• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ادھو ٹھاکرے اور دیویندر فرنویس ایک ہی لفٹ میں، اتفاق یا ....؟

Updated: June 28, 2024, 2:19 PM IST | Agency | Mumbai

مانسون اجلاس کے پہلے دن ریاستی وزیر چندر کانت پاٹل بھی چاکلیٹ کا ڈبہ لے کر شیوسینا (ادھو) کے سربراہ سے ملنے پہنچے۔

 Devendra Fadnavis and Uddhav Thackeray together near the lift of Vidhan Bhawan. Photo: INN
دیویندر فرنویس اور ادھو ٹھاکرے ایک ساتھ ودھان بھون کی لفٹ کے پاس۔ تصویر : آئی این این

مہاراشٹر اسمبلی میں مانسون اجلاس کے پہلے دن ادھو ٹھاکرے کی بی جے پی کے ایک نہیں ۲؍ اہم لیڈران سے ملاقات ہوئی جو دن بھر سیاسی حلقوں میں زیر بحث رہیں۔ ایک تو ادھو ٹھاکرے ودھان بھون کی لفٹ میں دیویندر فرنویس کے ساتھ ہی داخل ہوئے اور ان سے گفتگو کرتے ہوئے اوپر کے منزلے پر پہنچے۔ اس کے بعد ریاستی وزیر چندر کانت پاٹل خود ادھو ٹھاکرے سے ملاقات کی غرض سے امبا داس دانوے کے کیبن میں پہنچے۔ ان ملاقاتوں کے بعد چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں کہ کیا ریاست میں پھر کوئی نئی سیاسی مساوات نظر آنے والی ہے؟ 
دراصل جمعرات کو ادھو ٹھاکرے جب ودھان بھون میں امباداس دانوے کے کیبن میں جانے کیلئے لفٹ کا انتظار کر رہے تھے تو دیویندر فرنویس بھی وہاں پہنچ گئے۔ دونوں ساتھ ہی میں لفٹ میں چڑھے۔ اگر بی جے پی ترجمان پروین دریکر کی بات مانیں تو لفٹ میں فرنویس نے کہا ’’ہم لوگ ساتھ ہوتے ہیں تو اچھا لگتا ہے۔ ‘‘ اس پر ادھو ٹھاکرے نے پروین دریکر کی طرف انگلی دکھاتے ہوئے کہا ’’پہلے اسے باہر نکالئے۔ ‘‘ دریکر نے ٹھاکرے سے کہا ’’ میں لفٹ سے کیا پارٹی سے باہر جانے کیلئے تیار ہوں لیکن کیا آپ بی جے پی سے ہاتھ ملا لیں گے؟‘‘ اس پر لفٹ میں قہقہہ گونج اٹھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’’مہا وکاس اگھاڑی ادھو ٹھاکرے کو وزیراعلیٰ کا چہرہ بنائے‘‘

ادھو ٹھاکرے جب امبا داس دانوے کے کیبن میں پہنچے تو ان سے ملنے ریاستی وزیر چندر کانت پاٹل بھی آگئے۔ انہوں نے ادھو ٹھاکرے کو بڑا سا کیڈبری چاکلیٹ بطور تحفہ پیش کیا۔ جواب میں امبا داس دانوے نے پیڑے کا ڈبہ پاٹل کے آگے کرتے ہوئے کہا ’’ ہم لوگ لوک سبھا الیکشن میں ۳۰؍ سیٹیں جیت گئے اس خوشی میں منہ میٹھا کیجئے۔ ‘‘ پاٹل نے اس میں سے ایک پیڑا لیا اور وہاں موجود شیوسینا لیڈر انل پرب کو دیتے ہوئے کہا ’’ یہ آپ کی جیت کی خوشی میں ‘‘ یاد رہے کہ انل پرب ودھان پریشد کا الیکشن لڑ رہے ہیں جس کیلئے ایک روز قبل (۲۶؍ جون) کو ووٹ ڈالے گئے تھے۔ ان کے سامنے خود بی جے پی کا امیدوار بھی میدان میں ہے۔ ایسی صورت میں چندر کانت پاٹل کا انل پرب کا منہ میٹھا کروانا بھی معنی خیز ہے۔ یاد رہے کہ بی جے پی کی ہر ممکن کوشش ہے کہ وہ ادھو ٹھاکرے کو دوبارہ اپنے خیمے میں لے آئیں۔ ایسی صورت میں یہ دو واقعات سیاسی حلقوں میں زیر بحث ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK