری رسومات میں شرکت کر سکیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: نکاح، وراثت کے احکام، ثالثی کی ترغیب، منافقین کا طرز ِعمل اور انجام

ایڈیشنل ایس جی چیتن شرما نے عدالت سے کہا کہ ’’ہم نے شہزادی کو بچانےکی ہر ممکن کوشش کی تھی۔ ہم نے عدالت میں شہزادی خان کی نمائندگی کرنے کیلئے وہاں لاء فارم کو بھی ہائر کیا تھا۔‘‘ ایم ای اے نے کہا کہ ’’شہزادی خان (۳۳؍) کو قصوروار ٹھہرایا گیا تھا اور اسے نوزائیدہ کے قتل کیلئے موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ ۲۸؍ فروری ۲۰۲۵ء کو ہندوستانی سفارتخانے کو شہزادی خان کو پھانسی دیئے جانے کی اطلاع دی گئی تھی۔ حکومتی ذرائع نے ۱۷؍ فروری ۲۰۲۵ء کو کہا تھا کہ ’’نظر ثانی کی درخواست داخل کی گئی ہے اور اس معاملے پر اب بھی نظر ثانی کی جارہی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: غزہ : امداد کی ترسیل روکنے کے اسرائیلی اقدام کی چوطرفہ مذمت

وزارت نے کہا کہ ’’سفارتخانے نے شہزادی کو ممکنہ قانونی تعاون فراہم کیا تھا جن میں رحم کی درخواستیں اورمتحدہ عرب امارات کو بھیجی جانے والی معافی کی درخواست بھی شامل ہے۔ متحدہ عرب امارات کے حکام نے ۲۸؍ فروری ۲۰۲۵ء کو سفارتخانےکو یہ اطلاع دی تھی کہ مقامی قوانین کے ماتحت شہزادی خان کو پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔ اس کے اہل خانہ کو بھی اطلاع دے دی گئی ہےکہ اسے پھانسی کی سزا دی جارہی ہے۔‘‘وزارت نے یہ بھی کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی سب سے بڑی عدالت کورٹ آف کا سیشن نے اس فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔
شہزادی خان کے والد شبیر خان ، جو اترپردیش کے باندہ کے رہنے والے ہیں، نےعدالت سے رجوع کیا تھااور کہا تھاکہ ’’ ان کی بیٹی کے بارے میں انہیں’’غیر یقینی صورتحال‘‘کا شبہ ہے اور تصدیق کیلئے ایم ای اے میں ان کی درخواست کاکوئی فائدہ نہیں ہوا۔‘‘شہزادی خان کے والد نے اپنی درخواست میں یہ کہا ہے کہ ’’متحدہ عرب امارات کی مقامی عدالتوں میں شہزادی خان کی ناکافی نمائندگی کی گئی تھی اور اسے بیان دینے پر مجبور کیا گیا تھا جس کی وجہ سے اسے سزائے موت سنائی گئی تھی۔‘‘ شبیر خان نے اپنی درخواست میں یہ الزام عائد کیا ہے کہ ’’نوزائیدہ کے والدین نے بچے کا پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کردیا تھا اور مزید تحقیقات کو روک دینے کے معاہدے پر دستخط کی تھی پھر بھی ان کی بیٹی کو قصوروار ٹھہرایا گیا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK